
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کسی عورت کی شادی ہو تو شادی کے بعد جب پہلا محرم آئے تو کہتے ہیں کہ محرم کے پہلے دس دن سسرال میں نہیں بلکہ میکے میں گزارنے چاہئیں کیونکہ ان دس دنوں میں عورت کو شوہر کے ساتھ نہیں سونا چاہئے، نہ ہی ہمبستری کرنی چاہئے۔ کیا یہ سچ ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
شرعی لحاظ سے ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ عورت شادی کے بعد پہلے محرم کے دس ایام سسرال کے بجائے میکے میں گزارے۔ یہ خیال کہ شادی کے بعد پہلے محرم کے ابتدائی دس دنوں میں عورت کو شوہر کے ساتھ نہیں سونا چاہئے، نہ ہی ہمبستری کرنی چاہئے، غلط و بے بنیاد ہے۔ محض جاہل لوگوں کی بنائی ہوئی باتیں ہیں، قرآن و حدیث میں اس کا کہیں ذکرنہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر صرف شادی کے بعد پہلے محرم میں ہی کیوں دور رہنا ضروری ہوتا، ہر سال ہی ایسا ضروری ہوتا۔ اور بعض اوقات تو دلہن کو شوہر کی رضا مندی کے بغیر لے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں حکم مزید سخت ہو جائے گا۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:
ان المراۃ اذا خرجت من بیتھا و زوجھا کارہ لعنھا کل ملک فی السماء و کل شیء مرت علیہ غیر الجن والانس حتی ترجع
ترجمہ: اگر عورت اپنے شوہر کے گھر سے باہر جائے اور اس کا شوہر اس پر ناراض ہو تو آسمان کے تمام فرشتے اور جن وانس کے علاوہ جس پر بھی گزرے، وہ اس عورت پر لعنت کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ واپس لوٹ آئے۔ (الترغیب و الترھیب، جلد 3، صفحہ 39، دار الکتب العلمیۃ)
فتاوی شامی میں ہے
لیس لہا ان تخرج بلا اذنہ اصلا
ترجمہ: شوہر کی اجازت کے عورت کا باہر جانے کی اصلاً اجازت نہیں۔ (رد المحتار، جلد 3، صفحہ 146، دار الفکر، بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3966
تاریخ اجراء: 01 محرّم الحرام 1447ھ / 27 جون 2025ء