
شہوت کے بعد منی پیشاب کے ساتھ نکلے تو غسل کا حکم ؟
جواب: کےساتھ پشت سے جدا ہو،پھر سکون کےبعد باہَرآئے۔۔۔ اسی طرح ان حضرات نےیہ بھی ذِکرکیاہےکہ جب انزال ہواور پیشاب کرنےیا زیادہ چلنےسےپہلےغسل کرلےپھر پیشاب کر...
عشر کون سی زمین پر کتنا ہوتا ہے؟
جواب: خرید کر سیراب کیا گیا تو اس کی کل پیداوار پر بھی نصف عشر یعنی بیسواں حصہ دینا فرض ہے ۔نیز اگر کچھ دن بارش کے پانی سے اور کچھ دن ٹیوب ویل وغیرہ سے س...
کئی سالوں کے ایڈوانس کرائے میں دی ہوئی رقم کی زکوٰۃ کس پر ہوگی؟
جواب: خرید و فروخت، گروی رکھنا، کفالت وغیرہ ہر وہ تصرف کر سکتا ہے، جو خرید و فروخت کے معاملہ میں چیز بیچنے والا رقم میں تصرف کر سکتا ہے۔ (بدائع الصنائع، کتا...
میراث میں ملی چیز کو قبضے سے پہلے بیچنا
سوال: میرے والد صاحب کا ابھی حال ہی میں انتقال ہوگیا ہے ، میرے والد صاحب کا پہلے پینٹ سلائی کرنے کا کام تھا، آخری عمر میں والد صاحب نے یہ کام چھوڑ دیا تھا ، ان کی ملکیت میں پینٹ سلائی کرنے والی دو مشینیں تھیں ، جب والد صاحب نے یہ کام چھوڑا، تو وہ مشینیں انہوں نے اپنی زندگی میں ہی اپنے ایک دوست کو فری میں استعمال کرنے کے لئے دے دی تھیں ، وہ ان کو اپنے کار خانے میں لے گئے تھے ، ان کو مالک نہیں بنایا تھا، صرف استعمال کے لئے دی تھیں ، اب جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا ہے، تو میں وہ مشینیں والد صاحب کے اسی دوست کو بیچنا چاہتا ہوں ، جن کے پاس وہ مشینیں ہیں ، وہ بھی خریدنے کے لئے تیار ہیں ۔ میرا سوال یہ ہے کیا میرے لئے ضروری ہے کہ میں پہلے ان مشینوں پر قبضہ کروں اور پھر والد صاحب کے دوست کو بیچوں یا قبضہ سے پہلے بھی ان کو بیچ سکتا ہوں ؟ واضح رہے میں والد صاحب کا تنہا وارث ہوں ، عاقل بالغ ہوں ، والدہ کا انتقال والد صاحب سے پہلے ہی ہوگیا ہے ، بہنیں تھیں ہی نہیں ۔سائل:علی حسن(کورنگی ڈھائی)
کپڑے کا ناپاک حصہ معلوم نہ ہو تو شرعی حکم
جواب: کےساتھ نمازیں اد ا کیں اور پھر ظاہر ہو اکہ دوسرا کنارہ ناپاک تھا تو ان نمازوں کا اعادہ واجب ہے جو ان کپڑوں میں ادا کی ہیں ،اسی طرح خلاصہ میں ہے۔ا...
دکاندار کا جھوٹ بول کر کہ ’’ میرے پاس کُھلے پیسے نہیں ہیں ‘‘ چیز بیچنا کیسا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں فروٹ بیچتا ہوں،اس جگہ پہ اور کئی افراد بھی فروٹ کا کام کرتے ہیں،جب کوئی گاہگ خریداری کے لیے آتا ہے اور فروٹ خرید کراس کی قیمت سےبڑا نوٹ دیتا ہے،تو بیچنے والا یوں کہتا ہے کہ میرے پاس کھلے پیسے نہیں ،اتنے کا مزید فروٹ خرید لیجئے،حالانکہ اس کے پاس کھلے پیسے ہوتے بھی ہیں اور بعد میں وہ اس چیز کا اظہار بھی کرتا ہے کہ میں نےآج اس انداز سے فروٹ بیچا ہے،حالانکہ میرے پاس کھلے پیسے بھی تھے۔مارکیٹ میں یہ رواج کافی بڑھتا جا رہا ہے اور کچھ لوگ باقاعدہ الگ سے اس طرح کے نوٹ رکھتے ہیں اور گاہگ کے سامنے وہی نکالتے ہیں،تاکہ اسے اطمینان ہو جائے کہ واقعی اس کے پاس کھلے پیسے نہیں ،حالانکہ اس کے پاس کھلے پیسے موجود ہوتے ہیں۔دکانداروں کا اس طرح کرنا شرعاً کیسا ہے؟
سودے میں لگائی گئی ایک غلط شرط
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل گاڑیوں کی خرید و فروخت میں یہ طریقہ بھی رائِج ہوگیا ہے کہ مثلاً ایک لاکھ روپے کا رِکشا خرید کر آگے ڈیڑھ لاکھ روپے میں قسطوں پر فروخت کیا جاتا ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ بقیہ رقم گاڑی پر ہے گاڑی چلتی رہے گی اور قسطیں بھی ادا ہوتی رہیں گی لیکن قسط مکمل ہونے سے پہلے اگر گاڑی کسی حادثہ کا شکار ہوگئی، جل گئی یا چوری ہوگئی اس صورت میں بقیہ قسطیں ساقط ہوجائیں گی یعنی بائع(بیچنے والے) کو خریدار سے بقیہ رقم کے مطالبے کا حق نہ ہوگا کیا یہ صورت جائز ہے؟ اس بارے میں راہنمائی فرما دیں؟
قربانی کرنے کی بجائے کسی غریب کی مدد کرنا بہتر نہیں؟ ایک اعتراض کا جواب
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بقرہ عید کے موقع پر بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ قربانی میں جانور خریدنے میں اتنا خرچہ ہوجاتا ہے۔ جانور خرید کر اس کو ذبح کرکے اتنا فائدہ نہیں، جتنا فائدہ غریب کی مدد کرنے میں ہے۔ یہی رقم اگر کسی غریب آدمی کو دیدی جائے تو اس کی اچھی مالی مدد ہوسکتی ہے، اس کے گھر کا چولہا جل سکتا ہے، غریب کی بیٹی کی شادی کا انتظام ہوسکتا ہے، وہ غریب شخص کرایہ کے گھر سے نکل کر اچھا گھر خرید سکتا ہے، کچھ چھوٹا موٹا سا اپنا کام کاج شروع کرکے دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ذلت سے بچ سکتا ہے، لہذا غربت کے حالات کے پیش نظر قربانی کیلئے اتنے مہنگے مہنگے جانوروں کو خریدنے کے بجائے غریبوں کی مالی مدد کی جائے، اور جتنی رقم سے جانور خریدنا ہو، اتنی رقم اپنے کسی غریب رشتے دار شخص کو دے دیں تو یہی قربانی ہو جائے گی۔ کیا یہ کہنا درست ہے اور اس طرح قربانی ہوجائے گی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید کے پاس کچھ رقم ہے اور وہ اسامہ کو جانور خرید کے دینا چاہتا ہے ، اسامہ ان جانوروں کو پالے گا اوروہ جانور قربانی پہ فروخت کیے جائیں گے۔ جو منافع ہوگا وہ دونوں آپس میں برابر تقسیم کریں گے ،اس طریقے سے شرکت کرنا کیسا ہے؟اگر ناجائز ہے، تو اس کا درست طریقہ ارشاد فرمادیں۔ نوٹ: جانور ابھی تک نہیں خریدے ۔
مشترکہ کاروبار میں ایک پارٹنر کا پرسنل سامان پیچنا کیسا ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ دو شخص آپس میں پارٹنر ہیں ، ایک دکان پر بیٹھتا ہے ۔ اب جو گاہک دکان پر آتا ہے ، وہ مشترک ہی ہوتا ہے ، مگر دکان پر بیٹھنے والے پارٹنر کے کچھ جاننے والے لوگ اسے فون یا واٹس اپ پر سامان کا کہتے ہیں (جن کو دکان سے کوئی غرض نہیں ہوتی ، وہ اس شخص کو گھریلو طور پر جانتے ہیں )، تو یہ ان کے ساتھ پرسنل ڈیل کرتا ہے اور پھر اپنے پیسوں سے وہی سامان مارکیٹ سے لا کر اُن لوگوں کو دے دیتا ہے ، مالِ شرکت سے کچھ بھی نہیں دیتا ، آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ اِس پارٹنر کا اس طرح کرنا کیسا ہے اور اس نفع کا کیا حکم ہے ؟ نوٹ ! دونوں کا مشترکہ کام سونے کا ہے اوراسی طرح کے لاکٹ ،سیٹ وغیرہ لوگ فون پر اس جاننے والے کوکہتے ہیں اور ایک پارٹنر باہر سے ہی اسے خرید کر بیچ دیتا ہے۔