
ماں کا اپنی نابالغ اولاد کا مال بطورِ قرض لینا کیسا ؟
جواب: ہونے کے بعد اپنی نابالغی کے ان تصرفات کو نافذ کرنا چاہے نہیں کر سکتا ۔اس کا باپ یا قاضی ان تصرفات کو کرنا چاہیں تو یہ بھی نہیں کر سکتے ۔‘‘ ...
مصنوعی انداز کی ڈیجیٹل(Digital) مارکیٹنگ میں حصہ لینے والوں کا شرعی حکم
جواب: ہونے کے لئے ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ جس کام پر اجارہ کیا جارہا ہے وہ شریعت کی نظر میں منفعت ِمقصودہ ہو، عقل وشعور رکھنے والے لوگ اسے قابل اجارہ کام سمج...
فلموں،ڈراموں اور گانوں کی سی ڈیز بیچنے سے متعلق چند احکام؟
جواب: ہونے کے بارے میں شعب الایمان میں ہے:”عن ابن مسعود: زنا العين النظر، وزنا الشفتين التقبيل، وزنا اليدين البطش، وزنا الرجلين المشي“ترجمہ:حضرت ابنِ مسعود ...
مقروض کا انتقال ہوجائے تو قرض کیسے ادا ہوگا؟
جواب: کتنا اہم کام ہے کہ ورثاء قرض اتار کر ہی ترکہ تقسیم کریں گے اس سے پہلے نہیں کرسکتےکیونکہ قرض میت کے ذمہ پر تھا لہٰذااس کی ادائیگی سے پہلے ترکہ تقسیم نہ...
کرکٹ ٹیموں سے انٹری فیس لے کر ٹورنامنٹ کروانے اور انعام دینے کا حکم
جواب: ہونے کی صورت میں وہ دوسروں کا مال جیت جائے گی اور ہارنے کی صورت میں اپنے مال سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گی،اور یہی معنی جوئے میں پایا جاتا ہے،لہٰذا مذکو...
کیا وِتر نمازکے بعد نوافل پڑھ سکتے ہیں ؟
سوال: جب ہم عشاء کی نماز ادا کرتے ہیں،تو اس میں وتروں کے بعد بھی دورکعت نفل پڑھتے ہیں،کیا وتروں کے بعد یہ نفل پڑھنا جائز ہے؟ آج کل سوشل میڈیا پہ یہ بات بہت زیادہ وائرل ہو رہی ہے کہ’’ وتروں کے بعد نفل نہیں پڑھ سکتے،کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حکم دیا کہ تمہاری آخری نماز وتر ہونی چاہئے۔ (صحیح بخاری)‘‘برائے کرم اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
کاروبار کے لئے رقم قرض لینے کی بجائے سامانِ تجارت ادھار خریدنا
سوال: میں اپنے دوست سے کاروبار کے لیے کچھ رقم لینا چاہتا ہوں اور دوست کو اپنی رقم پر کچھ نفع بھی چاہئے ، جس کے لیے ہم یہ طریقہ اپنانا چاہتے ہیں کہ مجھے جو مال چاہئے ، مثلاً : کچن کا سامان ، چولہے ، چمٹیاں وغیرہ درکار ہیں ، تو میرا دوست مارکیٹ سے 50 لاکھ روپے کا مال خرید کر مجھے قیمتِ خرید بتاکر 52 لاکھ روپے میں اُدھار پر بیچ دے گا ، اس طرح ان کو 2 لاکھ روپے نفع مل جائے گا اور مجھے جو مال درکار تھا ، وہ مل جائے گا۔ شرعی رہنمائی فرمادیں کہ کیا ہم یہ طریقہ اپنا سکتے ہیں ؟
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔