
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچ دینا ، آن لائن خرید و فروخت کی ایک صورت
سوال: ہم آن لائن اسٹور بناتے ہیں ،جس کا ماہانہ کرایہ بھی ہم دیتے ہیں ، ہم اپنے آن لائن اسٹور پر کسی ویب سائٹ سے کوئی پروڈکٹ تلاش کر کے لگاتے ہیں ، اس میں قیمت بھی لکھی ہوتی ہے اور جس کسٹمر کو وہ چیز پسند آتی ہے، وہ خریدنا چاہتا ہے، تو اس میں خریدنے والے آپشن کو کلک کرتا ہے، وہاں خریدنے کی ہیڈنگ بھی موجود ہوتی ہے،پھر اس کے بعد بسا اوقات بعض چیزوں کی قیمت کی بارگیننگ کر کے ریٹ فائنل کر لیتے ہیں،تو ہم بیچنے کےآپشن پر کلک کر کے اسے بیچ دیتے ہیں اور اس سے رقم وصول کر لیتے ہیں ، اس کے بعد ہم ویب سائٹ والوں سے آن لائن خرید کر قیمت کی ادائیگی کر دیتے ہیں اور انہیں کسٹمر کا ایڈریس دے دیتے ہیں ،وہ کسٹمر کو چیز پہنچا دیتے ہیں ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ خریدو فروخت کا یہ طریقہ شرعا جائز ہے یا نہیں ؟ جبکہ کسٹمر کو بیچنے کے بعد ہم خود خریدتے ہیں اورپھر چیز بھی ہمارے قبضے میں نہیں آتی۔ واضح رہے کہ اس میں کمیشن والا معاملہ نہیں ہوتا، بلکہ ہم کسٹمر کو باقاعدہ بیچتے ہیں، پھر بعد میں خود خریدتے ہیں ۔
جواب: ادائیگی باقی نہ ہو ۔ مستحب یہ ہے کہ انسان اپنے تہائی مال سے کم میں وصیّت کرے خواہ ورثاء مالدار ہوں یا فقراء۔جس کے پاس مال تھوڑا ہو اس کے لئے افضل یہ ہ...
قرض میں کون سی کرنسی واپس کرنی ہوگی؟
سوال: زید نے بکر سے چند سال قبل دو لاکھ پاکستانی روپے ادھار لیے تھے ۔ادھار دیتے وقت فریقین کےدرمیان کچھ بھی طے نہیں ہوا تھا کہ قرض کی ادائیگی کس ذریعے سے ہوگی ۔اب جب رقم واپس کرنے کا وقت آیا ،تو بکر کا کہنا ہے کہ اب چونکہ ڈالر کے ریٹ بڑھ گئے ہیں، تو میں ڈالر کے حساب سے رقم لوں گا ۔معلوم یہ کرنا ہے کہ کیابکر کا یہ کہنا شرعا درست ہےاور کیا زید کو اب رقم کی ادائیگی ڈالر کو مد نظر رکھ کر کرنا ہو گی ؟
چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچنا کیسا؟
سوال: (1)مارکیٹ میں خرید و فروخت کا ایک طریقہ یہ پایا جاتا ہے کہ کوئی گاہک دکان پر آ کر کسی چیز کو خریدنا چاہتا ہے اور دکاندار کے پاس وہ مال ابھی موجود نہیں ہوتا، تو وہ گاہک کو مال کا نمونہ (Sample)دکھا کر اسے مخصوص مقدار میں وہ مال بیچ دیتا ہے اور پھر کسی دوسرے دکاندار کہ جس کے پاس وہ چیز موجود ہوتی ہے، اُسے کہہ دیتا ہے کہ میرے فلاں گاہک کو وہ چیز اتنی مقدار میں دے دو اور جب گاہک وہ چیز لے لیتا ہے ،تو پہلا دکاندار اس چیز کا ریٹ وغیرہ معلوم کر کے دوسرے دکاندار کو رقم کی ادائیگی کر دیتا ہے، یعنی پہلا دکاندار چیز خریدنے سے پہلے ہی گاہک کو بیچ چکا ہوتا ہے، کیا یہ طریقہ شرعا درست ہے؟ (2)اور اگر اس طریقے سے چیز کو بیچ دیا جائے کہ پہلا دکاندار دوسرے سے کوئی چیز خرید لے اور اس کے بعد اپنے گاہک کو بیچے اور دوسرے دکاندار کو کہہ دے کہ میں نے آپ سے جو چیز خریدی ہے، وہ آگے بیچ دی ہے، لہذا آپ ڈائریکٹ میرے گاہک کو ہی وہ چیز ڈیلیور کر دیں، تو ایسا کرنا کیسا؟ (3)اگر یہ طریقے درست نہیں، تو کیا انداز اختیار کیا جا سکتا ہے، جو شرعاً درست ہو؟
زکوٰۃ کی رقم سے افطاری کروانا کیسا؟
جواب: ادائیگی کے لیے کسی مستحقِ زکوٰۃ کو مالِ زکوٰۃ کا مالک بنانا شرط ہے،ورنہ زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی ۔اب پوچھی گئی صورت میں ایک تو مستحقینِ زکوٰۃ کا فرق کیے بغ...
عورت پر شوہر اور والد میں سے زیادہ حق کس کا ہے ؟
جواب: ادائیگی کا خیال رکھے گا ،تو لڑائی جھگڑے کی نوبت نہیں آئے گی۔ السنن الکبری للنسائی اورمستدرک للحاکم میں ہے:”واللفظ للمستدرک:عن عائشۃ رضی اللہ تعالٰ...
جواب: ادائیگی فرض ہے ، نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : فرض حج ادا کرنے میں جلدی کیا کرو ، کیونکہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ بعد ...
نماز سے سے پہلے عطر لگانے کا حکم
سوال: نماز سے پہلے عطر لگانے کا کیا حکم ہے؟ نیز فرض نماز سے پہلے لگانا چاہئے یا سنتوں اور نوافل سے پہلے بھی لگا سکتے ہیں؟
قرض واپس دینے میں ٹال مٹول کرنا
جواب: نمازیں باجماعت دی جائیں گی ۔اورجب نیکیاں باقی نہ رہیں گی توان کے گناہ اس کے سرپرڈال کراسے جہنم میں ڈال دیاجائے گا۔العیاذباللہ تعالی ۔ چنانچہ حد...
قرض معاف کر دیا، تو اس کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی ؟
سوال: زید نے2017میں بکراورخالد کو3سال کے لیےایک ایک لاکھ روپیہ قرض دیا تھا۔تین سال گزر گئے ،مگر وہ دونوں مالی اسباب نہ ہونے کے سبب قرض ادا نہیں کرسکے۔ اس کو اب 6 سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔بکراب بھی قرض ادا کرنے پر قادر نہیں اوربکر شرعی فقیر ہے،جبکہ خالدادائیگی کی قدرت رکھتا ہےاورغنی بھی ہے،لیکن زید نے دونوں کو قرض معاف کردیا ہے،بکر کواس کی ناداری کے سبب اور خالد کو اس سبب کہ خالد اس کا بہنوئی ہے۔زید نے6 سالوں میں ان دو لاکھ روپے کی زکوۃ بھی نہیں نکالی۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا زید پر اس رقم کی گزشتہ 6 سالوں کی زکوۃ ادا کرنا لازم ہے؟اگر لازم ہے،تو پچھلے سالوں کی زکوۃ نکالنے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟واضح رہے کہ زیدکئی سالوں سےصاحبِ نصاب ہے اورہر سال زکوۃ نکالتا رہتا ہے۔