
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرکوئی شخص حضورصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے علم غیب کا انکارکرتا ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
1۔ اللہ پاک نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اور دیگر انبیائے کرام علیھم السلام کو اپنے بعض غیوب کا علم عطا فرمایا ہے۔ اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم یا دیگر انبیاء کیلئے مطلقاً یعنی سرے سے ہی علم غیب کا انکار کرنا کفر ہے۔
2۔ اللہ پاک نے اپنے محبوب بندوں، خصوصا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کوغیوب خمسہ (وہ پانچ غیب کے علوم جن کا ذکر قرآن میں ہے۔) میں سے بہت سے جزئیات کا علم بھی عطا فرمایا ہے۔ اس کا انکار کرنا گمراہی ہے۔
3۔ علم غیب میں سے یہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم قیامت آنے کےمتعین وقت کو بھی جانتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو لوح محفوظ پرلکھے ہوئے تمام ماکان و ما یکون(جو کچھ دنیا میں پہلے ہوا، جو کچھ ہو رہا ہے اور جو کچھ آئندہ ہونا ہے، اس سب) کو جانتے ہیں، اور اس سے بھی بہت زائد چیزوں کا علم ہے۔ البتہ اس تیسری صورت میں ذکر کئے گئے غیوب میں سے کسی غیب کا کوئی شخص انکار کرتا ہے تو یہ کفر یا گمراہی نہیں ہوگی، جبکہ انکار کرنا دل کے کسی بغض کی وجہ سے نہ ہو۔ (ملخص از فتاوی رضویہ جلد 29، صفحہ 414، 415، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-165
تاریخ اجراء: 11 ذو القعدۃ الحرام 1443ھ / 11 جون 2022ء