
انسانی بالوں کی خرید و فروخت جائز نہیں
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں انسان کے بالوں کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟
بروکر کا پارٹی سے چیز خرید کر آگے بیچنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بروکر کے پاس کو ئی ایسی پارٹی آتی ہےجسے اپنی پراپرٹی کی صحیح قیمت معلوم نہیں ہوتی توبروکر اس پارٹی سے وہ پراپرٹی سستے دام خرید کر کچھ عرصے بعد مہنگے داموں مارکیٹ میں فروخت کردیتا ہے کیا بروکر کا اس طرح کرنا درست ہے؟
پانی کی خرید و فروخت کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ پانی کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟ نیز یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ بعض جگہوں پر پانی لیٹر میں بیچا جاتا ہے اور بعض جگہوں پر گیلن میں، تو اس میں سے کون سی صورت جائز ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ آج کل دوکان داروں کے ہاں مختلف قسم کی لاٹری رائج ہے، ان میں سے ایک کا طریقہ کار یہ ہے کہ دوکانداروں کے پاس ایک چھوٹا سا پیکٹ ہوتا ہے، جس میں مختلف اشیاء ہوتی ہیں، لیکن یہ معلوم نہیں کہ وہ کیا ہیں ۔ مثلاً کسی پیکٹ میں غبارے ، تو کسی میں کوئی کھانے کی چیز اور کسی میں کوئی کھلونا وغیرہ۔ اس پیکٹ کی قیمت پانچ روپے ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس طرح کے پیکٹ کی خرید و فروخت کرنا کیسا ہے؟ سائل: محمد امجد (گلزار طیبہ، سرگودھا)
باڑے کی بھینسوں پر زکوٰۃ کا حکم؟
سوال: ہمارا بھینسوں کا باڑہ ہے جس میں پچاس بھینسیں ہیں۔ ان بھینسوں کی زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟ہم ان کو چارہ خرید کر ہی کھلاتے ہیں ۔
مضاربت پر کام کرنے والے نے اپنا پیسہ لگا دیا تو نفع کا حکم، نیز انویسٹر فوت ہوجائے تو مضاربت کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میرے بھانجے کا فروٹ کا کام تھا ، میں نے اور میرے بھائی نے اس کو ڈیڑھ، ڈیڑھ لاکھ روپے دئیے (یعنی ڈیڑھ لاکھ میں نے اور ڈیڑھ لاکھ میرے بھائی نے) اور اس کو اس بات کا پابند کیا کہ ان سے الگ الگ تجارت کرنا، ان کا حساب کتاب الگ الگ ہی ہوگا، اس نے اس بات پر عمل کیا اور دونوں مالوں کو آپس میں نہیں ملایا۔ اس میں میرا معاہدہ اس طرح ہوا تھا کہ میرے ڈیڑھ لاکھ روپے سے فروٹ خریدو اور جو نفع ہو مجھے اس میں سے آدھا دے دینا، آدھا تمہارا ہوگا! تو وہ جب منڈی گیا، وہاں اسے مناسب قیمت میں اچھا سودا مل رہا تھا لیکن اس کیلئے ڈیڑھ لاکھ روپے کم پڑ رہے تھے، تو اس نے اس میں اپنے 50ہزار روپے ملادئیے، یوں اس نے دولاکھ روپے کا مال خرید لیا اور اس طرح ہمارے فروٹ کے کام میں ہوتا بھی ہے کہ اگر مناسب سودا مل رہا ہو اور پیسے کم ہوں تو اپنے پیسے ملاکر مال خرید لیا جاتا ہے، اب اس نے یہاں اپنے شہر کراچی میں لاکر بیچا تو اس سے ٹوٹل 35 ہزار روپے کا پرافٹ ہوا۔ اور میرے بھائی کا اس سے معاہدہ اس طرح ہوا تھا کہ اس سے فروٹ خریدو، اس کام میں جو بھی نفع ہو، اس میں سے صرف 25 فىصد بھائی کا ہوگا، باقی 75 فيصد اس کا ہوگا۔ قضائے الٰہی سے درمیان میں ہی میرے بھائی کا انتقال ہوگیا اور ابھی ان کا آدھا مال ہی میرا بھانجا بیچ پایا ہے، اس میں سے آدھا مال موجود ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ: (1) میرے معاہدے میں کل مال بک جانے کے بعد جو 35 ہزار روپے کا پرافٹ ہوا، اس کو کس طرح تقسیم کیا جائے گا؟ یعنی میرے والے مال میں 50 ہزار روپے میرے بھانجے نے بھی لگائے ہیں، اس کے بعد بھی ٹوٹل نفع میں سے آدھا آدھا ہوگا یا اس میں کوئی تبدیلی ہوگی؟ (2) میرے مرحوم بھائی کے پیسوں سے خریدے ہوئے باقی مال کو بیچنے کا بھانجے کو حق حاصل ہے یا نہیں؟ اور اس میں جو پرافٹ ہوگا، اس میں سے اس کو مقررہ نفع ملے گا یا سب میرے بھائی کے بچوں بچیوں کا ہوگا ؟
پسند نہ آئی تو واپس کردیں گے، اس شرط پر خریدنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ جب کوئی چیز خریدتے ہیں تو بسا اوقات چیز پسند نہیں آرہی ہوتی یا خدشہ ہوتا ہے کہ گھر والوں کو پسند آئے گی یا نہیں اس لئے کہہ دیتے ہیں کہ اگر پسند نہیں آئی تو واپس کر دیں گے۔ اس بارے میں کیاحکم ہے ؟
گھر بنانے کے لیے رکھی رقم اور پلاٹ کی وجہ سے حج فرض ہوگا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے یہاں گورنمنٹ کی طرف سے حج 2025 کی رقم 4 لاکھ ہے، میرےپاس تین لاکھ نوے ہزار کی رقم تو بینک اکاؤنٹ میں ہے، یہ رقم میں نے گھر خریدنے کیلئے رکھی ہے کیونکہ ابھی میں والد صاحب کے ساتھ ان کے گھر میں رہتا ہوں جو کہ چھوٹا ہے،اسی کے ساتھ میرا ایک پانچ لاکھ کا پلاٹ بھی ہے جس کو میں نے گھر بنانے کیلئے ہی خرید اہے یعنی اس پلاٹ کی رقم اور بینک میں رکھی اماؤنٹ سے میں اپنا گھر خرید کر بناؤں گا، اب ایسی صورت میں کیا مجھ پر حج فرض ہوگا یا نہیں؟
جواب: خرید کر تصدق کرنا ان کے نزدیک کافی نہیں ہوتا، تو معلوم ہوا کہ ایصال ثواب مقصود نہیں ، بلکہ خاص ذبح للغیر وشرک صریح مراد ہے، اگر چہ وہ صاف کہہ رہے ہیں ...
خریداری کا وکیل اپنے لئے مال خریدے تو نئے قبضے کی صورت کیا ہوگی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے بکر کو اس بات کا وکیل کیا کہ وہ اس کے لئے مطلوبہ مقدار میں دھاگا خرید ے ، بکر نے مقررہ مقدار میں دھاگہ خریدلیاابھی وہ دھاگا بکر کے قبضہ میں ہی ہے ، اگر بکر خریدا ہوا دھاگا زید سے خود اپنے لئے خریدنا چاہے تو کیایہ جائز ہے؟ اور اس خریداری کیلئے اسے جدید قبضے کی ضرورت ہوگی یا نہیں؟واضح رہے کہ زید بیرونِ ملک رہتا ہے اور بکر اس سے فون ہی پر معاملات طے کرتا ہے ۔