جنت میں میاں بیوی والے معاملات کے متعلق تفصیل

جنت میں ازدواجی تعلقات قائم ہونے کے متعلق تفصیل

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا جنت میں ہمبستری ہوگی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! جنت میں ہمبستری و ازدواجی معاملات ہو ں گے۔ چنانچہ صحیح ابن حبان میں ہے

”عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال: "يعطى الرجل في الجنة كذا و كذا من النساء" قيل: يا رسول الله و من يطيق ذلك؟ قال: "يعطى قوة مائة“

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جنتی کو جنت میں اتنی اتنی عورتیں دی جائیں گی، عرض کی گئی یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ و سلم کون اتنی طاقت رکھتا ہے؟ ارشاد فرمایا: جنتی کو سو مردوں کے برابر طاقت دی جائے گی۔ (صحیح ابن حبان ، رقم الحدیث 7400، جلد 16، صفحہ 413، مؤسسۃ الرسالۃ)

مسند احمد میں حدیث پاک ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے فرمایا:

”و الذي نفسي بيده، إن أحدهم ليعطى قوة مائة رجل في المطعم و المشرب و الشهوة و الجماع“

ترجمہ: قسم اس ذات کی، جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، ایک جنتی کو سو آدمیوں کے کھانے، پینے، شہوت اور جماع کی طاقت دی جائے گی۔(مسند احمد، رقم الحدیث 19269، ج 32، ص 19، مؤسسة الرسالة)

ایک حدیث پاک میں جنتی بیوی کے متعلق فرمایا گیا:

"و لا يأتيها مرة إلا وجدها عذراء ما يفتر ذكره و لا يشتكي قبلها"

ترجمہ: جب بھی اس کے پاس آئے گااسے کنواری پائے گا۔ نہ اس کے آلہ میں سستی آئے گی اورنہ عورت کو تکلیف ہوگی۔(الترغیب و الترھیب، ج 4، ص 298، دار الكتب العلمية، بيروت)

بہارشریعت میں ہے "ہر شخص کو ۱۰۰ سو آدمیوں کے کھانے، پینے، جماع کی طاقت دی جائے گی۔۔۔۔۔ مرد جب اس کے پاس جائے گا اسے ہر بار کوآری پائے گا، مگر اس کی وجہ سے مرد و عورت کسی کو کوئی تکلیف نہ ہوگی" (بہار شریعت، ج 01، حصہ 01، ص156 ،157 ،159، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3886

تاریخ اجراء: 29 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ / 27 مئی 2025 ء