
قبضہ سے پہلے چیز آگے بیچنا اور قبضہ کی مختلف صورتیں
سوال: ہم جَلانے کی مختلف اشیاء مثلاً: کوئلہ اور لکڑی وغیرہ فیکٹری میں سپلائی کرتے ہیں۔جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ہم کاروباری افراد سے یہ چیزیں خریدتے ہیں اور انہیں کہتے ہیں کہ یہ مال فلاں فیکٹری میں پہنچا دو۔جب گاڑی مال لے کر فیکٹری میں پہنچتی ہے،تو فیکٹری کا چیکر مال کو چیک کرتا ہے اور مال میں جتنی مٹی وغیرہ شامل ہوتی ہے،اس کا وزن کاٹ کر اصل مال کی رسید بناتا ہے،مثلاً: ہزار کلو مال ہے اور اس میں پچاس کلو مٹی وغیرہ ہے،تو وہ ساڑھے نو سو کلو وزن کے حساب سے پرچی بنائے گا،مالک بھی اتنے وزن پر متفق ہوتاہے،پھر گاڑی والا وہ رسید ہمیں بھیج دیتا ہے اور ہم اتنی قیمت مالک کو بھیج دیتے ہیں اور اپنی رقم فیکٹری سے وصول کر لیتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ ہمارا خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟
قبلہ کی طرف پاؤں کرنے کا حکم ؟ چند چیزوں سے اعتراض اور جواب
سوال: کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانے کا کیا حکم ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ عام حالت میں اور بالخصوص سوتے وقت کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانا بلا کراہت جائز و درست ہے اور اس پر چند مسائل سے استدلال کیا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے: (1) مریض قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر نماز پڑھے گا۔ (2) نزع کے عالَم میں قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (3) غسلِ میت کے وقت بھی یہی حکم ہے اور پھر (4) جنازہ لے کر چلنےمیں بھی اگر میت کے پاؤں قبلہ کی جانب ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ تو جب ان احکامات میں کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کی تلقین ہے، تو معلوم ہوا یہ ایسی چیز نہیں جس کی شریعت میں ممانعت وارد ہو، لہٰذا کسی بھی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر سکتے ہیں، تو برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیجئے۔
سونے پر گزشتہ سالوں کی زکوۃ کا حکم جبکہ سونا باقی نہ رہا ہو؟
جواب: لے چاندی یا چاندی کے بدلے سونا دینا چاہیں ، تو نرخ کی ضرورت ہوگی، نرخ نہ بنوانے کے وقت کا معتبر ہو نہ وقتِ ادا کا،اگر ادا سال تمام کے پہلے یا بعد ہو ج...
23 گرام سونا اور ایک لاکھ کا مالِ تجارت ہو تو زکوۃ کا حکم
سوال: میرے پاس 23 گرام سونا اور ایک لاکھ روپے کیش رقم تھی، کیش رقم سے میں نے بیچنے کے لئے کوئی سامان خرید لیا، جبکہ 23 گرام سونا میرے پاس موجود ہے ، اس صورت میں 23 گرام سونے پر زکوۃ لازم ہوگی یا نہیں اور کتنی زکوۃ دینی ہوگی؟
دِہاڑی پر کام کرنا اور گھنٹے معین نہ کرنا ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ منڈی میں صبح چار بجے سے لے کر گیارہ بجے تک کام ہوتا ہے۔زید نے نے اپنے مال کی بابت عمروسے کہا کہ میں تمہیں دیہاڑی پانچ سو روپے دوں گا،آپ میرا یہ مال بیچ دو۔ اب وہ مال بکے یانہ بکے یہ نفع و نقصان مالک(زید) کا ہی ہو گا،الغرض زید نے یہ نہیں کہا کہ چار سے دس یا چار سے گیارہ بجے تک مال بیچنا ہے،بلکہ صرف یہ کہا کہ تمہیں دیہاڑی پانچ سو روپے دوں گا اور آپ نے میرا یہ مال بیچنا ہے اور دیہاڑی کے بارے میں معروف یہی ہے کہ منڈی کا ٹائم چار بجے سے لے کر دس، گیارہ بجے تک ہوتا ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ اس اجارے میں گھنٹے وغیرہ متعین نہیں کیے کہ کب سے کب تک کا اجارہ ہے، تو اس طرح گھنٹے مقرر کیے بغیر اجارہ کرنے میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟
نابالغ کوریشم اورسونا پہنانے کا حکم
جواب: لے پر ہے۔ علامہ خُسْرو رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:885ھ/1480ء) لکھتے ہیں:’’كره إلباس الصبي ذهبا أو حريرا لأن حرمة اللبس لما ثبتت ف...
سوداطے ہونے کے بعد بائع کازیادہ رقم کا مطالبہ کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ میں نے ایک شخص سے 22 لاکھ روپے کا مکان خریدا، جس میں سے کچھ رقم ایڈوانس جمع کروائی اور باقی تھوڑی تھوڑی ادا کرتا رہا یہاں تک کہ 18 لاکھ رقم ادا کرچکا ہوں اب فروخت کنندہ شخص کا کہنا ہے کہ مجھے 4 لاکھ رقم مزید چاہیے یعنی 22 نہیں 26 لاکھ ادا کرو، اس کا یہ مطالبہ جائز ہے یا نہیں؟ سائل:عبد الرحیم(-F11،5 نمبر، نیو کراچی)
پرائز بانڈز کے انعام سے قربانی وغیرہ نیک کام کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ حکومت پاکستان کے جاری کردہ پرائز بانڈز جائز ہیں یا نہیں؟ اگر جائز ہیں تو قرعہ اندازی کے ذریعے نکلنے والی رقم سے حج، عمرہ، مسجد کی تعمیر یا قربانی وغیرہ نیک کام کیے جا سکتے ہیں یا نہیں؟
انشورنس کی رقم کی وراثت کا حکم
سوال: میرے والد صاحب نے لائف انشورنس کروائی ہوئی تھی اور اسے میرے نام کلیم کروایا تھا۔تقریباً ڈیرھ ماہ قبل والد صاحب کا قضائے الٰہی سے انتقال ہوچکا ہے۔معلوم یہ کرنا ہے کہ ان کی انشورنس کی رقم کی حقدار صرف میں ہوں یا تمام ورثاء حقدار ہیں؟
پرائز بانڈ کی فوٹو کاپیوں کی خریدوفروخت کرنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ پرائز بانڈکی خریداری، اس پر درج قیمت کے علاوہ مزید اضافی رقم کے ساتھ کی جاتی ہے ۔جس کو عرف میں Onپر خریدنا، بیچنا بھی کہا جاتا ہے ۔پرائز بانڈ مارکیٹ میں ایک طریقہ یہ بھی رائج ہوتا جارہا ہے، کہ انعامی بانڈزکی سیریز کی خرید وفروخت یوں کرتے ہیں کہ مثلاًاس سیریز654301 کی پوری سیریز سو بانڈز پر مشتمل خریدلیتے ہیں، اس طرح کہ اس سیریز کے پہلے بانڈ کی فوٹو کاپی بیچتے ہیں اوربیچنے والاحکومت کی طرف سے جاری کردہ پرائزبانڈاپنے ہی پاس رکھتاہےاورخریدارکوفقط فوٹو کاپیاں دیتاہےاوراس کے بدلے ہر پرائز بانڈ پرجومخصوص رقم لی جاتی ہے وہ وصول کرلیتاہے اوراس طرح جس کے پاس مثال کے طورپرساڑھے سات ہزاروالے 100پرائزبانڈزحاصل کرنے کے لئےان کی قیمت7,50,000(ساڑھے سات لاکھ)روپے نہ بھی ہوں وہ شخص بھی بس اضافی چارجزجیسے 2500 روپےدے کران کی 100فوٹوکاپیاں حاصل کرسکتاہے،پھرجب تک تاریخ نہ آجائے وہ بیچنے والاان سیریز کے پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیاں کسی اورکو نہیں دے سکتا۔اگر مخصوص تاریخ پران پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیوں کےنمبرزمیں سے کسی پرانعام نکل گیاتواس خریدار کوپوراانعام مل جاتاہےاور اگرانعام نہیں نکلاتووہ فوٹوکاپیاں ضائع قرارپاتی ہیں اوردیئےگئے اضافی چارجزکامالک پرائزبانڈکی فوٹوکاپیاں بیچنے والا ہی قرار پاتا ہے ۔ میراسوال یہ ہے کہ پرائزبانڈزکی فوٹوکاپیوں کی خریدوفروخت جائزہے یانہیں؟ سائل:شجاع عطاری(3/A-5،نارتھ کراچی)