کیا مطلبی دوست سے دوبارہ تعلق رکھنا چاہیے؟

جس نے اپنے مطلب کے لئے دوستی کی، اس سے کیسا رویہ رکھا جائے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

مجھ سے ایک شخص نے صرف اپنے مطلب کے لیے دوستی کی، جب اس کا مطلب پورا ہو گیا، تو اس نے مجھ سے تعلق ختم کر دیا اور جاتے ہوئے اس نے کہا کہ اس نے دوستی صرف اپنےکام کی غرض سے کی تھی۔ اس کے باوجود میں اسے اپنا سچا دوست مانتا تھا، اب اس کے ساتھ مجھے کیسا رویہ اختیار کرنا چاہیے؟ اگر وہ دوبارہ دوستی کرے تو اس سے دوستی کرنی چاہیے یا اس سے بالکل علیحدگی اختیار کر لینی چاہیے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

دوست  دیکھ کر بنانا چاہئے  کہ اس کے اخلاق، عادات اور بالخصوص دینی معاملات کیسے ہیں نیز وہ سنی صحیح العقیدہ ہے یا نہیں۔ تاہم پوچھی گئی صورت میں دوبارہ دوستی کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ مسلمان کو ضرورت ہو تو رضائے الہٰی اور ثوابِ آخرت حاصل کرنے کی نیت سے اس کی مدد کرنے سے ثوا ب ملے گا۔ نیز قطع تعلقی یا بات چیت کرنا بند نہ کی جائے  کہ یہ درست نہیں۔ دوست بنانے یا نہ بنانے کا آپ کو اختیار ہے۔

اللہ رب العالمین ارشاد فرماتا ہے:

(خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ)

ترجمۂ کنز الایمان: ’’اے محبوب!  معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیر لو۔ (سورۂ، اعراف، آیت 199)

کتاب جہنم میں لے جانے والے اعمال میں تفسیر در منثور  کے حوالے سے ہے: ”اس آیتِ مبارکہ کے نزول کے بعدحضورنبئ کریم، رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلَّم نے ارشاد فرمایا: ”اس سے مرادیہ ہے کہ جو تم سے تعلق توڑے تم اس سے جوڑو اور جو تمہیں محروم کرے تم اسے عطا کرو اور جو تم پرظلم کرے تم اسے معاف کر دو۔“ (جہنم میں لے جانے والے اعمال،مترجم ،جلد1،صفحہ268،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2099

تاریخ اجراء: 05 رجب المرجب 1446 ھ/ 06 جنوری 2025 ء