
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
فرائی پین میں اگر تیل ناپاک ہوجائے، تو اسے کس طرح پاک کیا جائے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بہارشریعت میں ناپاک تیل کوپاک کرنے کے متعلق درج ذیل تفصیل مذکور ہے:
ناپاک تیل کے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ (1) اتنا ہی پانی اس میں ڈال کر خوب ہلائیں، پھر اوپر سے تیل نکال لیں اور پانی پھینک دیں، یوہیں تین بار کریں یا (2) اس برتن میں نیچے سوراخ کر دیں کہ پانی بہ جائے اور تیل رہ جائے، یوں بھی تین مرتبہ میں پاک ہو جائے گا یا (3) یوں کریں کہ اتنا ہی پانی ڈال کر اس تیل کو پکائیں یہاں تک کہ پانی جل جائے اور تیل رہ جائے ایسا ہی تین دفعہ میں پاک ہو جائے گا اور (4) یوں بھی کہ پاک تیل یا پانی دوسرے برتن میں رکھ کر اس ناپاک اور اس پاک دونوں کی دھار ملا کر اوپر سے گرائیں مگر اس میں یہ ضرور خیال رکھیں کہ ناپاک کی دھار اس کی دھار سے کسی وقت جدا نہ ہو، نہ اس برتن میں کوئی قطرہ ناپاک کا پہلے سے پہنچا ہو نہ بعد کو ورنہ پھر ناپاک ہو جائے گا، بہتی ہوئی عام چیزیں، گھی وغیرہ کے پاک کرنے کے بھی یہی طریقے ہیں اور اگر گھی جما ہو، اسے پگھلا کر انھیں طریقوں میں سے کسی طریقہ پر پاک کریں اور ایک طریقہ ان چیزوں کے پاک کرنے کا یہ بھی ہے کہ پرنالے کے نیچے کوئی برتن رکھیں اور چھت پر سے اسی جنس کی پاک چیز یا پانی کے ساتھ اس طرح ملا کر بہائیں کہ پرنالے سے دونوں دھاریں ایک ہو کر گریں سب پاک ہو جائے گا یا اسی جنس یا پانی سے اُبال لیں پاک ہو جائے گا۔ (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 403 ، 404، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے ناپاک پتلی راب کو پاک کرنے کے طریقے بیان کرتے ہوئے فرمایا: "دُوسرا طریقہ سہل وعمدہ یہ ہے کہ اُس میں ویسی ہی پتلی راب ڈالتے رہیں یہاں تک کہ بھر کر ابلنا شروع ہو اور اُبل کر ہاتھ دو ہاتھ بہہ جائے سارا گھڑا پاک ہوجائے گا یا دُوسرے گھڑے میں پاک راب لیں اور دونوں کو بلندی پر رکھیں نیچے خالی دیگچہ رکھ لیں اُوپر سے دونوں گھڑوں کی دھاریں ملاکر چھوڑیں کہ ہوا میں دونوں مل کر ایک دھار ہو کر دیگچہ میں پہنچیں ساری راب پاک ہوجائے گی، یوں راب ضائع بھی نہ ہوجائے گی مگر اس میں احتیاط یہ ہے کہ ناپاک راب کی کوئی بُوند دیگچہ میں پاک راب سے نہ پہلے پہنچے نہ بعد، ورنہ وہ پاک بھی ناپاک ہوجائیگی لہذا بہتر یوں ہے کہ پاک کی دھار پہلے چھوڑیں بعدہ، اس میں ناپاک کی دھار ملائیں اور ناپاک کا ہاتھ پہلے روک لیں بعدہ، پاک کا ہاتھ روکیں اس میں اگر ناپاک راب گھڑے میں باقی رہ جائے اور پاک ختم ہوجائے دوبارہ پاک گھڑے میں دیگچہ سے بھر لیں اور باقی ماندہ کے ساتھ جاری کردیں کہ دیگچہ میں جتنی پہنچ چکی ہے پاک ہوئی ہے اور یہ طریقے کچھ راب ہی سے خاص نہیں ہر بہتی چیز اپنی جنس سے ملاکر یونہی پاک کر سکتے ہیں دودھ سے دودھ، تیل سے تیل، سرکہ سے سرکہ، رس سے رس وعلٰی ہذا القیاس۔
فی القھستانی المائع کالماء و الدبس و غیرھما طھارتہ باجرائہ مع جنسہ مختلطا بہ کماروی عن محمد کمافی التمرتاشی واما بالخلط مع الماء الخ۔
(قہستانی میں ہے مائع، جیسے پانی اور شیرہ وغیرہ کو اس کی جنس سے ملاکر دھار چھوڑنے سے پاک ہوجاتا ہے جیسا کہ امام محمد رحمہ اللہ سے مروی ہے، تمرتاشی میں ایسے ہی ہے، اوریا پانی کے ساتھ ملا کر پاک کیا جائے۔)" (فتاوی رضویہ، جلد 4، صفحہ 379 ، 380، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو الفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3987
تاریخ اجراء: 08 محرم الحرام 1447ھ / 04 جولائی 2025ء