
پلاٹ کی خرید و فروخت کی چند صورتیں اور احکام؟
جواب: طریقہ کار میں چونکہ عقد کے وقت پلاٹ متعین نہیں ہوتا ، ایگریمنٹ کےکچھ عرصہ بعد پلاٹ نمبر دیا جاتا ہے، تو اس طریقہ میں پلاٹ کی کیفیت مجہول (Unknown) ہے...
ٹرانسجینڈر(Transgender)کی شرعی حیثیت ؟
جواب: طریقہ کارکواختیارکرتے ہوئے ہارمون تھیراپی یاسرجری وغیرہ بھی کروالیتے ہیں۔انہیں ٹرانس سیکشوئل (Transsexual)بھی کہا جا تا ہے۔ اوربعض صرف پیدائشی جنس س...
عورت کا نماز میں بچے کو دودھ پلانے سے یونہی خود بخود دودھ اترنے سے نماز کا کیا حکم ہے؟
سوال: (1) عورت اگر دورانِ نماز بچے کو دودھ پلادے تو اس کے وضو اور نماز کا کیا حکم ہوگا؟ (2)نیز اگر دورانِ نماز عورت کی چھاتی سے خود بخود دودھ نکل آئے تو اس صورت میں وضو اور نماز کا کیا حکم ہوگا؟
مسجد کے چندے سے کمیٹی ڈالنے کا حکم
سوال: کہ مسجد کی انتظامیہ نے مسجد کی توسیع و تعمیر کے لیے مسجدسے متصل ہی ایک پلاٹ خریدنے کے لیے کئی لوگوں سے چندہ کیا ،پلاٹ خریدنے کے بعد کچھ رقم کی ادئیگی باقی ہے، کوئی ایسے ذرائع نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی فنڈ جمع ہے جس سے مسجد کے پلاٹ کی قیمت مکمل ادا کی جا سکے ۔پلاٹ کی بقیہ قیمت کی ادائیگی اور اس پلاٹ پر تعمیر کرنے کےلیے جو رقم کی حاجت ہے، اس کے متعلق مسجد کی کمیٹی کے افراد میں سے کسی نے مشورہ دیا کہ ایک کمیٹی ڈالی جائے اور پہلی کمیٹی مسجد کو مل جائے، اس میں مسجد کو ایڈوانس کوئی کمیٹی نہیں دینی پڑے گی، بلکہ پہلی بار ہی کمیٹی کی کل رقم مسجد کو مل جائے گی اور پہلی کمیٹی ملنے کے بعد بقیہ کمیٹیوں کی ادائیگی چندے کی مد سے ہر ماہ کر دی جائے گی ۔ اس طرح پلاٹ کی قیمت کی ادائیگی اور اس پر تعمیر کے لیے اخراجات کی رقم حاصل ہو جائے گی۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح چندے سے کمیٹی ڈال سکتے ہیں یا نہیں؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔ نوٹ!سوال میں بیان کردہ کمیٹی کا طریقہ کار جب معلوم کیا، تو وہ درست تھا، جیسا کہ عام طور پر کمیٹی اس طرح ڈالی جاتی ہے کہ ہرمہینے کچھ افرادمقررہ مقدار میں پیسےجمع کرواتےہیں اور کسی ایک کا نام منتخب کرکے جمع شدہ پیسے اسے دے دیتےہیں ، یوں آگے پیچھے تمام افراد کوایک ایک کرکے اپنے جمع کروائےہوئے پیسے مل جاتےہیں۔
اچھی کوالٹی والے چاول ، نارمل کوالٹی والے چاولوں کے بدلے بیچنا
سوال: چاول کی فصل اُگانے کے لیے اچھی کوالٹی کا بیج استعمال کیا جاتا ہے۔کئی دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ زمیندار کے پاس نارمل چاول تو ہوتے ہیں،لیکن بیج کے لیے نہیں ہوتے،تو وہ کسی دوسرے زمیندار یا دُکاندار سے کہتا ہے کہ آپ مجھ سے نارمل چاول لے لیں اور مجھے بیج کے لیے اچھی کوالٹی کے چاول دے دیں،پھر وہ دونوں کمی بیشی کے ساتھ چاولوں کا تبادلہ کر لیتے ہیں،مثلاً: اگر اچھی کوالٹی کے چاول ایک من (40 کلو)ہوں،تو اس کے مقابلہ میں نارمل کوالٹی والے چاول ڈیڑھ من(60کلو)دینے پڑتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں ؟اگر درست نہیں،تو اس کی جائز صورت کیا ہو سکتی ہے،کیونکہ زمینداروں میں یہ طریقہ کافی رائج ہے اور انہیں اس کی حاجت بھی ہوتی ہے؟
عید کی نماز سے پہلے عورت کا اشراق و چاشت پڑھنا
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ عورت عید کے دن سور ج نکلنے کے بیس منٹ گزرنے کے بعد اشراق و چاشت کی نماز پڑھ سکتی ہے یا پھر اس کے لیے یہی حکم ہے کہ جب تک عید کی نماز ادا نہ ہو جائے کوئی نفل نماز نہیں پڑھ سکتی ؟جبکہ عورت پر عید کی نماز لازم نہیں ہے، تو یہ عید کی نماز کا انتظار کرے یا عید کی نماز سے پہلے ہی اشراق وچاشت پڑھ لے؟
سوال: بکر نے کہا: " فلاں طریقہ فلاں صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کی سنت ہے۔" کیا ایسا کہنا درست ہے؟ یعنی لفظ ”سنت“ کو صحابہ کرام علیہم الرضوان کی طرف نسبت دینا کیسا؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: طریقہ یہ ہے کہ کسی لفظ سے رجعت کریں ،مثلاً:زبان سے بیوی کو کہہ دیں کہ میں نے تم سے رجوع کیا،نکاح میں لیا ،تو رجوع ہوجائے گا،اس پر دو عادل شخصوں کو گوا...
نماز کے ایک رکن میں دونوں ہاتھ دو، دوبار اٹھانے سے نماز کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ نماز میں ایک رکن میں ہاتھ کو دوبار اٹھانے کی اجازت ہوتی ہے اور تیسری بار اٹھانے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا دونوں میں سے ایک ہاتھ ہی دو بار استعمال کر سکتے ہیں ؟ یا دونوں ہاتھوں کو ایک رکن میں دو دو بار استعمال کر سکتے ہیں ؟
قبضہ سے پہلے چیز آگے بیچنا اور قبضہ کی مختلف صورتیں
سوال: ہم جَلانے کی مختلف اشیاء مثلاً: کوئلہ اور لکڑی وغیرہ فیکٹری میں سپلائی کرتے ہیں۔جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ہم کاروباری افراد سے یہ چیزیں خریدتے ہیں اور انہیں کہتے ہیں کہ یہ مال فلاں فیکٹری میں پہنچا دو۔جب گاڑی مال لے کر فیکٹری میں پہنچتی ہے،تو فیکٹری کا چیکر مال کو چیک کرتا ہے اور مال میں جتنی مٹی وغیرہ شامل ہوتی ہے،اس کا وزن کاٹ کر اصل مال کی رسید بناتا ہے،مثلاً: ہزار کلو مال ہے اور اس میں پچاس کلو مٹی وغیرہ ہے،تو وہ ساڑھے نو سو کلو وزن کے حساب سے پرچی بنائے گا،مالک بھی اتنے وزن پر متفق ہوتاہے،پھر گاڑی والا وہ رسید ہمیں بھیج دیتا ہے اور ہم اتنی قیمت مالک کو بھیج دیتے ہیں اور اپنی رقم فیکٹری سے وصول کر لیتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ ہمارا خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟