چاندی کی مردانہ انگوٹھی کی مرمت کا شرعی حکم

چاندی کی مردانہ انگوٹھی کی مرمت (Repair) کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

چاندی کی مردانہ انگوٹھی کی مرمت کا کاروبار کرنا شرعاً کیسا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

چاندی کی ایک نگ والی انگوٹھی، جو وزن میں ساڑھے چار ماشے (یعنی 4 گرام 374 ملی گرام) سےکم ہو، اس کی مرمت اور خرید و فروخت جائز ہے۔ جبکہ چاندی کی ایسی مردانہ انگوٹھی، جو ساڑھے چار ماشے کے برابر یا اس سے زائد وزن کی ہو یا اس میں دو نگ لگے ہوں، اس کی ایسے شخص کے لیے مرمت کرنا یا ایسے کو بیچنا، جس کے متعلق غالب گمان ہے کہ وہ اسے پہنے گا، یہ ناجائز و حرام ہے کہ ایسی انگوٹھی پہننا گناہ ہے اورپہننے والے کے لیے اس کی مرمت کرنا یا اس کے ہاتھ اسے بیچنا گناہ پرتعاون کرنا ہے اورگناہ پر تعاون کرنا بھی گناہ ہے۔

گناہ کے کام پر معاونت جائز نہیں،ارشاد باری تعالی ہے:

﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪- وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾

ترجمہ کنز الایمان: نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔ (القرآن، پارہ06،سورۃ المائدۃ،آیت:02)

امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”یہ اصل کلی یاد رکھنے کی ہے کہ بہت جگہ کام دے گی۔ جس چیز کا بنانا، ناجائز ہوگا، اسے خریدنا، کام میں لانا بھی ممنوع ہوگا اور جس کا خریدنا، کام میں لانا منع نہ ہوگا، اس کا بنانا بھی ناجائز نہ ہوگا۔ (فتاوی رضویہ، ج 23، ص 464، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

اس کی ایک نظیر یہ ہے کہ جن جوتوں پر چاندی کا کام ہوا ہو، ایسے جوتے مَردوں کے ہاتھ بیچنا مکروہِ تحریمی ہے جبکہ یہ معلوم ہو کہ اس کو پہننے کے لیے ہی خرید رہا ہے، کیونکہ ایسا جوتا مَرد کو پہننا جائز نہیں، لہٰذا اس کی خرید و فروخت بھی جائز نہیں کہ اس میں گناہ پر معاونت ہو گی۔ چنانچہ تکملہ بحر الرائق للطوری میں ہے

”و بيع المكعب المفضض للرجال اذا علم انہ يشتريه ليلبسه يكره، لانه اعانة له على لبس الحرام“

ترجمہ: مَردوں کے ہاتھ چاندی کے کام والے جوتے کی بیع کرنا مکروہ ہے، جبکہ معلوم ہو کہ یہ پہننے کے لئے خرید رہا ہے، کیونکہ یہ حرام چیز پہننے پر اعانت ہے۔ (تکملۃ البحر الرائق للطوری، ج 8، ص 230، دار الكتاب الإسلامي)

نوٹ: مرد کے لیے چاندی کی ایک انگوٹھی، وہ بھی ایک نگ والی، جو وزن میں ساڑھے چار ماشے (یعنی 4 گرام 374 ملی گرام) سے کم ہو، پہننا جائز ہے اور مَرد کے لئے چاندی کے علاوہ کسی بھی دھات کی انگوٹھی پہننا یا ایک نگ سے زائد نگ والی انگوٹھی پہننا یا بغیر نگ کے انگوٹھی یا چھلّا پہننا یا ساڑھے چار ماشے کے برابر یا اس سے زیادہ وزن کی انگوٹھی (اگرچہ چاندی ہی کی ہو)پہننا، ناجائز و گناہ ہے، نیز انگوٹھی کے علاوہ کسی قسم کا زیور مثلاً بالیاں وغیرہ پہننا بھی ناجائز و گناہ ہے، اگرچہ وہ چاندی ہی کا کیوں نہ ہو۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3239

تاریخ اجراء: 22 ربیع الثانی 1446 ھ / 26 اکتوبر 2024 ء