
قضائے عمری کی وجہ سے سنت موکدہ چھوڑنا
جواب: نمازیں پڑھ سکتے ہیں ۔ البتہ سننِ مؤکدہ کو ادا کیا جائے گا، ان کو چھوڑنے کی اجازت نہیں، کیونکہ سنتِ مؤکدہ کو ایک بار بغیر عذرِ شرعی چھوڑنا اساءت (برا) ...
92 کلو میٹر کا سفر اکٹھا نہ ہو، بیچ میں کام سے رکنا ہو تو شرعی مسافر کا حکم ہوگا؟
جواب: لیے ضروری ہے کہ وہ کم ازکم تین دن کی مسافت یعنی 92 کلو میٹر یا اس سے زائد یکمشت سفر کے ارادے سے اپنی بستی یاشہر سے نکل جائے۔ اگر یکمشت سفر کا ارادہ نہ...
قضاء نماز کے ہوتے ہوئے نوافل پڑھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جس بندے کے فرائض باقی ہیں یعنی ان کی قضا اس کے ذمے ہے ، تو کیا اس کی سنتیں او ر نوافل قبول ہوں گے یا نہیں؟ اگر نہیں تو سنن ترمذی شریف کی حدیث کے مطابق قیامت والے دن فرائض کی کمی کو پورا کرنے کے لیے سنت اور نوافل کو کیوں لایا جائے گا؟
سوال: ہندہ نے تین رکعت مغرب کے فرض کی نیت باندھ لی پھر اسے یاد آیا کہ وہ فرض تو پڑھ چکی ہے ، اب تو اس نے سنتیں پڑھنی ہیں، لہذا اس نے یاد آتے ہی وہ نماز توڑدی۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس صورت میں ہندہ پر اس نماز کی قضا لازم ہوگی؟ کیا وہ نماز توڑنے پر گنہگار ہوگی؟
عصر کی سنتوں کی جگہ قضاء عمری ادا کرنا
جواب: نمازپڑھ سکتے ہیں ۔ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ :”قضا نَمازیں نوافِل سے اَ ھَم ہیں یعنی جس وقت نَفْل پڑھتا ہے انہیں چھو...
ایلفی لگے ہونے کی صورت میں وضو و غسل کا حکم
جواب: لیے انہیں کسی دشواری کاسامنا نہ ہو۔ ہاتھوں پر ایلفی لگ جائے تو جس کا چھڑانا ممکن ہو، اسے وضو و غسل کیلئے چھڑانا ہوگا، بغیرچھڑائے وضو و غسل نہ...
فرض نماز کی پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کی تکرار کا حکم؟
سوال: اگر کسی نے مغرب کی فرض نماز کی پہلی رکعت میں ایک بارمکمل سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد بھول کر دو بارہ سورہ فاتحہ پڑھ لی،جب دوسری بار سورہ فاتحہ پڑھ چکا تو یاد آیا کہ وہ تو پہلے سورہ فاتحہ پڑھ چکا ہے، پھراس نے بغیر سجدہ سہو کئے نماز مکمل کرلی،تو کیا ایسی صورت میں اس کی وہ نماز درست ادا ہوگئی یا وہ نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی؟
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
پیشہ ور بھکاری کا مانگنا ، بد دعا سے بچنے کے لیے ایسوں کو دینا کیسا ؟
سوال: آج کل روڈوں پہ بھیک مانگنے والے افراد کی کثرت ہے،بظاہر ٹھیک ٹھاک ہوتے ہیں،لیکن مسلسل مانگتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں،ان میں سے بعض کی عادت یہ ہے کہ اگر انہیں کچھ نہ دیا جائے،تو کہتے ہیں کہ’’اتنی رقم لازمی دینی پڑے گی،ورنہ ہم تمہیں بددعا دیں گے ‘‘جس کی وجہ سے لوگ ڈر جاتے ہیں اور کچھ نہ کچھ رقم انہیں دے دیتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح کے افراد کامانگنا اور نہ دینے پر بددعا کی دھمکی دینا کیسا؟نیز ان کی بددعا سے بچنے کے لیے ان کو کچھ رقم دے سکتے ہیں یا نہیں ؟