
چلتے کاروبار میں فی پیس کے حساب سے نفع طے کرنے کا حکم اور اس کا متبادل جائز طریقہ
سوال: زید کی ایک گارمنٹس فیکٹری (Garments Factory)ہے جس میں اس کا تقریباً دس ملین ریال (Ten million riyals) کا سرمایہ (Capital)لگا ہوا ہے۔ زید،بکر نامی انویسٹر (Investor) سے دولاکھ ریال بطور انویسٹمنٹ (Investment) لیتا ہے۔ دونوں کے درمیان نفع کے متعلق یہ طے ہوتا ہے کہ فیکٹری میں بننے والے ہر اوکے پیس(Perfect Piece) پر بکر کو دو ریال نفع ملے گااور جو پیس (Piece)ریجیکٹ(Reject) ہوجائیں گے ان پر کچھ بھی نفع نہیں ملے گا جبکہ نقصان کے متعلق دونوں کے درمیان کچھ طے نہیں ہوا۔ یہ بھی طے ہوا ہے کہ جب تک یہ انویسٹمنٹ(Investment) زید کے پاس رہے گی اسی طرح ڈیل چلتی رہے گی ۔ سال یا دو سال بعد جب بھی انویسٹر اپنی رقم کی واپسی کا تقاضا کرے گا، اسے وہ رقم یعنی دولاکھ ریال مکمل ادا کردیے جائیں گےاور طے شدہ منافع ملنا اسی وقت سے بند ہوجائے گا۔ کیا اس طرح ڈیل کرنا شرعاً درست ہے؟ا گر درست نہیں ہےتو اس کا کوئی جائز حل بھی ارشاد فرمادیں۔
کمپنی کا ملازم کی میڈیکل انشورنس کروانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک پرائیویٹ کمپنی اپنے ملازموں کی خودبخودہیلتھ انشورنس کرواتی ہے،جس کے لیےملازم کوایگریمنٹ پردستخط وغیرہ نہیں کرنے پڑتے ،اس کی سیلری سے رقم بھی نہیں کٹتی،سارے معاملات کمپنی خودہی کرتی ہے ۔ہاں کمپنی ملازم کوایک فارم دیتی ہے ،جس پر ملازم طبی اخراجات لکھ کرکمپنی کودیتاہے اورپھرکمپنی اس کے مطابق انشورنس کمپنی سے رقم لے کربعینہ وہی رقم ملازم کودیتی ہے اوراس میں یہ بات بھی ہے کہ اگرملازم کمپنی کوطبی اخراجات والا فارم فل کرکے نہ دے، بلکہ اسے کہہ دے کہ میں نے اخراجات نہیں لینے توپھرکمپنی ایسے ملازم کی ہیلتھ انشورنس ہی نہیں کرواتی ۔اگرپہلے سے اس کانام انشورنس کمپنی میں لکھوادیاہوتوکمپنی اس کانام وہاں سے خارج کروادیتی ہے، جس وجہ سے نہ توکمپنی کورقم جمع کروانی پڑتی ہے اورنہ اس پرانشورنس کمپنی کوئی پرافٹ دیتی ہے ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ: (1)کمپنی کاملازم کے نام کی ہیلتھ انشورنس کرواناکیساہے؟ (2) ملازم کے لیے اس صورت میں کیاحکم شرعی ہے ،یہ طبی اخراجات کافارم فل کرکے رقم لے سکتاہے یانہیں ؟
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
بی سی جمع کرنے والی کا جمع شدہ رقم اپنے ذاتی استعمال میں خرچ کرنا
سوال: ایک عورت بی سی ڈالتی ہے ، ان کے پاس بی سی کی جو رقم جمع ہوتی ہے ضرورت پڑنے پر وہ اس میں سے کچھ خرچ کر لیتی ہیں اور بی سی دینے کے وقت وہ نکالی گئی رقم واپس ڈال دیتی ہیں ۔ان کا ایسا کرنا کیسا؟
ایڈوانس میں دی گئی زکوۃ کی رقم کوکل مال میں شامل کرنا
سوال: کچھ زکوٰۃ ایڈوانس نکال دی ، پھر سال پورا ہونے پر زکوٰۃ کا حساب نکالتے ہوئے اس پہلے دی ہوئی رقم کو موجودہ رقم میں شمار کر کے ٹوٹل پر زکوٰۃ کا حساب لگائیں گے ؟ یا صرف اس رقم پر زکوٰۃ کا حساب لگائیں گے جو سال پورا ہونے کے وقت موجود ہے اور پہلے جتنی رقم ایڈوانس زکوٰۃ میں دے دی تھی ، اسے اِس موجودہ رقم میں شامل نہیں کریں گے ؟
رقم لے کر بعد میں آنے والے مریض کو جلدی ڈاکٹر کے پاس بھیجنا کیسا؟
سوال: ڈاکٹر کے پاس مختلف مریض ایک وقت میں جمع ہو جاتے ہیں۔ زید کی وہاں یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ سب آنے والے مریضوں کو ترتیب کے ساتھ اس کی باری کا نمبر دے دیتا ہے۔ زید کو بعض اوقات مریض آفر کرتے ہیں کہ کچھ پیسے لے کر ان کو ڈاکٹر کے پاس جلدی بھیج دیا جائے۔سوال یہ ہے کہ زید کا رقم لے کر بعد میں آنے والے مریض کو جلدی بھیج دینا کیسا؟
کیا زکوٰۃ میں حاصل شدہ رقم پر بھی زکوٰۃ فرض ہوسکتی ہے؟
سوال: زید مستحقِ زکوٰۃ ہو،اس کے بھائی نے ڈالر کی صورت میں اسے زکوٰۃ کی رقم بطور ملکیت دی ہو جس میں سے کچھ رقم زید نے خرچ کردی ہو جبکہ باقی رقم کوزید نے کسی صحیح وقت کے انتظار کے لیے رکھ دیا ہو۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر وہ رقم سال بھر زید کی ملکیت میں رہتی ہے تو کیا زید پر زکوٰۃ میں حاصل شدہ اس رقم پر زکوٰۃ نکالنا فرض ہے؟؟رہنمائی فرمائیں۔
زکوٰۃ کی رقم مدرسے کے کاموں میں خرچ کر سکتے ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا زکوۃ کی رقم، مدرسے کی تعمیر، بجلی کے بل، قرآن پاک، کتابیں، مدرسین کی تنخواہ اور بچوں کے کھانے پینے کے اخراجات میں صرف ہوسکتی ہے یا نہیں؟
ایڈوانس سیکورٹی کی شرط اورملک ایسوسی ایشن کے مقرر کر دہ ریٹس پر دودھ کی خریدو فروخت کا حکم ؟
سوال: (1)دودھ فروش دکانداراور دودھ سپلائی کرنے والوں کے درمیان ایک سال کا معاہدہ ہوتا ہے، اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ دودھ فروش دکاندار ،سپلائر کو ایک مخصوص رقم مثلاً: ایک لاکھ روپے ایڈوانس سیکورٹی کے طور پر جمع کرواتا ہے اور سپلائر معاہدے کے مطابق روزانہ ایک سال تک دودھ فروش کو دودھ سپلائی کرتا ہے۔ دودھ کی رقم دودھ فروش روزانہ یا ہفتہ وار معاہدے میں جو طے ہوا، اس کے مطابق سپلائر کو دیتا رہتا ہے ، پھر سال مکمل ہونے پر معاہدہ ختم ہو جاتا ہے اور سپلائر سیکورٹی کی رقم دودھ فروش کو واپس کر دیتا ہے۔اگر مزید معاہدہ جاری رکھنا چاہیں تو سیکورٹی کی اسی رقم پر یا کم یا زیادہ پر پھر اگلے سال کا معاہدہ ہو جاتا ہے۔ ایڈوانس سیکورٹی کی رقم کی شرط کے ساتھ یوں دودھ خریدنا جائز ہے یا نہیں ؟ (2)سپلائر اور دکاندارکے درمیان دودھ کا ریٹ وہی مقرر ہوتا ہے، جو ملک ایسوسی ایشن کا مقرر کردہ ہوتا ہے اور یہ ریٹ فریقین کو معلوم ہوتا ہے، جب اس ریٹ میں تبدیلی ہوتی ہے،تو سپلائر دکاندار کو اس کی اطلاع دیتا ہے ۔ اطلاع کے بعد سے آنے والا دودھ نئے ریٹ پر ہوتا ہے۔ملک ایسوسی ایشن کے مقرر کر دہ ریٹس پر دودھ کی خریدو فروخت کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں ؟
گفٹ میں ملے ہوئے پلاٹ کی زکوۃ کا حکم؟
سوال: زید نے اپنے بیٹے کو ایک پلاٹ ہبہ ( گفٹ ) کر کے قبضہ دِلا دیا ۔ زید نے وہ پلاٹ بیچنے کی نیت سے خریدا تھا ۔ کل قیمت تیس لاکھ تھی ، جس میں سے پندرہ لاکھ دے چکا تھا ۔ بیٹے کو پلاٹ ہبہ کر کے بقیہ پندرہ لاکھ بھی ادا کرنے کا کہہ دیا اور رقم بیٹا ہی ادا کرے گا ۔اب دو سوالوں کے جواب مطلوب ہیں: (1)بیٹے پر پلاٹ کی زکوٰۃ ہوگی یا نہیں؟ (2)پلاٹ کی قیمت کی بقیہ رقم کا حکم کیا ہوگا؟ کیونکہ وہ باپ پر لازم ہوئی تھی اور اب بیٹے نے ادا کرنی ہے؟ اسے زکوٰۃ سے مانع قرض کس کے حق میں شمار کریں گے؟ باپ کے یا بیٹے کے؟ نوٹ : والد نے بیٹے کو صرف تبرعاً بقیہ رقم ادا کرنے کا کہا ہے ۔