
نئی گاڑی کی بکنگ کے وقت قیمت لاک(فِکس) نہ ہونے کا حکم
جواب: چیز تیار کروائی جائے اور یہاں بھی کسٹمر جب کمپنی کے ڈیلر کے پاس جا کرگاڑی بک کرواتا ہے،تو اس کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ کمپنی اتنی مدت تک گاڑی تیار ک...
دورانِ عبادت ریاکاری کے خیالات آئیں، تو کیا کرنا چاہیے؟
جواب: چیز بہتر ہے؟ اس کے جواب میں آپ علیہ الرحمہ نے لکھا کہ "تو عمل کر اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اور اس ریاکاری کے خیال سے استغفار کر الخ"۔ پس تم خوب غور...
چاندی کی مردانہ انگوٹھی کی مرمت (Repair)کا حکم
جواب: چیز کا بنانا ، ناجائز ہوگا، اسے خریدنا، کام میں لانا بھی ممنوع ہوگا اور جس کا خریدنا،کام میں لانا منع نہ ہوگا، اس کا بنانا بھی ناجائز نہ ہوگا۔(فتاوی ...
جس سے ادھار خریدا اسے آدھا نفع دینا کیسا ہے؟
جواب: چیزوں کو بطور قیمت مقرر کیا ہے (1) آپ کے ماموں کی قیمت خرید(2) آپ کو ہونے والے نفع میں سے آدھاحصہ ۔اورآپ کو نفع کتنا ہوگا یہ مجہول ہے لہٰذا ثمن مج...
اُدھار میں چیز نقد قیمت سے مہنگی بیچنا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہماراگاڑیوں کے پارٹس وغیرہ بیچنے کا کاروبار ہے ۔ بعض اوقات گاہک ادھار خریدنا چاہتا ہے ، تو جو چیز ہم نقد ہزار روپے میں بیچتے ہیں ، ادھار میں وہی چیز پندرہ سو روپے کی بیچ سکتے ہیں ؟ اس میں کسی قسم کا سود وغیرہ تو نہیں ہے ؟
ادھار میں آرڈر پر زیور بنانا کیسا ؟
سوال: ہمارے پاس جب گاہک زیور بنوانے کے لیے آتے ہیں، تو وہ کوئی چیز بنوانے کا آرڈر دیتے ہیں ،فلاں ڈیزائن کی فلاں چیز بنا دیں یعنی نمونہ وغیرہ دیکھ کر مکمل طور پر نوع و صفت وغیرہ کا بیان ہو جاتا ہے ۔ کچھ رقم وہ اسی وقت دے جاتے ہیں اور کچھ رقم وہ ادھار کرلیتے ہیں یعنی بعد میں چیزلیتے وقت دینی ہوتی ہے۔ کیا یہ طریقہ کار درست ہے ؟
مجہول نفع پر خرید و فروخت کرنا کیسا؟
جواب: چیزوں کو بطورِ قیمت مقرر کیا ہے (1)آپ کے ماموں کی قیمتِ خرید(2)آپ کو ہونے والے نفع میں سے آدھا حصہ۔اور آپ کو نفع کتنا ہوگا یہ مجہول ہے لہٰذا اس وج...
نقد اور اُدھار کی قیمتوں میں فرق کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دکاندار سے اس طرح کھاد خریدنا کیسا کہ نقد خریدیں گے تو 500 روپے کی اور ادھار خریدیں گے تو 550روپے کی؟ نیز اس صورت میں جو اضافی پیسے دئیے گئے یہ درست ہے یا نہیں؟ اور اس طرح سے جو آمدنی حاصل ہوگی کیا وہ حلال ہوگی یا حرام؟
قبضہ سے پہلے چیز آگے بیچنا اور قبضہ کی مختلف صورتیں
سوال: ہم جَلانے کی مختلف اشیاء مثلاً: کوئلہ اور لکڑی وغیرہ فیکٹری میں سپلائی کرتے ہیں۔جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ہم کاروباری افراد سے یہ چیزیں خریدتے ہیں اور انہیں کہتے ہیں کہ یہ مال فلاں فیکٹری میں پہنچا دو۔جب گاڑی مال لے کر فیکٹری میں پہنچتی ہے،تو فیکٹری کا چیکر مال کو چیک کرتا ہے اور مال میں جتنی مٹی وغیرہ شامل ہوتی ہے،اس کا وزن کاٹ کر اصل مال کی رسید بناتا ہے،مثلاً: ہزار کلو مال ہے اور اس میں پچاس کلو مٹی وغیرہ ہے،تو وہ ساڑھے نو سو کلو وزن کے حساب سے پرچی بنائے گا،مالک بھی اتنے وزن پر متفق ہوتاہے،پھر گاڑی والا وہ رسید ہمیں بھیج دیتا ہے اور ہم اتنی قیمت مالک کو بھیج دیتے ہیں اور اپنی رقم فیکٹری سے وصول کر لیتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ ہمارا خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟