اللہ تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟

ذات باری تعالی کےلیے چوہدری کا لفظ استعمال کرنا کیسا؟

مجیب:مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6350-b

تاریخ اجراء:11جمادی الثانی 1438ھ/11 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے دوران تقریریہ جملہ کہاہے: "ایسا کتا اللہ نے پالیا ۔۔۔جیڈ اوڈا کوئی چوہدری ہووے اوڈا وڈا اس کتا پالیا ہوندا اے، اللہ ساریاں توں وڈا چوہدری اے، اس ساریاں توں وڈا کتا بن کے رکھیا اے، (یعنی ابلیس)"

شرعی رہنمائی فرمائیں کہ اس مقررکا یہ کہنا کیسا ہے اوراس کی بیعت ہونا کیسا ہے؟ 

سائل :تنویرالحسنین جلالی(درالعلوم منظراسلام،ضلع گجرات)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اس جملے میں مقررنے اللہ تعالی کے لیے “چوہدری”کا لفظ استعمال کیا، اس لفظ کا استعمال شرع میں وارد نہیں اورایسا نام اللہ تعالی کے لیے استعمال کرنے کی شرعا اجازت نہیں، نیزاس لفظ کے ایسے معنی بھی ہیں جواللہ تعالی کی شان کے لائق نہیں ہیں، اس کے لیے وہ محال ہیں اورایسا لفظ استعمال کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ لہذا مقرر پر لازم ہے کہ جس طرح سب کے سامنے اس نے یہ جملہ بولا ہے اسی طرح سب کے سامنے اس سے توبہ کرے، اگر وہ اس سے توبہ کرے اور اس میں پیر کی چاروں شرائط جمع ہوں تو اس سے مرید ہوا جا سکتا ہے وگر نہ نہیں۔

تفصیل یہ ہے کہ اللہ تعالی کے اسماء توقیفی ہیں یعنی شرع میں جوآئے اسے انہی ناموں سے یاد کیا جا سکتا ہے اس کے علاوہ بلا اجازت شرعی اپنی طرف سے کوئی نام اس کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں اورچوہدری کا لفظ شرع میں استعمال نہیں ہوا، لہذا اسے بھی اللہ تعالی کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ۔

نیز لفظ “چوہدری” کے معنی لغت میں یہ ہیں “سرغنہ (سردار) نمبردار، مقدم،گاوں کا سردار، میرمحلہ، زمینداروں کا ایک خطاب” اور نمبردار کامطلب ہے “وہ شخص جوکسی گاوں یااس کے کسی حصہ کی سرکاری مال گذاری وصول کر کے سرکاری خزانے میں داخل کراتا ہے”

 اس میں ایسے معنی بھی ہیں جو اللہ تعالی کے لیے محال ہیں۔ اورعلماء فرماتے ہیں محض معنی محال کا ایہام ممانعت کے لیے کافی ہے۔

پیر ہونے کے لیے شرعا چار شرائط ہیں:

(1) ایک شرط سنی صحیح العقیدہ ہونا۔

(2) دوسری شرط فقہ کا اتنا علم کہ اپنی حاجت کے سب مسائل جانتا ہو اور حاجت جدید پیش آئے تواس کا حکم کتاب سے نکال سکے۔

(3) تیسری شرط اس کا سلسلہ حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تک صحیح ومتصل ہو۔

(4) چوتھی شرط  علانیہ کسی کبیرہ کا مرتکب یا کسی صغیرہ پرمصرنہ ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم