
مرغی کو ذبح کر کے گرم پانی میں ڈالنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم مخصوص تِکّہ شاپس(Shops) پر چکن کی سَپلائی کرتے ہیں۔ہمیں اپنے طریقۂ کار پر شرعی رہنمائی درکار ہے۔ہمارا طریقۂ کار یہ ہے: ہم مرغی ہاتھ سے شرعی طریقۂ کار کے ساتھ ذَبْح کرتے ہیں۔مرغی کی جان نکل جانے کے بعد اسے گرم پانی میں ڈالتے ہیں چند لمحوں کے بعد نکال کر ایک مشین کے ذریعے اس کے جسم سے تمام پَراور بال صاف کردیتے ہیں پھر اس کے اندر کی آلائش نکال کر پریشر کے ساتھ بہتے ہوئے پانی سے دھوتے ہیں اور اس کے چار پیس کر دیتے ہیں۔سوالات یہ ہیں: (1)ذبح کرنے کے بعد مرغی کو گرم پانی میں ڈالنا جائز ہے یا نہیں؟(مرغی کو گرم پانی میں اس مقصد کے لئے ڈالا جاتا ہے تاکہ اس کے بال اور پَر نرم پڑ جائیں اور انہیں اُتارنا آسان ہو جائے اس کے بغیر انھیں اُتارنا بہت دشوار ہے اور انہیں گرم پانی میں چند لمحوں کے لئے رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے پانی گوشت تک نہیں پہنچتا کیونکہ گرم پانی کا گوشت تک پہنچناخود ہمارے لئے نقصان دہ ہے کہ گوشت کے جس حصے تک گرم پانی پہنچے گا گرم پانی اس حصے کو پکا دے گا اور گوشت کی رنگت تبدیل کر دے گا) (2) مرغی کی کھال کھانا جائز ہے یا نہیں؟ مرغی کے پَر اُتارنے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اس کی کھال باقی رہے کہ تکہ میں اس کی کھال ذائقہ دار اور لذیذ ہوتی ہے۔
کیا کتے کی پیدائش شیطان کے تھوک سے ہوئی ہے؟
سوال: سنا ہے کتے کی پیدائش اس طرح ہوئی کہ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام کے پتلے پر،ناف میں تھوک دیا،وہاں سے جو مٹی گری اس سے کتا پیدا ہوا،یہ بات درست ہے؟
کیاقرض دی ہوئی رقم واپس ملنے پر گزشتہ سالوں کی زکوۃ ادا کرنا ہوگی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے بکر کو 5 لاکھ روپے قرض دیا ،اب بکر نے زید کووہ رقم 5 سال کے بعد واپس کردی ہے تو کیا اب زید پر ان پانچ سالوں کی زکوۃ لازم ہوگی یا نہیں ؟اس کےبارے میں رہنمائی فرمادیں ۔جزاک اللہ نوٹ:زید پر قرض نہیں ہے ،زیدکے پاس قرض دینے سے پہلے بھی روپے جمع تھے اور وہ صاحب نصاب تھا اور اس کا سال شعبان میں مکمل ہوتا ہے ۔ سائل:رفاقت علی عطاری (چھانگا مانگا)
مسجد میں عورتوں کی محفل کی وجہ سے اذان و جماعت نہ کرنا
سوال: ہمارےگاؤں کی جامع مسجدمیں عورتوں کی محفل ایصال ثواب ہوتی ہے،جو 9سے3بجےتک ہوتی ہے،اس دن ظہرکی اذان اورجماعت اس مسجد میں نہیں ہوتی اس بارے میں شرعی رہنمائی فرما دیں کہ یہ سب کرنا کیسا ہے؟
ہلاکو خان نے جب بغداد پر حملہ کیا تھا تو علماء آپس میں مناظرے کر رہے تھے؟
سوال: مشہور اعتراض علماء پر ہوتا ہے کہ مذہبی رہنماؤں کی آپسی لڑائی کی وجہ سے ہمارا معاشرہ تباہ ہو گیا ہے، سنا ہے کہ جب ہلاکو خان نے بغداد پر حملہ کیا تو مذہبی رہنما کوے کے حلال و حرام ہونے اور مسواک کی لمبائی پر مناظرے کر رہے تھے، شرعی رہنمائی فرما دیں کہ کیا واقعی معاشرے کی تباہی کے پیچھے مذہبی رہنماؤں کے آپسی اختلافات ہیں؟
اعتکاف میں بیٹھنے کا صحیح وقت کون سا ہے ؟ ایک حدیثِ پاک کی شرح
سوال: ایک پوسٹ وائرل ہورہی ہے ، جس میں ایک حدیثِ پاک کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم جب اعتکاف کا ارادہ فرماتے ، تو فجر کی نماز کے بعد اعتکاف گاہ میں داخل ہوتے ۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اعتکاف میں کب بیٹھا جائے ؟اور اس حدیثِ پاک کی شرح کیا ہے ؟
ایلفی لگے ہونے کی صورت میں وضو و غسل کا حکم
سوال: اگر کوئی شخص رپئیرنگ کا کام کرتا ہو اور اپنے کام میں ایلفی کا استعمال کرتا ہو ،ایلفی کے استعمال کے دوران کچھ ایلفی اس کے ہاتھوں پر بھی لگ جاتی ہو اوراس سے بچنا بہت مشکل ہو۔کیا ایسے شخص کے لئے وضو و غسل کے معاملے میں رخصت ہوگی یعنی اسے اس بات کی اجازت ہوگی کہ وہ ہاتھوں سے ایلفی ہٹائے بغیر ہی وضو وغسل کرلے تو اس کا وضو وغسل درست ہوکر نماز ہوجائے ،یا پھر اسے بہر حال ایلفی ہٹا کر ہی وضو و غسل کرنا ہوگا؟شرعی رہنمائی فرمادیں۔
پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زیدنے ایک پیرپراعتراضات کیے اس میں شرائط مشیخیت نہ پائے جانے کے باعث ،پیرکوجب معلوم ہواتواس نے زیدکوفون کرکے کہا:مریدکوپیرپراعتراض نہیں کرناچاہئے،علم حجاب ہے اورمریدکوپیرپہ ایسااعتقادہوناچاہئے کہ اگرپیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے ۔”بعض کاکہناہے کہ پیرکایہ جملہ“اگرپیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے ۔” کفریہ ہے؟اس پیرکاایک مریدعمروکہتاہے کہ یہ جملہ کفریہ نہیں ہے اس لیے کہ اس میں لفظ“اگر”بطورشرط بولاگیاہے ۔شرعی رہنمائی فرمائیں کہ: (1)جملہ مذکورہ“اگرپیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے ۔” کفریہ ہے یانہیں؟اگرکفریہ ہے توکن وجوہ سے ؟ (2)یہ جملہ بولنے والے پیرکے ایمان ونکاح کے متعلق کیاحکم ہے اوراس کامریدہوناکیسا؟ سائل :تنویرالحسنین جلالی(دارالعلوم منظراسلام پوران،تحصیل سرائے عالمگیر،ضلع گجرات)
نماز میں قیام کی حالت میں ہاتھ باندھنے کا حکم
سوال: نماز میں قیام کی حالت میں ہاتھ باندھنا سنت ہے یا ہاتھ کھلے رکھنا سنت ہے؟ اس حوالے سے دلائل کے ساتھ رہنمائی فرمادیں ۔
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟