
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2062
تاریخ اجراء: 24 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/27 دسمبر 2024 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
نماز سے پہلے عطر لگانے کا کیا حکم ہے؟ نیز فرض نماز سے پہلے لگانا چاہئے یا سنتوں اور نوافل سے پہلے بھی لگا سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
نماز خواہ فرض ہو سنت یا نفل اللہ تبارک وتعالی سے مناجات ہے، اور اس کے لئے زینت اختیار کرناعطر لگانا مستحب ہے۔
پارہ8سورۃالاعراف آیت نمبر31میں ارشاد ہوتا ہے:
”یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ“
ترجمۂ کنز العرفان: اے آدم کی اَوْلاد ہر نماز کے وقت اپنی زِیْنت لے لو۔
صدرالا فاضل حضرت علامہ مولانا سیدمحمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کریمہ کے تحت فرماتے ہیں: ”یعنی لباس زینت اور ایک قول یہ ہے کہ کنگھی کرنا، خوشبو لگانا داخل زینت ہے اور سنّت یہ ہے کہ آدمی بہتر ہَیئَت (یعنی عمدہ صورت و حالت)کے ساتھ نماز کے لئے حاضر ہو، کیونکہ نماز میں رب کریم سے مناجات ہے تو اس کے لئے زِینت کرناعطر لگانا مستحب ہے۔“(خَزائنُ العرفان، صفحہ 291)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم