دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہندہ نے پڑوسن کی بچی کوپانچ سال کی عمرمیں اپنادودھ پلایاتھا،اب وہ بچی بڑی ہوگئی ہے ہندہ اپنے بیٹے کانکاح اس بچی سے کرناچاہتی ہے یہ نکاح ہوسکتاہے یانہیں ؟اس بچی سے اورکوئی رشتہ وغیرہ بھی نہیں ہے ۔
سائل:محمدتنویر عطاری(ضلع خوشاب)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
یہ نکاح کرناجائزہے کیونکہ حرمت رضاعت ثابت ہونے والی عمریعنی ڈھائی سال کے بعددودھ پلایاگیااس عمرکے بعد حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی اگرچہ کہ دوسال بعددودھ پلاناحرام ہے لہذا ہندہ پر لازم ہے کہ اپنے اس فعل سے توبہ کرے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری
فتویٰ نمبر: Lar-6028-4
تاریخ اجراء: 15 محرم الحرام 1438ھ / 17 اکتوبر 2016ء