
سوال: کیا پلاٹ کی فائل بیچنا جائز ہے؟
پلاٹ کی خرید و فروخت کی چند صورتیں اور احکام؟
سوال: فی زمانہ پلاٹس کی خرید و فروخت بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے جس کی چند صورتوں سے متعلق رہنمائی مطلوب ہے : 1. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ ہمارے پاس اتنی ایکڑ زمین موجود ہے اور اس کا باقاعدہ نقشہ جاری کر دیا کہ یہاں روڈ، یہاں پلاٹ ہیں ،پلاٹ کے باقاعدہ نمبر بھی جاری کر دیے ،مگر ابھی وہاں کھیت یا کوئی اور چیز ہے ، فزیکلی طور پر باقاعدہ کٹِنگ یا مارکنگ نہیں کی گئی کہ کون سا پلاٹ نمبر کہاں ہے ؟ مگر نقشے میں سب کچھ موجود ہے ،اس نقشے کے مطابق ہی کالونی میں کام ہوگا ، نیز پلاٹ کی قیمت بھی گز یا مرلے کے حساب سے متعین ہے تو ایسا متعین پلاٹ خریدنا، جائز ہے، جبکہ مارکنگ نہیں کی ہوئی ؟ 2. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں علاقے میں فلاں نمبر متعین پلاٹ دیا جائے گا، مگر وہاں بجلی ، پانی ، گیس ، سیوریج وغیرہ بنیادی سہولیات کا کوئی انتظام نہیں۔ جس کی وجہ سے وہاں رہائش اختیار کرنا بہت مشکل ہے۔ یا جو پلاٹ خریدا ، وہ متعین ہے اور وہاں رہائشی سہولیات بھی موجود ہیں ،مگر فی الحال وہ جگہ باقاعدہ آباد نہیں ہوئی ۔ اس سوسائٹی کی طرف سے اس کے علاوہ کوئی ایسی شرط نہیں جس کو خرید و فروخت میں ناجائز کہا جا سکے ۔ صرف یہ ایک پہلو ہے جس سے یہ لگ رہا ہے کہ غیر آباد اور بنجر زمین کو خریدنے پر کوئی شرعی رکاوٹ تو نہیں ہوگی ؟ 3. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں ایریا ہے ، اس میں سے کوئی ایک پلاٹ آپ کو ملے گا یعنی ایک حد تک تو واضح ہو گیا کہ علاقہ کون سا ہے، مگر اس پلاٹ کی تعیین نہیں کہ پلاٹ نمبر کون سا ہو گا؟ کس جگہ ہوگا؟کچھ مہینے یا سال گزرنے کے بعد ہر ایک کا پلاٹ نمبر دے دیا جاتا ہے ۔ 4. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ آپ کو اتنی رقم میں پلاٹ دیں گے ،مگر ان کی مقرر کردہ کالونی کی جگہ ، پلاٹ کی قیمت ، خریدنے والوں کی تعداد وغیرہ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ شاید ان کے پاس اتنے پلاٹ موجود ہی نہیں۔پلاٹ خریدنے کی صورت میں کوئی معین جگہ بھی نہیں بتائی جاتی، بلکہ صرف ایک فائل دے دی جاتی ہے ۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد بعض لوگوں کو باقاعدہ پلاٹ دے دیا جاتا ہے، جبکہ بعض لوگوں کو جھوٹے آسرے دیے جاتے ہیں۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ مندرجہ بالا صورتوں میں پلاٹ خریدنے کے شرعی احکام کیا ہوں گے؟
زمین بلڈر کی ملکیت میں نہ ہو تو پلاٹ یا فلیٹ کی بکنگ کروانا کیسا ؟
سوال: بلڈر کے پاس جب ہم پلاٹ یا فلیٹ کی بکنگ کرواتے ہیں تو بعض اوقات جگہ اس کی ملکیت میں نہیں ہوتی تو کیا ایسی بکنگ کرواسکتے ہیں ؟
گفٹ میں ملے ہوئے پلاٹ کی زکوۃ کا حکم؟
سوال: زید نے اپنے بیٹے کو ایک پلاٹ ہبہ ( گفٹ ) کر کے قبضہ دِلا دیا ۔ زید نے وہ پلاٹ بیچنے کی نیت سے خریدا تھا ۔ کل قیمت تیس لاکھ تھی ، جس میں سے پندرہ لاکھ دے چکا تھا ۔ بیٹے کو پلاٹ ہبہ کر کے بقیہ پندرہ لاکھ بھی ادا کرنے کا کہہ دیا اور رقم بیٹا ہی ادا کرے گا ۔اب دو سوالوں کے جواب مطلوب ہیں: (1)بیٹے پر پلاٹ کی زکوٰۃ ہوگی یا نہیں؟ (2)پلاٹ کی قیمت کی بقیہ رقم کا حکم کیا ہوگا؟ کیونکہ وہ باپ پر لازم ہوئی تھی اور اب بیٹے نے ادا کرنی ہے؟ اسے زکوٰۃ سے مانع قرض کس کے حق میں شمار کریں گے؟ باپ کے یا بیٹے کے؟ نوٹ : والد نے بیٹے کو صرف تبرعاً بقیہ رقم ادا کرنے کا کہا ہے ۔
قسطوں پر خریدے گئے پلاٹ کے مہنگا ہوجانے کی صورت میں زکوٰۃ کا حکم
سوال: کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں کہ زید نے ایک پلاٹ 5 لاکھ روپے کا تجارت کی نیت سے خریدا اور اس کی رقم پانچ سال میں ادا کرنی ہے۔ ایک سال گزرنے پر اس کی مارکیٹ ویلیو7لاکھ ہو گئی،توکیا اس پر زکوٰۃ فرض ہو گی اور ہو گی ،تو کتنی ہو گی؟ نوٹ:سائل نے وضاحت کی ہے کہ پلاٹ متعین ہےاورصرف رجسٹری زید کے نام نہیں ہوئی ،البتہ جب ایجاب و قبول ہوا،توبائع و مشتری اسی پلاٹ پر موجود تھےاوربائع و مشتری(بیچنے خریدنے والے)دونوں کے درمیان یہ طے پایا تھاکہ یہ زمین آپ کی ہے اور میں نے آپ کو اتنے کی بیچی اورزید نے قبول بھی کرلیا تھااور بائع کی طرف سےاسی وقت یہ اختیارات بھی دے دئیے گئے تھے کہ اب آپ اس پر اپنا مکان وغیرہ بنا سکتے ہیں یااس کےعلاوہ جو چاہیں کر سکتے ہیں حتی کہ آپ کو یہ زمین بیچنے کا بھی اختیار ہے۔
قسطوں میں پلاٹ خریدنا اور قسط لیٹ ہونے پر جرمانہ کرنا کیسا ؟
سوال: کیا قسطوں پر پلاٹ خرید سکتے ہیں ؟ اور کیا قسط لیٹ ہونے پر جرمانے کی شرط لگائی جا سکتی ہے ؟
پلاٹ خرید کر والد کے نام کردیا مگرابھی تک قبضہ نہیں دیا اب پلاٹ کس کی ملک ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے اپنی ذاتی کاروبار سے میمن سوسائٹی میں پلاٹ خریدا اور والد صاحب کے نام کرادیا ۔ پلاٹ خالی پڑا ہے،ابھی تک اس پر والد صاحب کو قبضہ نہیں دیا۔پوچھنا یہ ہے کہ والد صاحب اس پلاٹ کے مالک ہو گئے یا ابھی بھی میں ہی مالک ہوں ؟ نوٹ:سائل نے بیان کیا کہ خریداری مطلق ہوئی یعنی اس میں خریداری کی نسبت ان کے والد صاحب کی طرف نہیں کی گئی ۔خریداری کے بعد صرف رجسٹری والد صاحب کے نام کرائی گئی ہے۔
وراثت میں ملنے والے مال تجارت پر زکوۃ فرض ہے یا نہیں؟
سوال: زید کے والد صاحب نے چند پلاٹ تجارت کی نیت سے خریدے تھے جن کی وہ زکوۃ ادا کرتے تھے۔ اس بار سال مکمل ہونے سے قبل زید کے والد صاحب کاانتقال ہو گیا۔ تو بطور وراثت زید کے حصے میں ان میں سے ایک پلاٹ آیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا زید پر لازم ہے کہ وہ اس پلاٹ کی بھی زکوۃ ادا کرے ؟جبکہ زید ویسے بھی صاحب نصاب ہے اور اپنے تجارتی مال و رقم وغیرہ کی زکوۃ ادا کرتا ہے۔نیز یہ بھی بتا دیں کہ اس پلاٹ کی زکوۃ کب فرض ہوگی؟ جب اس پلاٹ کا سال مکمل ہوجائے گا اس وقت یا اس سے پہلے؟
مسجد کے لیے وقف کیا ہوا پلاٹ بیچ کر دوسری جگہ مسجد بنا سکتے ہیں؟
سوال: ایک شخص نے مسجد کے لیے 5 مرلے کا پلاٹ وقف کر دیا۔ کچھ عرصے بعد اس کے بھائی نے بھی اُسی پلاٹ سے متصل مزید 5 مرلے کا پلاٹ مسجد کے لیے وقف کیا۔ اب مکمل رقبہ 10 مرلے ہے۔ مسجد بنانے کے لیے اِن دس مرلوں کی تقریباً چار فٹ تک بنیادیں بھی اٹھائی جا چکی ہیں۔اب معاملہ یہ ہے کہ اِس دس مرلہ پلاٹ کے بالکل سامنے ایک اور 10 مرلے کا کارنر والا پلاٹ ہے، جسے 2 گلیاں لگتی ہیں۔اب دونوں واقِف یہ چاہتے ہیں کہ موجودہ 10 مرلہ سنگل گلی والے پلاٹ کو فروخت کر کے اُسی قیمت سے سامنے کارنر اور ڈبل گلی والے پلاٹ کو خرید کر وقف کریں اور اُس پر مسجد تعمیر کریں ۔ کیا اِس کی شرعاً اجازت ہے؟ نوٹ:واقِفین نے موقوفہ پلاٹ کو وقف کرتے ہوئے استبدال کی شرط نہیں لگائی تھی۔ مطلقاً وقف کیا تھا۔جگہ بدلنے کا ذہن بعد میں بنا ہے۔
وراثت میں ملنے والے پلاٹ کی وجہ سے زکوٰۃ اور قربانی لازم ہو گی؟
سوال: میرے والد کی وراثت تقسیم ہوئی ہے ۔ان کی وراثت میں سے مجھے چار دُکانیں ، ایک پلاٹ اور ایک مکان ملا ہے، جس میں میری رہائش ہے۔ اس کے علاوہ میرے پاس رقم، سونا، چاندی وغیرہ کوئی اور مال موجود نہیں ۔ ترکہ سے ملنے والی چار دکانیں کرائے پر ہیں، جن کی مکمل آمدنی گھر کی ضروریات میں خرچ ہوجاتی ہے اور پلاٹ سے کوئی آمدنی نہیں ہے۔ میرے والد نے پلاٹ، مکان، دکانیں بیچنے کی نیت سے نہیں خریدی تھیں اور میرا بھی اسے بیچنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ پلاٹ کی مالیت تقریباً 30 سے 35 لاکھ کے درمیان ہے اور مجھ پر تین لاکھ کا قرض بھی ہے۔ اس صورت میں معلوم یہ کرنا تھا کہ مجھ پر زکوٰۃ یا قربانی لازم ہے یا نہیں؟