
دو تھن والی بھینس کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟
سوال: زید نے ایک بھینس میں قربانی کا حصہ ڈالا ہے جس کے قدرتی طور پر دو ہی تھن ہیں، ایسا نہیں ہے کہ اس کے بقیہ دو تھن کٹے ہوئے ہوں بلکہ پیدائشی طور پر اُس بھینس کے دو ہی تھن ہیں۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس دو تھن والی بھینس کی قربانی ہوجائے گی ؟
عمرہ کرنے والے کو مکہ مکرمہ میں روک دیا جائے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: صاحب الھدایۃ و الکافی و البدائع و غیرھم۔۔قال ابن الھمام : و الذی یظھر من تعلیل منع الاحصار فی الحرم تخصیصہ بالعدو، و اما ان احصر فیہ بغیرہ فالظاھر تحق...
کٹے اور بھینس کی قربانی کا شرعی حکم
مجیب: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی
جانور کی حفاظت کی اجرت میں اسی جانور سے حصہ دینا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے قربانی کے لیے دوبیل خریدے،ا س کی نیت یہی تھی کہ وہ خود ان کی دیکھ بھال کرے گا،لیکن فی الحال زید کی کچھ مصروفیت ایسی بن گئی ہے کہ اس کے لیے بیلوں کی دیکھ بھال کرنا کافی مشکل ہے ،اب زید عمرو کو اس طور پر بیل دینا چاہتا ہے کہ چارے وغیرہ کے مکمل اخراجات زید ادا کرے گا اور دیکھ بھال کرنے کے بدلے رقم کی بجائے عمرو کو ایک معین بیل میں سے قربانی کے لیے ایک حصہ دے دے گا۔اس طرح کرنے سے زید کو بھی فائدہ ہو جائے گاکہ اس کی مشکل دور ہو جائے گی اور عمر و کو بھی کہ اسے الگ سے کسی جگہ حصہ ڈالنے کی مشقت برداشت نہیں کرنی پڑے گی۔اب سوال یہ ہے کہ زید کا عمر و کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرنا درست ہے یا نہیں ،اگر درست نہیں ،تو اس کا درست طریقہ کار کیا ہو گا،کیونکہ زید کو ان بیلوں کی دیکھ بھال کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ نوٹ:زید صاحبِ نصاب ہے،ہر سال قربانی کے لیے بیل خریدتا ہے اور بیل خریدتے وقت اس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ کچھ حصے خود رکھ لوں گا اور کچھ حصے فروخت کر دوں گا ۔اس سال بھی قربانی کے لیے بیل خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ دونوں بیلوں میں سے دو دو حصے خود رکھوں گا اور پانچ پانچ حصے بیچ دوں گا۔
فوت شدہ کی طرف سے قربانی کرنے کا ثبوت
سوال: میں نے ٹی وی پر سنا کہ کسی سے سوال ہوا : "فوت شدہ بندے کی طرف سے قربانی کرنے کے کیا احکام ہیں۔؟" تو اس نے جواب دیا :"حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے فوت شدگان کی طرف سے قربانی نہیں کی،اگر حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم فوت شدگان کی طرف سے قربانی کرتے ،تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے کرتے ۔" لہذا اس بارے میں رہنمائی فرما دیں کہ :کیا ہم فوت شدہ کے لیے قربانی کرنے کے بجائے، صدقہ کر سکتے ہیں یا یہ بتا دیں کہ فوت شدگان کی طرف سےایام قربانی میں صدقہ دینا افضل ہے یا قربانی کرنا۔ ؟
ایڈوانس زکوۃ کی مد میں دی ہوئی رقم پر زکوۃ لازم ہوگی ؟
جواب: نابالغ بچیوں کو زیور گفٹ کیا، تو اس کی زکوۃ گفٹ کرنے والے شخص پر ہوگی یا ان بچیوں پر؟ اس کے جواب میں آپ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”جو زیور بچوں کو ہب...
نابالغ بچے کا بے وضو قرآنِ پاک چھونا کیسا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عمومامساجدمیں صبح وشام محلے کے چھوٹے نابالغ بچے قرآن پڑھنے آتےہیں اوروضو کاطریقہ سمجھانے کے باوجودصحیح ومکمل وضو نہیں کرپاتے اوریونہی قرآن یاسپارےپکڑ لیتے ہیں،توکیاان کابے وضوقرآن یاسپارے پکڑنا،جائزہے یانہیں؟نیزبچوں کوبےوضو قرآن دینے پرقاری صاحب گنہگارہوں گے یانہیں؟
کیا اونٹ میں قربانی کے 10 حصے ہو سکتے ہیں؟ نیزایک حدیثِ پاک کی تشریح
سوال: ایک اونٹ کی قربانی میں کتنے لوگ حصہ شامل کر سکتے ہیں؟بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اونٹ کی قربانی میں دس لوگ حصہ شامل کر سکتے ہیں اور پھر اپنی تائید میں یہ روایت پیش کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے حوالے سے ترمذی شریف میں مروی ہے :” كنا مع النبي صلى اللہ عليه وسلم في سفر، فحضر الأضحى، فاشتركنا في البقرة سبعة، وفي الجزور عشرة “ترجمہ: ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے،اسی حالت میں عید الاضحیٰ آ گئی، تو ہم نے گائے سات افراد کی طرف سے، جبکہ اونٹ دس افراد کی طرف سے قربان کیا ۔(سنن الترمذی،جلد2،صفحہ 241،حدیث نمبر905،دار الغرب الاسلامی،بیروت) اسی طرح عوام کے ذہنوں میں اس طور پر تشویش پیدا کی جاتی ہے کہ جب اونٹ کا گوشت گائے سے زیادہ ہے، تو شرکاء کے اعتبارسے بھی یہ سات کے بجائے دس افراد کےلیے کافی ہونا چاہیے ۔
بڑے جانور کی قربانی میں سات سے کم حصوں کا حکم
سوال: کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اس بار بڑی عید کے موقع پر ہم تین بھائی مل کر اپنی طرف سے بڑے جانور کی قربانی کرنا چاہتے ہیں۔ تینوں بھائیوں میں سے ہر ایک کے حصے میں جانور کے دوحصے اور کچھ زائد گوشت آئے گا۔ شرعی رہنمائی چاہیے تھی کہ کیا ہم تین بھائی یوں مل کر بڑے جانور کی قربانی کرسکتے ہیں یا بڑے جانور کی قربانی کے لیے سات افراد کا ہونا ضروری ہے؟
سبق سنانے کے لیے آیتِ سجدہ تلاوت کرنے سے سجدۂ تلاوت کا حکم ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک اسلامی بہن گھر میں بچیوں کو قرآنِ پاک پڑھاتی ہے ۔ سبق سناتے ہوئے بچیاں آیتِ سجدہ بھی سناتی ہیں ۔ پوچھنا یہ ہے کہ بچیاں بطورِ سبق آیتِ سجدہ سنائیں ، تو کیا اُن بچیوں پر سجدہ تلاوت لازم ہوگا یا نہیں ؟ بالغ بچیوں اور نابالغ بچیوں کے لیے الگ الگ حکم ہوگا یا ایک ہی حکم ہے ؟ اسی طرح اُن بچیوں سے بطورِ سبق آیتِ سجدہ سنتے ہوئے کیا سبق سننے والی اسلامی بہن پر بھی سجدہ تلاوت لازم ہوگا ؟ بالغ بچی آیتِ سجدہ پڑھے ، تو کیا حکم ہوگا اور نابالغ پڑھے ، تو کیا حکم ہوگا ؟