پیر کافر ہو تو مرید بھی کافر ہو جائے یہ کہنا کیسا؟

پیرپہ ایسااعتقادہو کہ پیرکافرہوتومریدبھی کافرہوجائے کہنا کیسا؟

مجیب:مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6350-a

تاریخ اجراء:04جمادی الاول 1438ھ/02فروری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زیدنے ایک پیرپراعتراضات کیے اس میں شرائط مشیخیت نہ پائے جانے کے باعث، پیرکوجب معلوم ہوا تواس نے زید کو فون کر کے کہا: مرید کو پیر پراعتراض نہیں کرنا چاہئے، علم حجاب ہے اور مرید کو پیر پہ ایسا اعتقاد ہونا چاہئے کہ اگر پیر کافر ہو تو مرید بھی کافر ہوجائے۔

بعض کا کہنا ہے کہ پیرکا یہ جملہ اگر پیر کافر ہو تو مرید بھی کافر ہو جائے کفریہ ہے؟ اس پیر کا ایک مرید عمرو کہتا ہے کہ یہ جملہ کفریہ نہیں ہے اس لیے کہ اس میں لفظ “اگر” بطور شرط بولا گیا ہے۔

شرعی رہنمائی فرمائیں کہ:

(1) جملہ مذکورہ “اگر پیر کافر ہو تو مرید بھی کافر ہو جائے۔ ”کفریہ ہے یانہیں؟ اگر کفریہ ہے تو کن وجوہ سے؟

(2) یہ جملہ بولنے والے پیر کے ایمان و نکاح کے متعلق کیا حکم ہے اور اس کا مرید ہونا کیسا؟

سائل :تنویرالحسنین جلالی(دارالعلوم منظراسلام پوران،تحصیل سرائے عالمگیر،ضلع گجرات)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

(1) یہ جملہ“مریدکوپیرپہ ایسااعتقاد ہون اچاہئے کہ اگرپیر کافر ہو تومرید بھی کافر ہو جائے۔” کفریہ ہے کہ اس میں کفر کا حکم ومشورہ ہے اور کفرکاحکم ومشورہ دینے میں اسلام کوہلکاجانناہے،دوسرے کے کفرپرراضی ہوناہےاوریہ دونوں باتیں کفرہیں۔

رہا عمرو کا یہ کہنا کہ: “اس جملے میں لفظ “اگر” آیا ہے اس لیے یہ کفریہ نہیں” تو عمرو کی یہ بات درست نہیں ہے کیونکہ لفظ “اگر” آنے کے باوجود اس جملے میں کفر پر رضا مندی اور دوسرے کو کفر کی ترغیب ہے اس لیے یہ جملہ کفریہ ہی ہے۔

(2) یہ جملہ ادا کرنے والے پیر پر توبہ و تجدید ایمان فرض ہے۔ جوعورت پہلے اس کے نکاح میں تھی اگر اسے ساتھ رکھنا چاہے تو تجدید نکاح لازم ہے۔ جب تک وہ یہ کام نہ کر لے اور اس میں پیری مریدی کی چاروں شرائط نہ پائی جائیں اس وقت تک اس کی بیعت نہیں ہوسکتی۔

پیرہونے کے لیے شرعا چارشرائط ہیں:

(1) ایک شرط سنی صحیح العقیدہ ہونا۔

(2) دوسری شرط فقہ کا اتنا علم کہ اپنی حاجت کے سب مسائل جانتا ہو اور حاجت جدید پیش آئے تو اس کا حکم کتاب سے نکال سکے۔

(3) تیسری شرط اس کا سلسلہ حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تک صحیح ومتصل ہو۔

(4) چوتھی شرط علانیہ کسی کبیرہ کا مرتکب یا کسی صغیرہ پر مصرنہ ہو۔

جس میں یہ شرائط پائی جائیں وہ بیعت کرسکتا ہے خواہ سید نہ ہو ہاں ان شرائط کے ساتھ ساتھ سید بھی ہو تو نور علی نور ہے۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم