
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
ہم نے سناہے کہ "کوا اور چوہا فاسق جانور ہیں" تو اس کی وضاحت فرما دیں کہ اس سے کیا مراد ہے؟ ان کے فاسق ہونے کا کیا مطلب ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
حدیث پاک میں فرمایاگیاہے کہ: "پانچ جانور، کوا، چیل، کاٹنے والا کتا، بچھو، چوہیا، فاسق ہیں، انہیں حِلّ اور حرم میں مار ڈالا جائے گا۔"
اور فسق کا مطلب ہوتا ہے: اللہ کی اطاعت سے نکل جانا، اور اللہ کی اطاعت سے نکلنے کی ایک صورت مسلمانوں کو تکلیف و اذیت پہنچانا بھی ہے، چوں کہ لوگوں کو تکلیف و اذیت پہنچانا ان کی فطرت میں شامل ہے، اور یہ لوگوں کے جان و مال میں نقصان اور اذیت کا باعث بنتے ہیں لہذا اس وجہ سے انہیں حدیث پاک میں فاسق قرار دیا گیا۔
سنن النسائی میں ہے
عن رسول اللہ (صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم) قال: خمس فواسق یقتلن فی الحل و الحرم: الغراب و الحداۃ و الکلب العقور و العقرب و الفارۃ
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: پانچ جانور فاسق ہیں جنہیں حل و حرم میں مار ڈالا جائے گا: کوا، چیل، کاٹنے والا کتا، بچھو، چوہیا۔(سنن النسائی، جلد 05، صفحہ 208، حدیث 2881، مطبوعہ: قاھرہ)
شرح صحيح البخاری لابن بطال میں ہے
قَالَ النّبِىّ عليه الصلوۃ و السلام: (خَمِّرُوا الآنِيَةَ، وَ أَجِيفُوا الأبْوَابَ، وَ أَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ، فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا جَرَّتِ الْفَتِيلَةَ، فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ)۔۔۔ و قد روى عكرمة عن ابن عباس قال: جاءت فأرة فجرت الفتيلة فألقتها بين يدى النبى صلى الله عليه و سلم على الخمرة التى كان قاعدًا عليها، فأحرقت منها مثل موضع الدرهم، و إنما سمى الفأرة: فويسقة، لأذاها و فسادها كما يفسد الفاسق
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: (جب سونے لگو تو) برتنوں کو کسی چیز سے ڈھک دو، دروازے بند کر لو، اور چراغ بجھا دیا کرو؛ کیونکہ بسااوقات چھوٹی فاسقہ (چوہیا) چراغ کی بتی کھینچ کر لے گئی اوراس نے گھروالوں کوجلادیا۔ اور حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالی عنہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کے حوالےسے بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک چوہیا چراغ کی بَتّی لے آئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس چٹائی پر تشریف فرما تھے، آپ کے سامنے اس چٹائی پر لا کر پھینک دی تو ایک درہم کی مقدار چٹائی جل گئی، اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے چوہیا کو چھوٹی فاسقہ اس لیے قرار دیا کیونکہ وہ تکلیف پہنچاتی ہے، اور فساد پھیلاتی ہے جیسا کہ فاسق شخص فساد پھیلاتا ہے۔ (شرح صحيح البخاري لابن بطال، جلد9، صفحہ 66، مكتبة الرشد، الرياض)
التمهيد میں ہے
كل من آذى مسلما إذا تابع ذلك، و كثر منه، و عرف به، فهو فاسق، و الفأرة أذاها كثير و أصل الفسق: الخروج عن طاعة الله، و من الخروج عن طاعة الله، أذى المسلم، و الفأرة مؤذية، فلذلك سميت فاسقة، و فويسقة
ترجمہ: ہر وہ شخص جو مسلمان کو تکلیف و اذیت دے، جب وہ اس کومسلسل کرتارہے اور کثرت سے اس سے ایسا رونما ہو اور وہ کام اس کی پہچان بن جائے تو وہ شخص فاسق ہے، اور چوہیا کا مسلمانوں کو تکلیف دینا تو بہت زیادہ ہے، اور فاسق ہونے کا اصل مطلب: "اللہ تعالی کی اطاعت سے نکلنا ہے۔" اور کسی مسلمان کو تکلیف و اذیت پہنچانا، اللہ پاک کی اطاعت سے نکلنے کی ایک صورت ہے اور چوہیا تکلیف دیتی ہے، تو اسی وجہ سے اسے فاسقہ اور چھوٹی فاسقہ کا نام دیا گیا ہے۔ (التمهيد لابن عبد البر، جلد 12، صفحہ 184، مطبوعہ: المغرب)
التمهيد میں ایک دوسرے مقام پر کوے کی تکلیف و اذیت سے متعلق لکھا ہے
و كذلك الغراب و الحدأة لأنهما يختطفان اللحم من أيدي الناس
ترجمہ: اور کوے اور چیل کا معاملہ بھی ایسا ہی ہےکیونکہ یہ دونوں لوگوں کے ہاتھوں سے گوشت وغیرہ چھین لیتے ہیں۔ (التمهيد لابن عبد البر، جلد 15، صفحہ 160، مطبوعہ المغرب)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3981
تاریخ اجراء: 06 محرم الحرام 1447ھ / 02 جولائی 2025ء