واجب الاعادہ نماز کی جماعت میں نئے مقتدی شامل ہوسکتے ہیں؟
سوال: کیا فرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ امام صاحب نمازِ فجر پڑھا رہے تھے، دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے، تو سورت فاتحہ پڑھنا بھول گئے اورفاتحہ کے علاوہ قراءت شروع کر دی، انہیں سورت فاتحہ یاد نہیں آئی اور کسی مقتدی نے بتایا بھی نہیں حتی کہ انہوں نے یوں ہی رکوع و سجود کر کےسجدہ سہو کئے بغیر نماز مکمل کر لی، بعد میں انہیں بتایا گیا کہ سورت فاتحہ نہیں پڑھی گئی، تو انہوں نے نمازیوں کو کہا کہ نماز دوبارہ پڑھی جائے گی، توامام صاحب نے دوبارہ جماعت کروائی، بعض ایسے افراد بھی تھے، جو پہلے والی جماعت میں شریک نہیں ہو سکے تھے، لیکن وہ دوسری جماعت میں شریک ہوئے اور اپنی فرض نماز ادا کی۔ اس حوالے سے ارشاد فرما دیجئے کہ اُن مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہو گا؟
وضو میں گردن کا مسح بدعت ہے یا مستحب؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ آج کل سوشل میڈیا پر یہ بات کافی گردش کر رہی ہے کہ گردن کا مسح کرنا، درست نہیں ہے، بدعت ہے، بعض لوگ یہ کہتے بھی سنائی دے رہے ہیں کہ گردن کے مسح کا ثبوت دین میں کہیں بھی نہیں ہے، ضعیف روایت میں تو کیا؟ کسی موضوع اور جھوٹی روایت میں بھی اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ برائے کرم بتائیے کہ کیا واقعی گردن کا مسح کرنا، غلط اور بدعت ہے اور قرآن و حدیث میں کہیں بھی گردن کے مسح کا ذکر نہیں؟ سائل: عبدالرحیم (فیصل آباد)
قضاء نماز کے ہوتے ہوئے نوافل پڑھنے کا حکم
جواب: نا لے ، وہ گنہگار و فاسق ہے۔ اس کے علاوہ سنن غیر مؤکدہ اور وہ نوافل جن کے بارے میں فضائل وارد ہوئے ہیں ، جیسے تہجد چاشت، اوابین وغیرہ بھی پڑھ سکتا ہے...
مسبوق کی بقیہ نماز نیز جائے نماز کا کنارہ موڑنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ (1) اگر کسی نمازی کوچار ر کعت والی نماز میں ایک رکعت ملی اور بقیہ تین رکعتیں نکل گئیں ،تو وہ امام کےسلام پھیرنے کے بعد اپنی بقیہ نماز کس طرح ادا کرے؟ (2) بعض لوگ نماز پڑھنے کے بعد جائے نماز کا آخری کنارہ موڑ دیتے ہیں ،کیا اس طرح کرنا درست ہے ؟ سائل: محمد شعیب(گلستان جوہر، کراچی)
کرائے پر دی ہوئی دوکانیں،مکان گفٹ کرنے کا شرعی طریقہ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ کسی شخص کی بہت ساری جائیداد ہوتی ہے ،جس میں دوکانیں ، مکان بھی ہوتے ہیں ، جو کرائے پر دیے ہوتے ہیں ۔ وہ شخص اپنی زندگی میں ہی بچوں میں تقسیم کرتے ہوئے مکان اور دوکانیں بچوں کے نام کر دیتا ہے،جس کا کرایہ وغیرہ والد کی زندگی میں ہی بچے لینا شروع ہوجاتے ہیں ، لیکن والد نے دوکانیں مکان جن لوگوں کو کرائے پر دیے ہوتے ہیں،ان لوگوں سے خالی کروا کر بچوں کو نہیں دیتا ،صرف دوکانوں کی رجسٹری بچوں کے نام کروا کر مکمل اختیارات بچوں کو دے دیتا ہے ، یہاں تک کہ اگر وہ بچے ان کرائے داروں کو نکالنا چاہیں ، تو نکال بھی سکتے ہیں ، ان کی جگہ کسی اور کو کرائے پر دے سکتے ہیں ، لیکن بچے سوچتے ہیں کہ کسی اور کو بھی تو کرائے پر دینا ہی ہے ، ان کے پاس ہی رہنے دیتے ہیں ، تو اس طرح بچے بھی ان کو نہیں نکالتے اور جو کرایہ پہلے والد صاحب وصول کرتے تھے ، اب والد کی موجودگی میں بچے وصول کرتے رہتے ہیں ، اپنی اپنی دوکان مکان کے معاملات دیکھتے رہتے ہیں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ والد نے کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو قبضہ نہ دیا ہو ، تو کیا اس طرح وہ دوکانیں ، مکان بچوں کے ہوجائیں گے یا کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو دینا ضروری ہے ؟ اگر کرائے داروں سے خالی کروا کر قبضہ نہ دیا ہو اور والد کا انتقال ہوجائے ، تو اب بعد میں وہ کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان وراثت کے طور پر تقسیم ہوں گے یا جن بچوں کو زندگی میں والد نے دے دیے تھے ، ان کے ہوگئے ؟
مسجد کو نفلی صدقہ دے سکتے ہیں؟
سوال: نفلی صدقہ مسجد کو دینا جائز ہے؟
عقیقے کے جانور میں قضا قربانی کا حصہ شامل کر نا کیسا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ میرا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے جب کہ میرے بھائی کی تین بیٹیاں ہیں۔ان کے عقیقے کے لیے ہم ایک گائے خریدنا چاہتے ہیں اور میرا ارادہ ہے کہ میں اس میں اپنی سابقہ ایک قضا قربانی کا حصہ بھی شامل کرکے سات حصے مکمل کرلوں۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا عقیقے کےجانور میں قضا قربانی کا حصہ شامل کر سکتے ہیں یا نہیں؟
اجنبی مرد و عورت کا مصافحہ کرنا کیسا؟
سوال: ہم مسلمان ہیں، مغربی ممالک میں رہتے ہیں،وہاں مختلف اداروں، دفاتر ، تعلیمی اداروں اورانسٹیٹیوٹس وغیرہا میں بسااوقات مسلمان مرد یا عورتوں کو مختلف مواقع پر اجنبی مردوں یا عورتوں سے مصافحہ کرناپڑتاہے،اب اگروہاں مصافحہ کے لیے ہاتھ نہ بڑھایا جائے، تو دوسرے فردکی طرف سے ملازمت وغیرہ کی صورت میں ضرر یا نقصان وغیرہ پہنچنے کااندیشہ رہتاہے۔کیا شرعاً مسلمانوں میں اِس صورت میں مصافحہ کرنے کی اجازت ہو گی یانہیں؟