
ایک رکن میں 3 مرتبہ پاؤں اٹھا کر کھجانے سے نماز کا حکم
سوال: ہم نے علمائے کرام سے سُنا ہے کہ نماز کے ایک رکن میں تین دفعہ ہاتھ اٹھا کر استعمال کرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ،تو کیا اگر کوئی شخص نماز کے ایک رکن میں تین دفعہ پاؤں اٹھا کر حرکت دیتا ہے، مثلاً: ابھی رمضان المبارک میں تراویح کے دوران یہ مسئلہ زیادہ در پیش ہوتا ہے کہ مچھر وغیرہ کی وجہ سے بعض لوگ بار بار پاؤں اٹھا کر خارش کرتے ہیں یا مچھر کو بھگانے کی کوشش کرتے ہیں ، تو کیا اس طرح تین دفعہ پاؤں اٹھا کر خارش وغیرہ کرنے سے نماز فاسد ہو جائے گی ؟
طواف کے نوافل بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں ؟
جواب: نماز ہے، جسے بندہ خود پر اپنے عمل (طواف مکمل کرنے) سے واجب کرلیتاہے، اسے "واجب لغیرہ" بھی کہتے ہیں،اسے ادا کرنا تو واجب ہوتا ہے، لیکن بعض احکام میں یہ...
سجدہ شکر کے لیے تیمم کیا ،تو کیا اس سے نماز پڑھ سکتے ہیں ؟
سوال: بہارِ شریعت میں یہ مسئلہ بیان کیا گیا ہے کہ سجدۂ شکر کی نیت سے تیمم کرے ، تو اس سے نماز نہیں پڑھی جاسکتی، اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ نے ملفوظات میں سجدۂ شکر کو سنتِ مستحبہ لکھا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ سنت ِمستحبہ والے قول پر تو یہ عبادتِ مقصودہ ہوگا اور عبادتِ مقصودہ جو بغیر طہارت جائز نہ ہو ،اُس کی نیت سے جو تیمم کیا گیا ، اس سے نماز درست ہوتی ہےاور سجدۂ شکر کی نیت سے کیے گئے تیمم کے ساتھ نماز پڑھنے کے متعلق مختلف اقوال ہیں ، تو رہنمائی فرمائیے کہ اس بارے میں دُرست قول کیا ہے؟
نماز عید سے پہلے نوافل پڑھنا مکروہ تحریمی ہے یا تنزیہی؟
سوال: نمازِ عید سے پہلے اور عیدکی نماز کے بعد نفل پڑھنا شرعاً مکروہ عمل ہے؟اگر ایسا ہی ہے،تو اس مکروہ سے کیا مراد ہے،مکروہِ تحریمی یا مکروہِ تنزیہی؟ رہنمائی فرما دیں ۔
امام کے ایک طرف سلام پھیرنے کے بعد شریک ہونے والے کی نماز کا حکم
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کل مغرب کی نمازمیں امام صاحب نے جب ایک طرف سلام پھیرا، تو میں نے اسی سلام کے دوران تکبیر تحریمہ کہہ کر امام صاحب کی اقتدا کر لی اور امام کے دونوں طرف سلام پھیرنے کےبعد نماز مکمل کر لی، مجھے یہ جاننا ہے کہ کیا میری نماز ہو گئی یا نئے سرے سے دوبارہ پڑھنی ہو گی؟
نماز کے ایک رکن میں تین بار کھجانے سے نماز کا حکم
سوال: ایسے امام صاحب جو نماز میں ایک رکن میں تین سے زائد بار ہاتھ اٹھا کر خارش کریں اور یہ عمل اُن کی عادت میں شامل ہو ، تو ایسے امام صاحب کے پیچھے پڑھی گئی نماز وں کا کیا حکم ہو گا؟c
نمازی کی طرف منہ کرنے کا حکم؟ تفصیلی فتویٰ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دیکھا گیا ہے کہ نماز پنجگانہ کی جماعت مکمل ہوجانے کے بعد کئی افراد مسبوق ہوتے ہیں، جو اپنی نماز مکمل کرنے کے لیےکھڑے ہوجاتے ہیں، لیکن ان کے آگے اگلی صفوں میں نماز مکمل کرلینے والے نمازی بھی بیٹھے ہوتے ہیں، کیا ایسی صورت میں امام صاحب کا بعد سلام نمازیوں کی طرف منہ کرکے درس دینا یا وظیفہ پڑھنا درست ہے؟ کیا یہ بات صحیح ہے کہ اگلی صف میں جو نمازی موجود ہیں، وہ سترہ کا کام کرتے ہیں، اس کے لیے نمازی کے قد کے برابر سترہ ہونا ضروری نہیں؟ نیز یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ جو نمازی کی طرف منہ کرنے سے منع کیا جاتا ہے، کیا یہ صرف انفرادی طور پر نماز پڑھنے والوں کے لیے ہے، جماعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں؟ اسی طرح جمعہ والے دن امام صاحب جب سنتوں سے فارغ ہوجائیں، تو اس وقت کئی افراد عین منبر کے سامنے آخر تک سنتوں میں مشغول ہوتے ہیں، ایسی صورت میں منبر پر فوراً بیٹھ جانا درست ہے؟ برائے کرم اس حوالے سے دلائل کی روشنی میں رہنمائی فرمادیں۔
سوال: زید کو یہ معلوم ہے کہ فلاں مہینے کی فلاں تاریخوں کی 10 نمازیں قضا ہوئی ہیں، اب زید ان نمازوں کی ادائیگی میں دن معین کرنے کے بجائے یوں نیت کرتا ہے کہ میری سب سے پہلی فلاں نماز جو قضا ہوئی ہے ،اسے ادا کرتا ہوں، تو کیا اس صورت میں زید کی وہ قضا نمازیں ادا ہوجائیں گی؟رہنمائی فرمائیں۔
جمعہ میں سجدہ سہو لازم ہوا اور نہیں کیا تو کیا نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اس جمعۃ المبارک کو میں جماعت کروا رہا تھا، تو میں نے بھول کر آہستہ آواز میں قراءت شروع کر دی، مقتدیوں میں سے کسی نے لقمہ نہیں دیا، یہاں تک کہ ﴿صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴾ پڑھ کر مجھے یاد آیا اور پھر میں نے اس کے بعد باقی سورہ فاتحہ اور سورت جہری پڑھی، لیکن آخر میں سجدہ سہو نہیں کیا اور نماز مکمل کر لی۔ میرے ذہن میں تھا کہ جمعہ و عیدین میں سجدہ سہو لازم ہوجائے تو سجدہ سہو نہ کرنے کی اجازت ہوتی ہے، اس وجہ سے میں نے سجدہ سہو نہیں کیا۔شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس واقعہ کوکچھ دن گزر گئے ہیں، ہماری اس نماز کا کیا حکم ہے؟ نوٹ: اس مسجد میں جمعہ کی نماز اسپیکر پر پڑھائی جاتی ہے اوربآسانی آواز تمام نمازیوں تک پہنچ جاتی ہے، کسی قسم کا اشتباہ نہیں ہوتا۔