
حیض کی عادت کے بعد پیلے رنگ کی رطوبت کا حکم
جواب: نفاس کے احکام میں ہے: ’’بعض اوقات حیض کے شروع میں یا آخر میں جو رطوبت آتی ہے وہ خون کی طرح سرخ رنگ کی نہیں ہوتی بلکہ پیلے، گدلے یامٹیالے وغیرہ رنگ ک...
نفاس کی حالت میں طلاق دینا کیسا؟ اورعدت کا کیا حکم ہوگا؟
جواب: اسلامیہ ، لاھور ) عدت میں نفاس کو شمار نہیں کیا جاتا ، چنانچہ مبسوطِ سرخسی میں ہے:” والنفاس كالحيض فيما ذكرنا من الأحكام إلا في حكم الاستبراء وانق...
عورت کو پہلی ولادت پر چالیس دن کے بعد بھی پیلاہٹ نظر آرہی ہو، تو وہ نماز پڑھنا کب سے شروع کرے؟
جواب: نفاس یعنی بچہ پیدا ہونے کے بعد آنے والے خون کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے۔ پوچھی گئی صورت میں ہندہ کو چالیس دن کے بعد آنے والا خون استحاضہ (بیماری...
حیض اور روزے سے متعلق ایک مسئلہ
جواب: نفاس والحیض(خمسۃ عشر یوماً ) ولیالیھا اجماعا‘‘ترجمہ : دو حیضوں یا حیض و نفاس کے درمیان کم سے کم فاصلہ بالاتفاق پندرہ دن رات ہے۔ (تنویر الابصار ودرمختا...
حلال و حرام کے لیے اسلام کے ہی اصول کیوں ضروری ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ لبرل کہتے ہیں کسی چیز کے حلال و حرام یا غلط و صحیح ہونے کے لئے اسلام کے ہی اصول و قوانین لازمی نہیں، اس طرح تو ملک و معاشرہ ترقی نہیں کرتا ،دیگر ذرائع سے بھی اس کے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے؟ کیا یہ درست ہے؟
مخصوص ایام میں عورت کا ناخن کاٹنا کیسا؟
سوال: عورت حیض و نفاس کی حالت میں ناخن کاٹ سکتی ہے یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت فرما دیں۔
عورت کو حیض آنا کب بند ہوجاتا ہے؟ اس عمر کے بعد بھی خون آئے تو کیا حکم ہے؟
جواب: استحاضہ ہے، یوہیں پچپن سال کی عمر کے بعد جوخون آئے،۔ ہاں! پچھلی صورت میں اگر خالص خون آئے یا جیسا پہلے آتا تھا، اسی رنگ کا آیا، تو حیض ہے۔“ (بھارِ...
حالتِ استحاضہ میں عورت کا اعتکاف کرنا کیسا؟
جواب: حیض، ج 03، ص 280، دار الفكر، بیروت) شارح بخاری احمد بن محمد القسطلانی علیہ الرحمہ "ارشاد الساری" میں مذکورہ بالا حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: ” في...
مذہبی آزادی کا نظریہ شریعت و عقل کی روشنی میں
سوال: زید بین المذاہب ہم آہنگی کے تحت مندرجہ ذیل نظریات رکھتا ہے: ٭ہر انسان کو آزادی فکر، آزادی ضمیر اور آزادی مذہب کا پورا حق ہے۔ اس حق میں مذہب یا عقیدے کو تبدیل کرنے اور پبلک میں یا نجی طور پر،تنہا یا دوسروں کے ساتھ مل جُل کر عقیدے کی تبلیغ ، عمل، عبادت اور مذہبی رسمیں پوری کرنے کی آزادی بھی شامل ہے۔ ٭ اپنے ذاتی عقائد رکھنا، اپنا ذاتی مذہب رکھنا، کوئی بھی مذہب نہ رکھنا ، یا مذہب کو تبدیل کرلینا ہم سب کا حق ہے۔ ٭وہ مذہبی، غیر مذہبی اور لا مذہبی تمام اعتقادات کی حفاظت کو ضروری سمجھتا ہے،نیز اُن لوگوں کی حفاظت کو بھی ضروری جانتاہے، جو کسی قسم کا یقین یا عقیدہ نہیں رکھتے۔ ٭ وہ سوچ و فکر ،فہم واِدراک ، مذہب اور عقیدے کی آزادی کو تحفظ فراہم کرنے کا اور اس بات کو یقینی بنانے کا عہد کرچکا ہے کہ ہر انسان کسی بھی قسم کے جُرمانے /ہرجانے یا ظلم کے خوف سے آزاد ہو کر اپنے عقائد کو تبدیل کر سکےیا اگر چاہے تو کوئی عقیدہ نہ رکھے (یعنی دہریہ/ملحد ہوجائے)۔ ٭ وہ عہد کرچکاہےکہ 'مذہب و عقیدے کے انتخاب کی آزادی ' کا دفاع کرنے والوں کی حمایت کے لیے بھرپور آواز اٹھائے گا، مذہب اور عقیدے کے حوالے سےبا اثرافراد/رہنماؤں کو اپنے ساتھ شامل کرےگا، مستقبل کی باگ ڈور سنبھالنے والوں بالخصوص نوجوانوں کو (مذہب و عقیدے کے انتخاب کی آزادی سے) متاثر کرے گا اور اس پر منظم عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے عالمی سطح پر کئی مختلف اتحاد/شراکت داریاں قائم کرے گا۔ ٭ وہ عہد کرچکا ہے کہ ایسی ہر قسم کی حق تلفی یا ظلم کے خلاف جنگ کرےگا جو نوجوانوں کو ' مذہب و عقیدے کے انتخاب کی آزادی ' سے روکتا ہو۔ ٭ وہ عہد کرچکا ہے کہ آن لائن بھی انسانی حقوق کی حفاظت کرے گا اور 'مذہب و عقیدے کے انتخاب کی آزادی ' بھی اس میں شامل ہوگی تاکہ ہر فرد وہ مذہب منتخب کر سکےجو آن لائن (انٹرنیٹ کی) دنیا پیش کرتی ہے اور جس کو فرد اپنے لیے مثبت و فائدہ مند جانتا ہو۔ زید کے ان نظریات پر اسلام کیا کہتا ہے؟
پاکستان سیکولراِزم کی بنیاد پر بنا تھا؟
سوال: سیکولر لوگ کہتے ہیں ” پاکستان اسلامی جمہوریہ کی بنیاد پر نہیں بنایا گیا بلکہ سیکولرازم کی بنیاد پر بنایا گیا تھا لیکن بعد میں مولویوں نے اس پر اسلامی نام پر قبضہ کرلیا ۔“کیا یہ بات درست ہے؟اپنی دلیل میں وہ کہتے ہیں کہ 11اپریل 1946 کو مسلم لیگ کنونشن دہلی میں تقریر کرتے ہوئے قائد اعظم نےکہا : ’’ہم کس چیز کےلئے لڑ رہے ہیں ۔ہمارا مقصد تھیوکریسی نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں تھیوکریٹک اسٹیٹ چاہیے ۔ مذہب ہمیں عزیز ہے ، لیکن اور چیزیں بھی ہیں جو زندگی کے لیے بے حد ضروری ہیں ۔مثلاً ہماری معاشرتی زندگی ، ہماری معاشی زندگی اور بغیر سیاسی اقتدار کے آپ اپنے عقیدے یا معاشی زندگی کی حفاظت کیسے کرسکیں گے؟“ 1946 میں رائٹرز کے نمائندے ڈول کیمبل کو انٹرویو دیتے ہوئے قائد اعظم کا کہنا تھا:” نئی ریاست ایک جدید جمہوری ریاست ہوگی جس میں اختیارات کا سرچشمہ عوام ہوگی۔نئی ریاست کے ہر شہری مذہب ،ذات یا عقیدے کی بنا کسی امتیاز کے یکساں حقوق ہوں گے ۔“