
سوال: کیا سید پر بھی زکوٰۃ فرض ہے ؟ رہنمائی فرمادیں۔
کیا والد اپنے مال سے تمام گھر والوں کی زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم فیملی ممبرز میں سے اکثر صاحبِ نصاب ہیں، سب کا زکوۃ کا سال رمضان میں مکمل ہوتا ہے اور ہماری طرف سے والد صاحب کو ہماری زکوٰۃ ادا کرنے کی اجازت ہے، جو وہ اپنے مال سے ادا کرتے ہیں۔ والد صاحب تھوڑی تھوڑی کر کے زکوۃ نکالتے رہتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے شروع میں حساب کرتے ہیں کہ سال بعد مجموعی طور پر سب پر اندازاً کتنی زکوٰۃ فرض ہو گی، تاکہ ایڈوانس زکوٰۃ نکالنے میں آسانی ہو۔ پھر جب وہ کسی جگہ زکوٰۃ خرچ کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، تو فیملی میں سے کسی بھی ایک فرد کو خاص کر کے زکوٰۃ نہیں نکالتے کہ یہ فلاں کی طرف سے زکوٰۃ ہے، بلکہ مجموعی طور پر پوری فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی طرف سے زکوٰۃ کی نیت سے رقم دے دیتے ہیں۔ اس بارے میں ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا اس طرح فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی کسی فیملی ممبر کے پاس دورانِ سال مزید قابلِ زکوٰۃ مال (سونا وغیرہ) آ جاتا ہے، جو سال کے آخر میں بھی باقی ہوتا ہے، اس طرح اُس کی زکوٰۃ پہلے لگائے گئے حساب سے زیادہ بن جاتی ہے۔ یونہی کبھی والد صاحب بھی سال کے آخر میں فیملی کی بننے والی مجموعی زکوٰۃ سے زیادہ زکوٰۃ دورانِ سال ادا کر چکے ہوتے ہیں، تو اس زیادتی کو اس فیملی ممبر کی طرف سے زکوٰۃ میں شمار کر سکتے ہیں، جس کے پاس مال زیادہ ہو گیا تھا؟ یا شمار نہیں کر سکتے؟ جبکہ والد صاحب کو زکوۃ نکالنے کی اجازت میں ہمارا مقصد یہی ہوتا ہے کہ والد صاحب ہمارے کُل مال کی مکمل زکوۃ ادا کر دیں، چاہے وہ مال شروعِ سال میں موجود ہو یا دورانِ سال بڑھ جائے اور سال کے اختتام تک موجود رہے۔
قرض میں دی ہوئی رقم واپس نہ مل رہی ہو تو زکوٰۃ لے سکتے ہیں؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے دوسرے پر بطورِقرض 40 لاکھ روپے ہیں، لیکن مقروض کے پاس فی الحال قرض خواہ کو دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور نہ ہی اس سے قرض واپس ملنے کی امید ہے، البتہ مقروض پیسے دینے کا اقرار کر رہا ہے کہ کہ جب ہوں گے، تو دے دوں گا، جبکہ قرض خواہ (جس نے قرض دیا ہوا ہے، اس) کو ابھی پیسوں کی ضرورت ہے اور قرض خواہ کی مالی کنڈیشن یہ ہے کہ یہ خود جاب کرتا ہے اوراس کی سیلری ہر مہینے خرچ ہوجاتی ہے۔ کسی مہینے چار پانچ ہزار بچ جاتے ہیں اور کبھی وہ بھی نہیں بچتے۔ اس کے علاوہ قرض خواہ کے پاس بقدر نصاب حاجت سے زائد کوئی چیز نہیں ہے۔ شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس قرض خواہ کو اگر کوئی زکوٰۃ دے، تو یہ لے سکتا ہے؟ یا پھر اس کا جو قرض دوسرے بندے پر ہے، اس کی وجہ سے یہ زکوٰۃ نہیں لے سکتا؟
بیوہ اگر نصاب کی مالکہ ہو، تو اس پر زکاۃ کا حکم
جواب: زکوٰۃ کی فرضیت سے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے:”وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ“ترجمہ کنزالایمان: ”اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو ۔“(پار...
ملازم کو زکوۃ دینا تاکہ وہ اسی کے پاس کام کرتا رہے، کیسا؟
جواب: زکوٰۃ دیتے وقت نیت یہ ہو کہ اللہ رب العالمین کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اس کی طرف سے مقرر کئے گئے فرض کی ادائیگی کررہا ہوں اور اس کے ساتھ کوئی ایسی ن...
فلیٹوں کی بکنگ پرپیش آنے والے جدید مسائل
جواب: زکوٰۃ کے نصاب کے دن کرنٹ ویلیو کے حساب سے اس کی زکوٰۃ بلڈر پر لازم ہوگی۔ بلڈر کو ادا کردہ اور بقایا اقساط پر زکوۃ: جو اقساط ثمن کے طور پر بلڈر...
زکوٰۃ کی رقم سے افطاری کروانا کیسا؟
سوال: کیا زکوٰۃ کی رقم سے افطاری کروائی جا سکتی ہے،مثلاً :ایک شخص اپنی زکوٰۃ کی رقم سے افطاری کا کچھ سامان خریدے اور کھانا بنوائے،پھر اپنے گھر میں اہلِ علاقہ کو (جس میں امیر و غریب سب شامل ہوں) بلائے اور انہیں وہیں بٹھا کر افطاری کروائے اور کھانا بھی کھلا دے،تو کیا اس طرح زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟
صاحبِ نصاب بیوہ کی زکوٰۃ کی رقم سے مدد کرنا کیسا؟
سوال: ایک بیوہ عورت ہے اسکا کوئی کمانے والا نہیں ہے اور نہ ہی اس کے بیٹا ہے، اس کے پاس اپنا ذاتی مکان بھی نہیں ہے۔ البتہ اس بیوہ کی ملکیت میں ڈھائی تولہ سونا موجود ہے جو کہ اس کی حاجت اور قرض سے زائد ہے، اس کے علاوہ اس کے پاس چاندی یا کوئی رقم وغیرہ نہیں ہے کہ جس سے وہ اپنی ضروریات پوری کرسکے۔ مفتی صاحب آپ سے دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں کیا زکوٰۃ کی رقم سے اس بیوہ کی مدد کی جاسکتی ہے؟؟ رہنمائی فرمادیں۔
کیا اپنے ملازم کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟
سوال: میری کاسمیٹکس کی دکان ہےاور میں صاحبِ نصاب بھی ہوں، اس دکان میں میرا ایک ملازم ہے، جس کو میں ماہانہ تنخواہ دیتا ہوں ، یہ ملازم مالی حوالے سے کمزور ہے، اس لیے میں اس کو تنخواہ سے ہٹ کر کچھ رقم وقتاً فوقتاًبطور ایڈوانس زکوٰۃ بھی دے دیتا ہوں، نیت میری یہی ہوتی ہے کہ میرا فرض ادا ہوجائے ، اس کی مالی امداد ہوجائے اور یہ میری دکان چھوڑ کر بھی نہ جائےاور یہیں کام کرتا رہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس طرح کی نیت کرنے سے میری زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟
کیا زکوٰۃ میں حاصل شدہ رقم پر بھی زکوٰۃ فرض ہوسکتی ہے؟
سوال: زید مستحقِ زکوٰۃ ہو،اس کے بھائی نے ڈالر کی صورت میں اسے زکوٰۃ کی رقم بطور ملکیت دی ہو جس میں سے کچھ رقم زید نے خرچ کردی ہو جبکہ باقی رقم کوزید نے کسی صحیح وقت کے انتظار کے لیے رکھ دیا ہو۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر وہ رقم سال بھر زید کی ملکیت میں رہتی ہے تو کیا زید پر زکوٰۃ میں حاصل شدہ اس رقم پر زکوٰۃ نکالنا فرض ہے؟؟رہنمائی فرمائیں۔