
ادھار میں دی ہوئی چیز کو کم قیمت میں واپس خریدنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مارکیٹ میں کچھ لوگ ایسا بھی کرتے ہیں کہ جب کسی کو قرض لینا ہوتا ہے، تو وہ کسی دکاندار سے کہتا ہے کہ آپ کی دکان میں موجود یہ بائیک میں ادھار میں 60000کی خریدتا ہوں اور رقم آہستہ آہستہ چھ مہینے میں آپ کو دوں گا اور پھر بائیک پر قبضہ بھی کرلیتا ہے ،پھر دکاندار وہی بائیک اس آدمی سے نقد میں 45000 کی خرید لیتا ہے ،تو کیا یہ عمل جائز ہے؟ دکاندار اسے بغیر پرافٹ کے قرضہ نہیں دینا چاہتااوراس شخص کو 45000کی ضرورت ہوتی ہے ، تو یوں اسے اپنی مطلوبہ رقم مل جاتی ہے اور دکاندار کو نفع بھی مل جاتا ہے ، مگر یہ طریقہ کار شرعی طور پر درست ہے یا نہیں؟ اس کی راہنمائی فرمائیں۔
شیئرز کی خرید و فروخت اور شیئرز کے کاروبار کی حیثیت
جواب: ادھار لینے کی بجائے کوشش کرتے ہیں کہ اپنے حصص یعنی کچھ کاروباری حصے عوام کو فروخت کر دیتے ہیں۔ یہ حصص یعنی شیئرز کہلاتے ہیں۔ کسی بھی کمپنی کے شیئرز کی...
قرض خواہ کا انتقال ہونے پر قرض کے پیسوں کا حکم
سوال: زید نے ایک لاکھ روپیہ کسی سے ادھار لیا تھا اور جس سےادھار لیا تھا وہ بندہ فوت ہو گیا اور اس کے رشتہ داروں کو بھی یہ نہیں جانتا اور جس سے قرض لیا تھا اس کی اپنی اولاد بھی نہیں ہے ،اب زید یہ چاہتا ہے کہ اس رقم کو مسجد یا قبرستان میں لگا دے یا کسی فلاحی کام میں خرچ کرے، تو کیا زید کا ایسا کرنا درست ہے؟یا زید پر میت کے ورثا کو تلاش کر کے رقم ان کے حوالے کرنا لازم ہے؟
ادھار میں چیز بیچ کر کم قیمت میں نقد خریدنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مارکیٹ میں کچھ لوگ ایسا بھی کرتے ہیں کہ جب کسی کوقرض لینا ہوتا ہے، تو وہ کسی دکاندار سے کہتا ہے کہ آپ کی دکان میں موجود یہ بائیک میں ادھار میں 60000کی خریدتا ہوں اور رقم آہستہ آہستہ چھ مہینے میں آپ کو دوں گا اور پھر بائیک پر قبضہ بھی کرلیتا ہے ،پھر دکاندار وہی بائیک اس آدمی سے نقد میں 45000کی خرید لیتا ہے ،تو کیا یہ عمل جائز ہے ؟دکاندار اسے بغیر پرافٹ کے قرضہ نہیں دینا چاہتا اور اس شخص کو 45000کی ضرورت ہوتی ہے ، تو یوں اسے اپنی مطلوبہ رقم مل جاتی ہے اور دکاندار کو نفع بھی مل جاتا ہے ، مگر یہ طریقہ کار شرعی طور پر درست ہے یا نہیں ؟ اس کی رہنمائی فرمادیں ؟
قرض دے کر مشروط نفع لینے کا حکم ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے کچھ لوگوں سے ادھار میں مال لیا تھا ، اب مزید مال کی ضرورت ہے ، لیکن اُن لوگوں کو اُن کی گزشتہ رقم ادا کیے بغیر مزید مال نہیں ملے گا ، اس لیے میں نے اپنے ایک دوست سے کچھ رقم ادھار لینے کے لیے رابطہ کیاتاکہ وہ رقم اُن لوگوں کو دے کر مزید مال لے لوں ، لیکن دوست کے ساتھ طے یہ کرنا ہے کہ میں اُس کے پیسے قرض خواہوں کو دے کر جو مال لاؤں گا ، اس میں سے ہر پیس پر معین مقدار میں دوست کو بھی نفع دیتا رہوں گا اور دوست کی اصل رقم میرے پاس ہی محفوظ رہے گی ، بعد میں وہ رقم بھی لوٹا دوں گا ۔ آپ سے یہ پوچھنا تھا کہ اس طرح میرا اپنے دوست سے قرض لینا اور اس کو یہ نفع دینا جائز ہے یا نہیں ؟
اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت
جواب: ادھار اتنے کی ہے یا ایک مہینے کی مدت تک اتنے کی اور دو ماہ کی مدت تک اتنے کی ہے،تو یہ جائز نہیں۔تو استصناع میں اگرچہ ایک مہینہ یا اس سے زائد نہ ہو،جب ...
قسطوں(Installments) پر لیا ہوا پلاٹ اصل مالک کو واپس بیچنا کیسا؟
جواب: ادھار خرید کر پوری رقم ادا کرنے سے پہلے اسی شخص کو واپس بیچی جائے،تو ضروری ہے کہ پہلی بار جتنے میں خریدی تھی ، اس سے کم قیمت میں نہ بیچیں ۔جتنے میں پہ...
وقت پر پیمنٹ نہ کرنے پر اضافی رقم لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی دکاندار سے کھاد وغیرہ چھ ماہ کی ادھار پر لیتا ہے مگر چھ ماہ میں نہیں دے پاتا بلکہ سال دو سال گزر جاتے ہیں تو کیا جس وقت وہ پیسے دے گا وہ اتنے ہی دے گا یا زیادہ بھی لےسکتے ہیں؟
قرض میں کون سی کرنسی واپس کرنی ہوگی؟
سوال: زید نے بکر سے چند سال قبل دو لاکھ پاکستانی روپے ادھار لیے تھے ۔ادھار دیتے وقت فریقین کےدرمیان کچھ بھی طے نہیں ہوا تھا کہ قرض کی ادائیگی کس ذریعے سے ہوگی ۔اب جب رقم واپس کرنے کا وقت آیا ،تو بکر کا کہنا ہے کہ اب چونکہ ڈالر کے ریٹ بڑھ گئے ہیں، تو میں ڈالر کے حساب سے رقم لوں گا ۔معلوم یہ کرنا ہے کہ کیابکر کا یہ کہنا شرعا درست ہےاور کیا زید کو اب رقم کی ادائیگی ڈالر کو مد نظر رکھ کر کرنا ہو گی ؟
چیز خرید کر خود قبضہ کیے بغیر ڈیلیوری بوائے کے ذریعے آگے بیچنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ میں نے آن لائن کاروبار شروع کیا ہے جس میں مجھے مختلف اشیاء کے آرڈرز موصول ہوتے ہیں،وہ اشیاء آرڈر کے وقت میرے پاس موجود نہیں ہوتیں، اس لیے میں آرڈر بیع کے طور پر نہیں بلکہ وعدۂ بیع کے طور پر قبول کرتا ہوں، جس کی میں آرڈر لیتے وقت ہی صراحت کر دیتا ہوں۔ پھر متعلقہ دکاندار سے وہ چیز ادھار خرید کر، اسی سے اپنے گاہک کے پتے پر ڈیلیور کرواتا ہوں، یعنی دکاندار میری طرف سے کسی ڈیلیوری والے کو ہائر کرکے، اس کے ذریعے یہ سامان فلاں ایڈریس پر پہنچا تا ہے، اور ڈیلیوری چارجز بھی میں خود ادا کرتا ہوں۔ جب وہ چیز گاہک کو موصول ہوتی ہے تو وہ وہی قیمت ادا کرتا ہے جو پہلے سے طے شدہ ہوتی ہے، ڈیلیوری والا رقم وصول کر کے دکاندار کو دے دیتا ہے، جو اپنی قیمت منہا کر کے باقی رقم مجھے واپس کر دیتا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا شرعی اعتبار سے آن لائن خرید و فروخت کا یہ طریقہ درست ہے؟ اگر اس میں کوئی شرعی خرابی ہو تو مہربانی فرما کر اس کی جائز صورت بیان فرما دیں۔