
رکوع کی تسبیح نہیں پڑھی اور خاموش رہا،تو سجدہ سھو کاحکم
سوال: اگر کوئی شخص رکوع میں تسبیح پڑھنا بھول جائےاورتین یاپانچ مرتبہ تسبیح پڑھنے کی مقدارخاموش رہے، تو کیااس صورت میں اس پرسجدہ سہولازم ہوگا؟
صلاۃ التسبیح کے کسی رکن میں تسبیح پڑھنا بھول جائیں توکیا کریں؟
سوال: اگر کوئی شخص صلاۃ التسبیح میں رکوع یا سجدے میں تسبیح پڑھنا بھول جائے تو کیا کرے؟
وتر میں دعائے قنوت کے بجائے بھولے سےرکوع کی تسبیح پڑھنے اور یاد آنے پر دعائے قنوت پڑھنے کا حکم
سوال: وتر میں دعائے قنوت کے لئے اللہ اکبر کہا ، اس کے بعد دعائے قنوت پڑھنے کے بجائے بھولے سےرکوع کی تسبیح شروع کردی ، دو بار تسبیح پڑھنے کے بعد یاد آیا ، تو دعائے قنوت پڑھ لی اور آخر میں سجدۂ سہو بھی کیا، اس نماز کا کیا حکم ہے؟
رکوع میں سجدوں کی تسبیحات پڑھنا اور تسمیع و تحمید نہ کہنا
سوال: اگر رکوع میں رکوع کی تسبیح پڑھنے کے بجائے بے خیالی میں سجدہ کی تسبیح پڑھ دی اور پھر رکوع سے اٹھتے ہوئے تسمیع وتحمید بھی نہیں کہا اور تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں چلے گئے تو نماز کا کیا حکم ہے؟ کیا سجدہ سہو سے نماز ہو جائےگی یا نماز کو لوٹانا ہوگا؟
نماز میں قراءت کے علاوہ دعائیہ کلمات میں لفظی غلطی سے نماز کا حکم
جواب: رکوع کی تسبیح میں عَظِیْم کی جگہ عَزِیْمپڑھنے سے نماز سے متعلق علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ” السنة في تسبيح الركوع ” سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَ...
رکوع اور سجدے کی تسبیحات تین سے کم پڑھنے کا حکم؟
سوال: دار الافتاء اہلسنت کے ایک فتوی میں رکوع کی تسبیح تین بار سے کم پڑھنے کو مکروہ تنزیہی قرار دیا گیا تھا ، یہی بہارِ شریعت میں بھی موجود ہے ، لیکن ایک عالم صاحب کا کہنا ہے کہ رد المحتار کے مطابق ان تسبیحات کا پڑھنا سنت مؤکدہ ہے اور اس سے کم پڑھنے پر سنت مؤکدہ کے ترک کی تفصیل کے مطابق گناہ ہوگا ۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا واقعی یہ سنت مؤکدہ ہے ؟
امام صاحب ثناء پڑھ کر رکوع میں چلے گئے اور مقتدی نے لقمہ دیا ،تو کیا حکم ہے؟
سوال: امام صاحب نے مغرب کی پہلی رکعت میں صرف ثناء پڑھی اور رکوع میں چلے گئے ، مقتدی نے لقمہ دیا، تو امام صاحب نے رکوع سے واپس آکر قراءت کی،پھر رکوع کیا اور آخر میں سجدہ سہو بھی کیا۔ تو کیا مقتدی و امام کی نماز درست ہو گئی ؟
امام کا رکوع و سجود کے لیے جھک جانے کے بعد تکبیر کہنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ بعض اما م صاحبان تکبیرِ انتقال رکوع یا سجدے کے لیے آدھا جھک جانے کے بعد اور کبھی تو رکوع اور سجدے میں پہنچنے کے بعد کہتے ہیں اور وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ اس طرح کرنے سے مقتدی امام سے پہلے رکن کی طرف نہیں جا پاتے، اگر ہم ساتھ ساتھ تکبیر کہیں تو کئی مرتبہ مقتدی ہم سے پہلے رکن میں چلے جاتے ہیں۔ کیا امام صاحبان کا ایسا کہنا صحیح ہے؟ اگر نہیں تو ایسی صورتحال میں اگر ہمارے سامنے امام کے انتقالات واضح ہوں مثلا ً ہم پہلی صف میں نماز ادا کر رہے ہیں اور امام کو رکوع و سجود میں آتا جاتا دیکھ رہے ہیں تو امام کو دیکھ کر ہم بھی دوسرے رکن کی طرف منتقل ہوسکتے ہیں یا امام کے تکبیر کہنے کے بعد ہی دوسرے رکن کی طرف انتقال ضروری ہے؟ برائے مہربانی اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمادیں۔