لڑکے اور لڑکی میں بلوغت کی علامات کی تفصیل

 

لڑکے اور لڑکی میں بالغ ہونے کی علامات کی تفصیل

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3611

تاریخ اجراء:29شعبان المعظم 1446ھ/28فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بلوغ کے آثار میں بغل کے بال بھی شمار کیے جاسکتے ہیں ؟ کیا اس کا بھی ذکر کتب فقہ میں موجود ہے ؟ بلوغ کے آثار کون کونسے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بغلوں میں بال آنابلوغت کی علامات میں سے نہیں ہے ۔اس حوالے سے تفصیل یہ ہے کہ:

     لڑکا بارہ سے پندرہ سال  اور لڑکی نو سےپندرہ سال کی عمر کے  درمیان  کسی بھی علامت بلوغ پائے جانے کی وجہ سے  شرعابالغ شمار کئے جاتے ہیں  ۔اور اگر اس دوران کوئی علامت ِبلوغ   ظاہر نہ ہو  تو لڑکا ولڑکی  جب   ہجری سن کےاعتبار سے پورےپندرہ سال کے ہوجائیں  تو وہ بالغ شمار کئے جاتے ہیں ۔فقہائے کرام نے لڑکے اورلڑکی ،دونوں کے بالغ ہونے کی علامت بیان فرمائی ہیں ،جن کی  تفصیل درج ذیل ہے :

لڑکے  کے بالغ ہونے کی علامات:

   (1)احتلام(سوتے میں منی نکل جانا)۔(2)انزال(جاگتے میں منی کااپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہوکر نکلنا)۔(3) حاملہ کرنا۔

لڑکی  کے بالغ ہونے کی علامات :

   (1)احتلام۔(2)انزال۔(3)حیض۔(4)حاملہ ہونا۔

   لڑکا اور لڑکی کی علاماتِ بلوغ سے متعلق تنویر الابصار مع درمختار میں ہے(بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال) والأصل هو الإنزال (والجارية بالاحتلام والحيض والحبل فإن لم يوجد فيهما) شيء (فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنة به يفتى وأدنى مدته له اثنتا عشرة سنة ولها تسع سنين)هو المختار‘‘ترجمہ:لڑکے کا بالغ ہونااحتلام،حاملہ کردینے اور انزال سے ہےاور اصل انزال ہے،اور لڑکی کا احتلام ، حیض اور حاملہ ہونے سے ہے،اگر دونوں (یعنی لڑکا اور لڑکی ) میں کوئی علامت نہ پائی جائے، تو ہر ایک کے لیے پندرہ سال عمر کا کامل ہونا ضروری ہے اور اسی پر فتوٰی ہے،اور لڑکے کے لیے بالغ ہونے کی کم سے کم مدت بارہ سال ہے اور لڑکی کے لیے نو سال ہے،یہی مختارہے۔

   اس کے تحت ردالمحتار میں ہے ” ولا اللحية، وأما نهود الثدي فذكر الحموي أنه لا يحكم به في ظاهر الرواية، وكذا ثقل الصوت ۔۔۔ وكذا شعر الساق والإبط والشارب"یعنی داڑھی علامت بلوغ میں شامل نہیں ،بہرحال  پستانوں کا ابھار،علامہ حموی نے ذکر کیا کہ ظاہر الروایہ کے مطابق پستانوں کے ابھار کی وجہ سے بلوغت کا حکم  نہیں لگایا جائے گا۔ اسی طرح آواز کا بھاری  ہونااورپنڈلی،بغل اور مونچھوں کے بالوں کو بھی علامت بلوغ شمار نہیں کیا جائے گا۔(تنویر الابصار و در مختار مع رد المحتار،ج 6،ص 153،154،دار الفکر،بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے "لڑکا بارہ سال اورلڑکی نوبرس سے کم عمرتک ہرگز بالغ وبالغہ نہ ہوں گے۔ اور لڑکا لڑکی دونوں پندرہ برس کامل کی عمرمیں ضرور شرعا بالغ وبالغہ ہیں، اگر چہ آثار بلوغ کچھ ظاہر نہ ہوں، ان عمروں کے اندر اگر آثار پائے جائیں، یعنی خواہ لڑکے خواہ لڑکی سوتے خواہ جاگتے میں انزال ہو یالڑکی کو حیض آئے یا جماع سے لڑکا حاملہ کردے یا لڑکی کو حمل رہ جائے تو یقینا بالغ وبالغہ ہیں۔"(فتاوی رضویہ،ج19،ص630،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم