رمضان میں انتقال کرنے والے کی فضیلت

 

رمضان میں فوت ہونے والےکے لیے بشارت

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3686

تاریخ اجراء:20رمضان المبارک 1446ھ/21مارچ2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین  اس بارے میں کہ رمضان المبارک میں فوت ہونے والے سے قبرمیں سوال جواب رمضان کی آخری تاریخ تک نہیں ہوتا،تو  کیا عید کے بعد سوال جواب ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو مسلمان رمضان المبارک کی مقدس ساعتوں میں فوت ہواس سے قبرمیں سوالات بھی نہیں ہوتے اوراسے قبرمیں عذاب بھی نہیں ہوتااوراللہ تعالی کی رحمت سے امیدہے کہ رمضان کے بعدبھی اس سے سوالات نہیں ہوں گے اورقبرکاعذاب بھی نہیں ہوگا۔

   امام اہلسنت امام احمد رضاخان سے فتاوی رضویہ   میں اسی طرح  کا سوال ہو اتو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:"شب جمعہ اور رمضان مبارک میں ہر روز کے واسطے یہ حکم ہے کہ  جو مسلمان ان میں مرے گا سوال نکیرین اور عذاب قبر  سے محفوظ رہے گا،واللہ اکرم ان یعفو من شیئ ثم یعود فیہ  (اللہ اس سے زیادہ کریم ہے کہ ایک شے کو معاف فرماکر پھر اس کا مؤاخذہ کرے۔)"(فتاویٰ رضویہ  ،ج09،ص659، رضافاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم