
جواب: پرمحدثین کا اتفاق ہے ۔ تفصیل یہ ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلمایک لمحہ کے لیے موت کا ذائقہ چکھنے کے بعد ہمیشہ کے لیے اپنی قبر انور می...
مسجد و مدرسے کے لیے ایک باکس میں چندہ جمع کرنے کا حکم؟
جواب: پر کتنا خرچ کرنا ہے، یہ انتظامیہ کی صوابدید پر منحصر ہےکہ جس میں جتنی حاجت ہو،انتظامیہ اس میں شرعی تقاضوں کے مطابق اتنی رقم خرچ کرے،تاہم اگر کسی نے خ...
کرائے پر لی ہوئی دکان آگے کرائے پر دینے کا حکم
سوال: آج کل مارکیٹ میں کاروبار کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی رائج ہے کہ فریق اول اپنی دُکان فریق دوم کو مبلغ دس ہزار روپے ماہانہ کی بنیاد پر کرائے پر دیتا ہے۔ فریق دوم اس دُکان کے اندر خود کوئی کاروبار یا کام نہیں کرتا ، بلکہ اس کی تزئین و آرائش کرتا ہےمثلا اس میں رَیک بنواتا ہے، سیلنگ، پیلنگ یا سفیدی وغیرہ کرواتا ہے ۔یہ سب کرنے کے بعد فریق دوم وہی دُکان آگے فریق ثالث کو مبلغ پندرہ ہزار روپے کرائے پر دے دیتا ہے۔شرعی طورپر معلوم کرنا ہے کہ فریق دوم کا فریق ثالث کو دُکان کرائے پر دینا اور اس سے منافع کمانا ، جائز ہے یا نہیں؟
معاشرے اور ریاست کی بنیاد مذہب پر ہونی چاہیے یا عقل پر؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ سیکولر لوگوں کا مذہی احکام پر اعتراض ہے کہ اس کے نتیجے میں نزاع و افتراق پیدا ہوتا ہے، لہٰذا اسے ترک کرکے عقلی بنیادوں پر معاشرت و ریاست تعمیر کی جانی چاہیے، آپ اس حوالے سے کیا فرماتے ہیں؟
سوال: جب ہم مدنی قافلے میں جاتے ہیں، تو شرعی مسافت طے کرنے کے بعدمثلاً ایک شہر کے اندرپندرہ دن کی نیت کرتے ہیں ، لیکن اسی شہر میں ہم ایک جگہ نہیں رکتے بلکہ مختلف مساجد میں چلے جاتےہیں، جو ایک دوسرے سے تین تین، چار چار کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ہوتی ہیں۔توکیاہم وہاں پر مقیم رہیں گے؟اسی طرح اگر شہرسے اس کے قریبی گاؤں، دیہات میں چلےجاتے ہیں،جوشہرسے شرعی مسافت پرنہیں ، تو کیا حکم ہوگا؟یاایک گاؤں میں پندرہ دن کی نیت سے چلے جاتے ہیں لیکن پھر ایک گاؤں میں نہیں رکتے بلکہ اس کے قریب قریب دوسرے گاؤں میں بھی چلے جاتے ہیں،جوشرعی مسافت پرنہیں ، تو کیا اس دوران ہم مسافر رہیں گے، جبکہ ان مقامات میں سے کوئی بھی ہمارا وطن اصلی نہ ہو؟ تفصیل کے ساتھ ان ساری صورتوں کا جواب عطا فرما دیجئے ۔
جواب: پر لکھتے ہیں :”حلال جانور کے سب اجزاء حلال ہیں مگر بعض کہ حرام یا ممنوع یا مکروہ ہیں ۔۔۔ (8) حرام مغز ۔۔۔الخ “(فتاویٰ رضویہ، جلد20، صفحہ، 241، رضا فاؤ...
اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت
سوال: اگر کسی بڑے ٹھیکیدار کو چند ماہ یا مخصوص مدت کے بعد سریا چاہئے ہوتا ہے،تو وہ اسٹیل مِل سے پہلے ہی خریداری کا معاہدہ کر لیتا ہے،تاکہ اسٹیل مِل اس وقت تک اتنا سریا تیار کر کے دیدےاور آئے روز مٹیریل کی جو قیمتیں بڑھ رہی ہیں،اس سے بھی بچت ہو جائے۔ٹھیکیدار اور اسٹیل ملز کے مابین جو معاہدہ ہوتا ہے،اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں سریے کی کوالٹی، موٹائی ،وزن ،ادائیگی کی مدت اور ادائیگی کا مقام وغیرہ سب کچھ اس طرح طے کر کے خریداری ہوتی ہے کہ کسی معاملہ میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔البتہ قیمت کے حوالہ سے یہ طے ہوتا ہے کہ وقتی طور پر سریے کا جو ریٹ چل رہا ہے،اس کے مطابق قیمت دیدی جائے،لیکن قیمت کا اصل فیصلہ ادائیگی کے وقت کی قیمت کو دیکھ کر کیا جائے گا اور وہ اس طرح کہ سریے کی ادائیگی کے وقت اگر ریٹ موجودہ ریٹ جتنا ہی رہا یا بڑھ گیا،تو ادا شدہ قیمت ہی کافی ہو گی، ہاں اگر قیمت کم ہو گئی،تواس وقت کی کم قیمت ہی فائنل ہو گی اور بقیہ رقم ٹھیکیدار کو واپس کر دی جائے گی۔کئی اسٹیل ملز اسی طرح کا معاہدہ کر رہی ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟
شیئرز کی خرید و فروخت اور شیئرز کے کاروبار کی حیثیت
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کمپنیوں کے شیئرز دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جن پر نفع و نقصان ہوتا ہے۔ دوم وہ جن پر فقط نفع ہو ، جس کو ہم سود کہتے ہیں ۔جناب عالی مندرجہ بالا دوسری قسم تو مکمل حرام ہے ، کیونکہ یہ سود ہے۔مگر میراآپ سے سوال یہ ہے کہ پہلی قسم جس میں شیئرز ہولڈر اپنے حصے کے شیئرز پر نفع بھی لے رہا ہے اور نقصان بھی برداشت کررہا ہے ، کیا وہ جائز نہیں؟ علماء و مفتیان کرام پہلی قسم یعنی نفع و نقصان والے شیئرز کو بھی حرام قرار دیتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ ہر کمپنی چونکہ قرضہ لیتی یا دیتی ہے ، تو اس قرضہ کے لینے ،دینے پر وہ سود کماتی یا دیتی ہے ، لہٰذا چونکہ کمپنی کی کمائی میں سود شامل ہوگیا ، لہٰذا اس کمپنی کے شیئرز خواہ وہ مساواتی ہوں ، وہ حرام ہیں۔علماء کرام کے اس موقف پر مجھ ناچیز اور کم علم رکھنے والے شخص کا سوال ہے : جیسے میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور میری تنخواہ بھی سرکاری خزانے سے میرے بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے ،توکیا آپ اس سرکاری تنخواہ و پنشن کو بھی حرام قرار دیں گے؟کیونکہ سرکار بھی تو دوسرے ملکوں اور بینکوں سےقرضہ لیتی اور خزانے سے پرائیویٹ بینکوں اور کمپنیوں کو قرضہ دیتی ہے۔اگر سرکاری تنخواہ و پنشن حرام ہے ، تو بڑے بڑے علماء ومفتیان کرام بھی تو سرکارسے تنخواہ و پنشن لیتے ہیں ،تو کیا وہ بھی حرام کمارہے ہیں؟ میرا سوال آپ سے مندرجہ بالا سوالات و حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ہے کہ مساواتی شیئرز جائز ہیں یا نہیں؟
حج وعمرہ میں لازم ہونے والے دم کا گوشت کون کھا سکتا ہے ؟
سوال: میں سعودی عرب میں کام کے سلسلے میں مقیم ہوں ، میں شرعی فقیر (یعنی زکوۃ کا حقدار) نہیں ہوں ۔مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ یہاں جب لوگ حج و عمرہ کیلئے آتے ہیں تو بعض اوقات اُن پر دم لازم ہوتا ہے،تو اِن میں سے بعض لوگ میرےجاننے والے ہوتے ہیں جو دم کی ادائیگی کی بعد ،دم کی قربانی کا گوشت مجھے دیدیتے ہیں،توکیا اس صورت میں وہ گوشت میرے لئے کھانا جائز ہے؟اسی طرح ایک اور صورت بھی ہوتی ہے وہ یہ کہ بعض لوگ وہ گوشت قصاب کو ہی دیدیتے ہیں تو میں قصاب کے پاس جاکر اُنہیں پیسے دے کر اپنے کھانے کیلئے اُن سے وہ گوشت خریدلیتا ہوں ۔کیا میرا اس طرح دم کا گوشت خرید کر کھانا درست ہوگا؟
کرائے پر دی ہوئی دوکانیں،مکان گفٹ کرنے کا شرعی طریقہ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ کسی شخص کی بہت ساری جائیداد ہوتی ہے ،جس میں دوکانیں ، مکان بھی ہوتے ہیں ، جو کرائے پر دیے ہوتے ہیں ۔ وہ شخص اپنی زندگی میں ہی بچوں میں تقسیم کرتے ہوئے مکان اور دوکانیں بچوں کے نام کر دیتا ہے،جس کا کرایہ وغیرہ والد کی زندگی میں ہی بچے لینا شروع ہوجاتے ہیں ، لیکن والد نے دوکانیں مکان جن لوگوں کو کرائے پر دیے ہوتے ہیں،ان لوگوں سے خالی کروا کر بچوں کو نہیں دیتا ،صرف دوکانوں کی رجسٹری بچوں کے نام کروا کر مکمل اختیارات بچوں کو دے دیتا ہے ، یہاں تک کہ اگر وہ بچے ان کرائے داروں کو نکالنا چاہیں ، تو نکال بھی سکتے ہیں ، ان کی جگہ کسی اور کو کرائے پر دے سکتے ہیں ، لیکن بچے سوچتے ہیں کہ کسی اور کو بھی تو کرائے پر دینا ہی ہے ، ان کے پاس ہی رہنے دیتے ہیں ، تو اس طرح بچے بھی ان کو نہیں نکالتے اور جو کرایہ پہلے والد صاحب وصول کرتے تھے ، اب والد کی موجودگی میں بچے وصول کرتے رہتے ہیں ، اپنی اپنی دوکان مکان کے معاملات دیکھتے رہتے ہیں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ والد نے کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو قبضہ نہ دیا ہو ، تو کیا اس طرح وہ دوکانیں ، مکان بچوں کے ہوجائیں گے یا کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو دینا ضروری ہے ؟ اگر کرائے داروں سے خالی کروا کر قبضہ نہ دیا ہو اور والد کا انتقال ہوجائے ، تو اب بعد میں وہ کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان وراثت کے طور پر تقسیم ہوں گے یا جن بچوں کو زندگی میں والد نے دے دیے تھے ، ان کے ہوگئے ؟