
جانور کی خرید و فروخت میں ایک ناجائز صورت ؟
جواب: وہات بیان فرمائیں ہیں: (1)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جانوروں میں سلم کرنے سے منع فرمایا۔ (2)جید صحابہ کرام مثلاً: حضرت عبد الل...
جمعرات کے دن اہتمام کے ساتھ دعا کرنے کا شرعی حکم
جواب: وہ مراد ہے۔ بہر حال جو مطلق دعا ہے ، وہ ممنوعہ اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت اور کسی بھی دن جائز ہے، بلکہ دعا مانگنے کا حکم قرآن مجید فرقان حمید میں کئ...
کیا فرشتے اللہ کے ولی سے کلام کرسکتے ہیں؟
جواب: وہ عام انسانوں یا بالخصوص اللہ کے نیک اور برگزیدہ بندوں سے گفتگو کرنا ،ممکن بلکہ قرآنِ مجید سے ثابت ہے اور اِسے وَحی نہیں کہا جا سکتا ، کیونکہ عل...
رحم و بخشش کی طلب اور کامیابی پانے کی دعا
جواب: وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہیں اور ہمیں معاف فرمادے اور ہمیں بخش دے اور ہم پر مہربانی فرما، تو ہمارا مالک ہے، پس کافر قوم کے مقابلے میں ہماری مدد...
امام صاحب ثناء پڑھ کر رکوع میں چلے گئے اور مقتدی نے لقمہ دیا ،تو کیا حکم ہے؟
جواب: وہ درست، بر محل اور مفید تھا، لہٰذا اس لقمے کی وجہ سے نہ اس کی نماز میں کوئی خلل آیا اور نہ ہی اس لقمہ کو لینے کی وجہ سے امام کی نماز میں کوئی خلل ...
واجب الاعادہ نماز کا وقت گزر جانے کے بعد بھی اعادہ واجب ہے؟
جواب: وہ نمازکہ جو کراہتِ تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی ہو، تو اس کا اعادہ واجب ہے۔ فقہائے کرام نے یہ اصول مطلق بیان فرمایا ہے اور مطلق بغیر کسی قید کے اپنے اطل...
کیا اسلام ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے ؟
جواب: وہ کون سی ایسی پابندیاں ہیں کہ جو سائنسی و علمی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں؟ کہ اگر اُن پابندیوں سے آزادی مل جائے، تو ملک میں ترقی شروع ہو جائے گی؟ تو ا...
جو مرتے ہوئے کلمہ نہ پڑھ سکے، اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: وہ کلمہ پڑھے تبھی ہم اس کا خاتمہ ایمان پر سمجھیں گے ۔ بلکہ اس میں حکم یہ ہے کہ جو شخص زندگی میں مسلمان تھا ، اس کا کوئی قول و فعل خلافِ ایما...
مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب
سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک حدیث مبارک ہے کہ جس کا مفہوم ہے: قیامت والے دن میری امت میں سے 70 ہزار افراد بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل ہوں گے اور وہ دم وغیرہ نہیں کرتے ہوں گےاور بدشگونی نہیں لیتے ہوں گےاور اپنے رب تعالیٰ پر ہی بھروسہ کرتے ہوں گے۔(بخاری وغیرہ )اس حدیث مبارک کے ضمن میں میرے درج ذیل سوالات ہیں: (1)تعویذات و دم وغیرہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (2)اگراجازت ہے، تو ذکر کردہ حدیث مبارک کا کیا مطلب ہو گا، کیونکہ اس سے تو تعویذات کی ممانعت ثابت ہو رہی ہے؟