
مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2030
تاریخ اجراء:17جمادی الاولٰی1446ھ/20نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا عورت مغرب کے وقت یا مغرب اور عشاء کے درمیان سونے سے بانجھ ہو جائے گی اور اگر اولاد ہوئی بھی تو کیا اولاد نافرمان ہوگا ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مغرب و عشاء کے درمیان سونا مکروہ ہے البتہ تھکاوٹ یا عذر کی بنا پر سونے میں حرج نہیں۔ تاہم عورت کا مغرب کے وقت یا مغرب و عشاء کے درمیان سونے کی صورت میں بانجھ ہوجانا یا اس وجہ سے نافرمان اولاد کا پیدا ہونا ،اس بات کی شرعاً کوئی حقیقت نہیں۔
بہارِ شریعت میں ہے: ”دن کے ابتدائی حصہ میں سونا یا مغرب و عشا کے درمیان میں سونا مکروہ ہے۔“ (بہارِ شریعت،جلد3، حصہ16، صفحہ436، مکتبۃ المدینہ،کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم