
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
"عرفہ"کا معنی کیا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
لفظ عَرَفہ "عرف" سے بنا ہے، جس کا معنی ہے" پہچاننا " ذُوالحجۃِ الحرام کی نویں تاریخ کو بھی عرفہ کہتے ہیں اور اسی سے عرفات (میدانِ عرفات) ہے، جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ایک روایت کے مطابق حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا رضی اللہ عنہا جنت سے اتارے جانے کے بعد پہلی مرتبہ یوم عرفہ کو اسی جگہ ملے اور ایک دوسرے کو پہچانا۔
تفسیر قرطبی میں ہے
"وقيل: لأن آدم لما هبط وقع بالهند، وحواء بجدة، فاجتمعا بعد طول الطلب بعرفات يوم عرفة وتعارفا، فسمي اليوم عرفة والموضع عرفات․"
ترجمہ:اور کہا گیا ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام زمین پر اُتارے گئے تو وہ ہند میں اُترے، اور حضرت حواء جدہ میں۔ پھر ایک طویل تلاش کے بعد دونوں عرفات کے مقام پر ملے یومِ عرفہ کے دن، اور وہاں ایک دوسرے کو پہچانا (تعارف ہوا)، پس اُس دن کو یومِ عرفہ اور اُس مقام کو عرفات کہا گیا۔ (تفسير القرطبي، ج2،ص415،دارالکتب المصریہ،بیروت)
مرآۃ المناجیح میں ہے"عرفہ "عرف" سے بنا ہے بمعنی پہچاننا۔(ذُوالحجۃِ الحرام کی) نویں تاریخ کو بھی عرفہ کہتے ہیں اور عرفات میدان کو بھی ، مگر لفظ عرفات صرف میدان کو کہا جاتا ہے نہ کہ اس دن کو۔" (مرآۃ المناجیح، ج4،ص154،نعیمی کتب خانہ ،گجرات)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3908
تاریخ اجراء:09ذوالحجۃالحرام1446ھ/06جون2025ء