
سوال: رکوع کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟
مصنوعی انداز کی ڈیجیٹل(Digital) مارکیٹنگ میں حصہ لینے والوں کا شرعی حکم
جواب: پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:” ليس منا من غش “یعنی:وہ شخص ہم میں سے نہیں جو دھوکہ دہی کرے۔(سنن ابی داود، جلد 3، صفحہ 272،مطبوعه بیروت...
دیکھ کر قرآن پاک پڑھنا، زبانی سے افضل ہے اور حالتِ جنابت میں قرآن پاک کو دیکھنا کیسا؟
سوال: مجھے دو مسئلوں سے متعلق شرعی رہنمائی درکار ہے: (1)جس مرد یا عورت پر غسل فرض ہو،کیا وہ بنیتِ ثواب قرآن پاک کی زیارت کرسکتا ہے؟ (2)مسئلہ بیان کیا جاتا ہےکہ دیکھ کر قرآن پڑھنا زبانی پڑھنے سے افضل ہے۔اس کی کیا وجہ ہے؟نیز کیا ہر صورت میں ایسا ہی ہوگا؟
سوال: سجدہ کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟
اشراق اور چاشت کی نماز کا وقت اور طریقہ
سوال: اشراق و چاشت کی نمازیں کس وقت پڑھی جائیں گی اور ان کے پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟ نیز جس کے ذمہ قضا نمازیں ہوں، وہ یہ نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے پہلی وحی کون سی نازل ہوئی؟
سوال: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہونے والی پہلی وحی کے متعلق دریافت کرنا ہے کہ وہ کون سی آیات پر مشتمل تھی ؟کیونکہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلم سے اس طرح کی کوئی حدیث پاک منقول نہیں ہے، جس میں بیان کیا گیا ہو کہ پہلی وحی کن آیات پر مشتمل تھی۔اس لیے ہماری شرعی طور پر رہنمائی کی جائے کہ ان لوگوں کی بات درست ہے یا نہیں؟ اگر درست نہ ہو، تو جس حدیث مبارک میں پہلی وحی کی آیات کریمہ کا بیان ہو، وہ بھی بتا دی جائے۔
قرآن کو بے وضو چُھونا صرف حنفیوں کے نزدیک ناجائز ہے؟ دیگر ائمہ کا کیا مؤقف ہے؟
جواب: پاک چھونے کی ممانعت کے متعلق ارشادِ خداوندی ہے:﴿ لَا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ ﴾ ترجمہ کنز الایمان:’’اسے نہ چھوئیں، مگر باوضو۔‘‘ (القرآن الک...
کفریہ کلمہ زبان سے نکل جائے تو توبہ کا طریقہ کیا ہے ؟
جواب: پاکستانی(مثلاً اتنے) روپے مہَر کے بدلے آپ سے نکاح کیا ۔ ‘‘ عورَت کہے : ’’ میں نے قَبول کیا۔ ‘‘ نکاح ہو گیا ۔ (تین بار ایجاب و قبول ضَروری نہیں اگ...
حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کا فرعون کے ساتھ نکاح قرآنی آیت کے خلاف ہے؟
سوال: کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:"اَلْخَبِیْثٰتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَ الْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثٰتِۚ- وَ الطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَ الطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِۚ-"ترجمہ کنز الایمان: گندیاں گندوں کے لیے اور گندے گندیوں کے لیے اور ستھریاں ستھروں کے لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے۔ (پارہ 18، سورہ نور، آیت 26) اس آیت مبارکہ سے بظاہر یہ بات پتہ چلتی ہے کہ گندی بد کردار عورت نیک صالح آدمی کی بیوی نہیں ہوسکتی، اسی طرح بدکردار گندہ شخص کسی صالحہ عورت کا شوہر نہیں ہوسکتا، مگر ہم اپنے اردگرد کئی ایسے نکاح دیکھتے ہیں جس میں معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے کہ یا تو عورت بظاہر صالحہ متقیہ ہوتی ہے مگر اس کا شوہر بدکردار ہوتا ہے، اسی طرح بعض اوقات مرد نیک صالح ہوتا ہے مگر اس کی عورت کا کردار اچھا نہیں ہوتا۔ اسی طرح اس آیت مبارکہ کے تناظر میں کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ فرعون کی بیوی حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا تھیں، جو کہ نیک صالحہ خاتون تھیں، جبکہ فرعون ایسا نہیں تھا۔ لہذا اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں کہ آیت مبارکہ کا مطلب و مفہوم کیا ہے؟ نیز لوگوں کا اپنی طرف سے قرآنی آیات کا معنی و مفہوم نکالنا کیسا؟