
ملازم کا خریداری میں زیادہ ریٹ بتاکر زائد رقم خود رکھ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں کنسٹرکشن کے شعبے سے وابستہ ہوں، میرے ٹھیکیدار بعض اوقات مجھے طے شدہ کام سے ہٹ کر ریت یا بجری وغیرہ لینے بھیج دیتے ہیں جس میں کافی وقت صرف ہوتا ہے، مشقت بھی اٹھانی پڑتی ہے اور اس کا عوض بھی کچھ نہیں ملتا ۔ کیا مجھے یہ اجازت ملے گی کہ میں 3000میں ملنے والی چیز کا ریٹ 3500 بتا کر 500 روپے خود رکھ لیا کروں؟
چار رکعتی نفلوں میں پہلا قعدہ فرض ہے یا واجب نیز بھول جانے کی صورت میں نماز کا حکم
جواب: شدہ ہے کہ جب کسی مسئلہ میں اختلاف ہو، تو اعتبار اس کا ہے جس کو اکثر نے کہا ہو ۔عبارت ختم ہوئی اور ہم نے اس کی مثل حاوی قدسی سے پہلے ذکرکردیا ہے۔ (شرح ...
مسجد کی وقف دکان عرف سے کم کرائے پر دینا کیسا؟
جواب: جمع الانہر میں ہے : ”واعلم أن إجارة الوقف لا تجوز إلا بأجر المثل لو أكثر، ولو آجر الناظر بدون أجر المثل لا تصح الاجارة، ويلزم المستأجر تمام أجر ال...
کون سی دعاقبول نہیں ہوتی نیزمنہ مانگی مرادنہ ملنے کی وجہ؟
جواب: جمع کیاجاتاہے اورجب کل قیامت میں انسان اپنی ایسی دعاوں کاثواب دیکھے گاتووہ تمناکرے گاکہ کاش دنیامیں میری کوئی دعاقبول نہ ہوتی اورسب یہیں کے لیے جمع ر...
کرائے کی چیز آگے زیادہ کرائے پر دینے کا حکم
سوال: ہم شادی بیاہ ،انتقال اورسالگرہ وغیرہ کی تقریبات میں ٹینٹ (Tent) اور ڈیکوریشن کا سامان(Decoration Equipment) کرائے پر دیتے ہیں،ان کاموں کے لیے لیبر سروس (Labour Service) بھی ہماری طرف سے ہوتی ہے ۔ معلوم یہ کرناہے کہ بعض اوقات ہمارے پاس کرائے پر دینے کے لئے سامان موجود نہیں ہوتا تو ہم کسی قریبی دوکان والے سے اس کا سامان کرائے پر لے کر اپنا نفع شامل کرکے آگے کرائے پر دے دیتے ہیں اور ساتھ اپنی لیبر(Labour) بھیج دیتےہیں۔ لیبر کو اجرت ہم خود دیتے ہیں۔ کیا ہمارا اس طرح نفع حاصل کرنا درست ہے ؟ نوٹ:سائل نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ہم کسٹمر(Customer) سے لیبرکے چارجز (Charges)الگ سے مقرر نہیں کرتے،بلکہ لیبر چارجز (Labour Charges)وغیرہ سب ذہن میں رکھ کر ریٹ (Rate) مقررکرتے ہیں۔ کبھی کبھار ایسابھی ہوتاہےکہ پانچ مزدوروں کاکام ہوتوہم تین مزدوروں سے بھی یہ کام لے لیتے ہیں۔ لیکن چونکہ ٹینٹ لگانے اور ڈیکوریشن کا طے شدہ کام مکمل ہوجاتاہے ، اس لیے کسٹمرکی طرف سے کوئی اعتراض(Objection) بھی نہیں ہوتا۔
کمیشن کے نام پر رشوت کی ایک صورت
سوال: ایک آدمی کسی فیکٹری میں مال یعنی کٹ پیس تیار کر کے دیتا ہے ، وہاں کا مینجراس کمپنی میں ملازمت پر ہے،مینجراس شخص کو آرڈر لےکر دیتا ہے،اور اسنے مال دینے والے شخص سے یہ معاہدہ کیا ہے کہ جب بھی تمہیں اس فیکٹری سے آرڈر ملے گا،تو جتنا آرڈرہو گا، اس میں ایک پیس کے پیسے اس کو دینے ہوں گے،اب جب بھی وہ مینجر اسے مال کا آرڈر دیتا ہے تو آرڈر تیار کرکے دینے والےشخص کو ایک پیس کے پیسے مینجر کو دینے ہوتے ہیں،کیا یہ رقم اس کے لیےمینجر کو دینا جائز ہے یا پھر یہ رشوت کے زمرے میں آئے گی؟
کرنٹ اکاؤنٹ میں مخصوص رقم کی بنیاد پر مشروط فوائد دینا سودی نفع ہے
سوال: آج کل بینک اکاؤنٹ کااستعمال وقت کی ضرورت بن گیاہےاورمختلف قسم کےاکاونٹس بھی متعارف کرواۓجارہے ہیں۔ایک نجی (Private) بینک نے بھی کاروباری طبقہ کے لئے" اختیار اکاؤنٹ " کے نام سے ایک اکاؤنٹ متعارف کروایاہے۔ جس کی مندرجہ ذیل خصوصیات ہیں: • اکاؤنٹ ہولڈر(Account Holder) کو انشورنس (Insurance)کی سہولت دی جائے گی۔ یعنی اگر اکاؤنٹ ہولڈر کی حادثاتی موت (Accidental Death) ہوجاتی ہے تو شرائط و ضوابط پوری ہونے کی صورت میں بینک 1 ملین تک کی مالی امداد مرنے والے اکاؤنٹ ہولڈر کے ورثا (Inherits) کودے گا۔ • ہر ماہ اکاؤنٹ میں5000 کی رقم ہوگی تو 50 روپے سروس چارجز (Service Charges)نہیں لئے جائیں گے۔ • ہر ماہ اکاؤنٹ میں25000 رقم ہوگی تو سالانہ پے پاک ڈیبٹ کارڈ فیس (Pay Pak Debit Card Fee) 1500روپے بھی نہیں کاٹے جائیں گے،اور اگر 25000 سے رقم کسی بھی مہینے میں کم ہوگئی تو 1500 روپے ڈیبٹ کارڈ فیس(Debit Card Fee) لی جائے گی۔ • ہر ماہ 25000 روپے اکاؤنٹ میں موجود ہونے کی صورت میں چیک بک (Cheque Book)فری (Free)ہوگی۔ مجھے پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ اکاؤنٹ کھلوانا، جائز ہے؟کیونکہ یہ کرنٹ اکاؤنٹ (Current Account) ہے،جس میں کسی قسم کا سود نہیں ملتا۔مدلل (With Proof)جواب دیتے ہوئے رہنمائی فرمائیں۔
جعلی بینک اسٹیٹمنٹ بنوانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ جب کسی طالبِ علم کو بیرون ملک تعلیم کے سلسلے میں جانا ہوتا ہےتو بسا اوقات جس تعلیمی ادارے میں داخلہ مقصود ہوتا ہے، اس ادارے کی جانب سے اسٹوڈنٹ یا اس کے سرپرست کا اکاؤنٹ بیلنس اور اسٹیٹمنٹ سیکیورٹی کے طور پر چیک کیا جاتا ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ وہ ادارے کی فیس افورڈ کرسکتا ہے یا نہیں؟ اب ان میں بعض لوگ وہ ہوتے ہیں جو کہ فیس تو افورڈ کرسکتے ہیں لیکن ان کے اکاؤنٹ کی ٹرانزیکشن اور بیلنس ادارے کے مطلوبہ لیول کے مطابق نہیں ہوتی، ایسے لوگ ایڈمیشن کے لئے بینک سے جعلی اسٹیٹمنٹ بنواتے ہیں اور بینک کی مدد سےمطلوبہ رقم کچھ عرصے کے لئے اپنے اکاؤنٹ میں رکھواتے ہیں، یہ رقم انہیں بینک مہیا کرتا ہے، لیکن یہ صرف اکاؤنٹ میں شو کرنے کی حد تک ہوتا ہے، کلائنٹ اس رقم کو کسی طرح استعمال نہیں کرسکتا، حتی کہ اس کا اے ٹی ایم کارڈ وغیرہ بھی بینک اپنے پاس رکھ لیتا ہے۔ اس سروس پر کلائنٹ بینک کو کچھ فیصد رقم ادا کرتا ہے، پوچھنا یہ تھا کہ اس طرح جعلی اسٹیٹمنٹ بنوانا اور اکاؤنٹ میں رقم شو کروانا کیسا ہے؟ نیزمذکورہ فعل پر کلائنٹ کا بینک کومخصوص رقم دینا جائز ہے؟
بینک میں جمع کروائی گئی رقم پرکتنی بارزکاۃ لازم ہوگی ؟
سوال: اگر بینک میں رقم جمع کروائی ہوئی ہے ایک مرتبہ سال مکمل ہونے پر اسکی زکوۃ ادا کر دی گئی ہے اس کےبعد و ہ رقم یونہی موجود ہے کم یا زیادہ نہیں ہوئی تو اب سال مکمل ہونے پر دوبارہ زکوۃ لازم ہوگی ؟