
قرآن کو بے وضو چُھونا صرف حنفیوں کے نزدیک ناجائز ہے؟ دیگر ائمہ کا کیا مؤقف ہے؟
سوال: کیا بغیر وضو قرآن کو چھو سکتے ہیں؟ ہمارے علاقے میں بعض افراد کا کہنا ہے کہ فقط حنفیوں کا مؤقف ہے کہ بغیر وضو قرآن چھونا گناہ ہے،ہاں حالتِ جنابت میں نہیں چھو سکتے ،بغیر وضو چھو سکتے ہیں اور پڑھ بھی سکتے ہیں۔
فرشتے قرآن کریم کی تلاوت کرسکتے ہیں یانہیں ؟
سوال: کیا فرشتے بھی قرآن کریم کی تلاوت کر سکتے ہیں؟
تراویح پڑھانےکی اجرت اورحیلے کا حکم
جواب: قرآن پاک، فقہ اور دینی علوم کی تعلیم ، اذان و امامت وغیرہ کی اجرت لینا ضرورت کی بنا پر جائز ہے اور وعظ کی اجرت لینے کی بھی فی زمانہ اجازت ہے، لہذا صو...
اعوذ باللہ، قرآن پاک کی آیت ہے یا نہیں؟
سوال: کیا اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم قرآن پاک کی آیت ہے یا نہیں؟
مخصوص ایام میں تفسیر کی کتابوں کو چھونے کا حکم
جواب: قرآن پاک کی مقدار غالب ہوتی ہے اور ان پر قرآن مجید کا اطلاق ہوتا ہے ،یعنی انہیں تفسیر نہیں کہا جاتا، بلکہ حاشیے والا قرآن ہی کہا جاتا ہے،جیسے خزائن...
تین طلاقیں دینے سے تین ہی واقع ہوتی ہیں
جواب: قرآن وحدیث ،ائمہ اربعہ امام اعظم ابوحنیفہ،امام مالک ،امام شافعی ،امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعیناور اجماع اہلسنت سے یہ ثابت ہے کہ تین طل...
قبر پر پھول اور سبزہ اُگانے کا حکم
جواب: قرآن عند القبر لهذا الحديث اذ تلاوة القرآن اولى بالتخفيف من تسبيح الجريد، وقد ذكر البخاری ان بريدة بن الحصيب الصحابی اوصى ان يجعل فی قبره جريدتان فكأن...
قرآن پاک سن کر ایصال ثواب کرنا
سوال: کیا قرآن پاک سن کر ایصال ثواب ہو سکتا ہے؟
تراویح پڑھانے کی وجہ سے روزہ چھوڑنا کیسا ؟
سوال: زید حافظ قرآن ہے،صحت مند ہے، روزہ رکھنے پر قادر ہے،لیکن اس کا کہنا ہے کہ میں نے تراویح پڑھانی ہے اور میری کیفیت اس طرح ہے کہ میں روزہ رکھ کردن کے وقت قرآن پاک نہیں پڑھ سکتا ۔ روزہ رکھ کر بھوک پیاس کی وجہ سے منزل پڑھنا بہت مشکل ہوتا ہے ،جس کی وجہ سے تراویح کی نماز میں ختم قرآن نہیں ہو پائے گا۔کیا مجھے اجازت ہے کہ میں رمضان کےمہینے میں روزہ نہ رکھوں اور بعد میں رکھ لوں؟ کیا تراویح پڑھانے کی خاطر مجھے روزہ نہ رکھنے کی اجازت مل سکتی ہے؟
کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نور ہیں؟
سوال: کیاحضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نورہیں؟قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان فرمائیں۔نیز یہ کہ زید کا کہنا ہے کہ جس حدیثِ جابر سے آپ لوگ استدلال کرتے ہیں ،وہ روایت معنی کے اعتبار سے درست نہیں ، کیونکہ اس میں فرمایاگیا:”نور نبیک من نورہ“ تویہاں حرف ”مِنْ “ تبعیضیہ ہے ،جس کا مفہوم یہ ہے کہ کسی چیز سے اس کا کوئی جزیا کچھ حصہ لینا،جدا کر لینا، جیساکہ کہا جاتا ہے : ’’خلق الانسان من طین‘‘ یعنی انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا، تو انسان کے اندر مٹی کا جز شامل ہے، تو اس لحاظ سے حدیث کا مطلب یہ ہو گاکہ اللہ کے نور سے کچھ حصہ جدا کر کے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نور پیدا کیا گیا ، جو قطعاً درست نہیں ،بلکہ کفر ہے، لہٰذا اس حدیث کو دلیل بنانا درست نہیں۔کیا زید کا یہ اعتراض درست ہے؟اگر نہیں تو اس کا جواب عنایت فرمائیں۔