
مہر کی کم سےکم ،اور زیادہ سے زیادہ مقدار کتنی ہے؟ |
مجیب: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:Aqs:1041 |
تاریخ اجراء:03 شعبان المعظم 1438ھ/ 30اپریل 2017ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مہر کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ کتنی مقدار ہے ؟ سائل:محمد احمد (شاہ فیصل کالونی کراچی ) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم یعنی دو تولے ساڑھے سات ماشے ( 30.618 گرام ) چاندی ہے اور زیادہ سے زیادہ کی کوئی مقدار مقرر نہیں ہے ، زیادہ جتنا بھی مقرر کیا جائے اتنا ہی دینا واجب ہے البتہ مہر میں مستحب یہ ہے کہ اتنا رکھا جائے جو اداکرنے میں آسان ہو۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |