سرچ کریں

Displaying 491 to 500 out of 6793 results

491

عمرہ کے لیے قرعہ اندازی میں جوئے کی صورت

سوال: ہمارے علاقے میں ایک کمیٹی بنی ہوئی ہے، وہ ربیع الاول میں لوگوں سے فی کس ایک ہزار روپے جمع کرتی ہے، جو افراد رقم دیتے ہیں ،ان کا نام قرعہ اندازی میں شامل کیا جاتا ہے، پھر قرعہ اندازی میں جس ایک شخص کا نام نکلتا ہے، اسے عمرے پر بھیج دیا جاتا ہے اور بقیہ افراد کو کچھ نہیں ملتا، تو برائے کرم اس طریقہ کار کے متعلق شرعی رہنمائی فرمائیں۔

491
492

عورت نے مزار پر جاکر دیگ دینے کی منت مانی تو اس منت کا حکم

جواب: اہل سنت فرماتےہیں )نذر منعقد نہیں ہوتی اور اس سے اس کی حرمت لازم نہیں آتی کہ اولیاء اللہ کےلیے نذور ان کے دنیا سے پردہ فرماجانے کے بعد بھی ویسی ہی ہی...

492
495

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کون کون سے جانوروں کی قربانی کی ہے ؟

جواب: ساتھ قربانی کا جانور خریدنے کا حکم دیا،انہوں نے جانور خریدا ، تو نفع دینے والا کوئی شخص آیا، تو آپ نے اسے بیچ دیا،پھر جانور خریدا اور حضور صلی اللہ ع...

495
496

حضرت موسیٰ نےاپنی اہلیہ کو جمع کے صیغہ سے خطاب کیوں کیا؟

سوال: ”سورۃ طٰہ “کی آیت نمبر دس میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿ اِذْ رَاٰ نَارًا فَقَالَ لِاَهْلِهِ امْكُثُوْۤا اِنِّیْۤ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّیْۤ اٰتِیْكُمْ مِّنْهَا بِقَبَسٍ اَوْ اَجِدُ عَلَى النَّارِ هُدًى ﴾ترجمہ کنزالعرفان:’’جب اس نے ایک آگ دیکھی،تو اپنی اہلیہ سے فرمایا: ٹھہرو، بیشک میں نے ایک آگ دیکھی ہے ،شاید میں تمہارے پاس اس میں سے کوئی چنگاری لے آؤں یا آگ کے پاس کوئی راستہ بتانے والا پاؤں ۔‘‘(پ16، طٰہ:10) یہاں سوال یہ ہے کہ حضرت موسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہ الصَّلٰوۃ والسَّلام نےاپنی اہلیہ کو جمع کے صیغہ سے خطاب کیا، جب کہ وہ اکیلی تھیں، اِس کی وجہ کیا ہے؟

496
499

وتر کی جماعت میں تیسری رکعت میں شامل ہوا ، تو دعائے قنوت کا حکم

جواب: اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں:”اسی پراکتفا کرے، دوبارہ نہ پڑھے کہ تکرارِ قنوت مشروع نہی...

499
500

پاکستان سیکولراِزم کی بنیاد پر بنا تھا؟

سوال: سیکولر لوگ کہتے ہیں ” پاکستان اسلامی جمہوریہ کی بنیاد پر نہیں بنایا گیا بلکہ سیکولرازم کی بنیاد پر بنایا گیا تھا لیکن بعد میں مولویوں نے اس پر اسلامی نام پر قبضہ کرلیا ۔“کیا یہ بات درست ہے؟اپنی دلیل میں وہ کہتے ہیں کہ 11اپریل 1946 کو مسلم لیگ کنونشن دہلی میں تقریر کرتے ہوئے قائد اعظم نےکہا : ’’ہم کس چیز کےلئے لڑ رہے ہیں ۔ہمارا مقصد تھیوکریسی نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں تھیوکریٹک اسٹیٹ چاہیے ۔ مذہب ہمیں عزیز ہے ، لیکن اور چیزیں بھی ہیں جو زندگی کے لیے بے حد ضروری ہیں ۔مثلاً ہماری معاشرتی زندگی ، ہماری معاشی زندگی اور بغیر سیاسی اقتدار کے آپ اپنے عقیدے یا معاشی زندگی کی حفاظت کیسے کرسکیں گے؟“ 1946 میں رائٹرز کے نمائندے ڈول کیمبل کو انٹرویو دیتے ہوئے قائد اعظم کا کہنا تھا:” نئی ریاست ایک جدید جمہوری ریاست ہوگی جس میں اختیارات کا سرچشمہ عوام ہوگی۔نئی ریاست کے ہر شہری مذہب ،ذات یا عقیدے کی بنا کسی امتیاز کے یکساں حقوق ہوں گے ۔“

500