
کیا نفلی اعتکاف ٹوٹنے پر قضا ہے؟
سوال: ایک اسلامی بہن ستائیسویں شب سے تین دن کی نیت سے اعتکاف میں بیٹھ گئی ، اس نے اعتکاف کی منت بھی نہیں مانی تھی، بس ایسے ہی نیت کرکے اعتکاف میں بیٹھ گئی، لیکن انتیسویں (29) روزے کو ا سے حیض آیا، تو روزہ ٹوٹنے کی وجہ سے اعتکاف بھی ٹوٹ گیا، اب اس اعتکاف کی قضا کیسے کرنی ہوگی ؟
سوال: اگر کسی کی کسی دن کی فجر، ظہراور عصر کی نمازیں قضا ہو گئیں، اب جب وہ مغرب کی نما زپڑھے گا، تو کیا پہلے اسے قضا شدہ نمازیں ادا کرنی پڑیں گی یا وہ پہلے مغرب کی نماز بھی پڑھ سکتا ہے؟
نابالغ پر عشر کیوں لازم ہوتا ہے
جواب: ادائیگی ہوگی اور جس زمین کو جانوروں پر پانی لاد کر سیراب کیا گیا ،اس میں نصف عشر ہے ، حدیث کے اس حکم میں بھی عموم ہے ،لہٰذا وہ زمین جس کی بھی ہو، جب ا...
حج فرض ہونے کے بعد مال نہ رہے تو حج کا شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: ادائیگی واجب ہونے کی شرائط میں سے ہے،لہٰذاپوچھی گئی صورت میں فرضیتِ حج کی دیگر شرائط پائے جانے کے ساتھ جب اس عورت کی ملکیت میں اتنا مال موجود تھا کہ و...
صاحب ترتیب نے وتر کی قضا یاد ہوتے ہوئے فجر کے فرض پڑھ لیے تو کیا حکم ہے؟
سوال: صاحبِ ترتیب قضا وتر یاد ہوتے ہوئے فجر کے فرض پڑھ لے تو کیا حکم ہے؟
نماز کا وقت کم ہو تو کیا صاحب ترتیب پچھلی قضا پڑھے گا ؟
سوال: زید صاحب ترتیب (جس پر وتر کے علاوہ چھ نمازوں کی قضا لازم نہ ہو)کی نمازِ فجر قضا ہوئی، اب ظہر کی نماز میں اتنا کم وقت رہ گیا ہے کہ زید اگر نمازِ فجرپڑھتا ہے تو اس کی ظہر کی نماز بھی قضا ہوجائے گی، اس صورت میں زید کے لیے کیا حکم ہو گا ؟
ضحوی کبری سے پہلے پہلے قضا روزے کی نیت کرنا
سوال: زوال یعنی ضحوۂ کبری سے پہلے پہلے قضا روزے کی نیت کر لی جائے تو کیا روزہ ہو جائے گا ؟ سحری میں آنکھ نہیں کھلی اور نمازِ فجر کے وقت ذہن کچا پکا سا تھا ، ابھی ضحوۂ کبری سے پہلے نیت کر لی جائے تو کیا روزہ ہو جائے گا ؟
صاحبِ ترتیب کا جمعہ کا وقت نکل رہا ہو تو وہ کیا کرے؟
سوال: صاحبِ ترتیب کا جمعہ جا رہا ہو اور کہیں نہیں ملے گا، یعنی جمعہ کی جماعت جارہی ہو لیکن ظہر کا وقت ابھی باقی ہو، تو کیا پہلے جمعہ پڑھے گا یا قضا نماز؟
پچھلے رمضان کے روزے باقی ہوں، تو اگلے رمضان کے روزے ہونگے یا نہیں ؟
سوال: اگر کسی نے پچھلے سال کے روزے نہیں رکھے تھے اور اس سال کے رمضان کے بعد بھی پچھلے سال کی قضا باقی ہے تو کیا اس کے رمضان کے روزے ہو گئے؟
مسجد کے چندے سے کمیٹی ڈالنے کا حکم
سوال: کہ مسجد کی انتظامیہ نے مسجد کی توسیع و تعمیر کے لیے مسجدسے متصل ہی ایک پلاٹ خریدنے کے لیے کئی لوگوں سے چندہ کیا ،پلاٹ خریدنے کے بعد کچھ رقم کی ادئیگی باقی ہے، کوئی ایسے ذرائع نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی فنڈ جمع ہے جس سے مسجد کے پلاٹ کی قیمت مکمل ادا کی جا سکے ۔پلاٹ کی بقیہ قیمت کی ادائیگی اور اس پلاٹ پر تعمیر کرنے کےلیے جو رقم کی حاجت ہے، اس کے متعلق مسجد کی کمیٹی کے افراد میں سے کسی نے مشورہ دیا کہ ایک کمیٹی ڈالی جائے اور پہلی کمیٹی مسجد کو مل جائے، اس میں مسجد کو ایڈوانس کوئی کمیٹی نہیں دینی پڑے گی، بلکہ پہلی بار ہی کمیٹی کی کل رقم مسجد کو مل جائے گی اور پہلی کمیٹی ملنے کے بعد بقیہ کمیٹیوں کی ادائیگی چندے کی مد سے ہر ماہ کر دی جائے گی ۔ اس طرح پلاٹ کی قیمت کی ادائیگی اور اس پر تعمیر کے لیے اخراجات کی رقم حاصل ہو جائے گی۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح چندے سے کمیٹی ڈال سکتے ہیں یا نہیں؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔ نوٹ!سوال میں بیان کردہ کمیٹی کا طریقہ کار جب معلوم کیا، تو وہ درست تھا، جیسا کہ عام طور پر کمیٹی اس طرح ڈالی جاتی ہے کہ ہرمہینے کچھ افرادمقررہ مقدار میں پیسےجمع کرواتےہیں اور کسی ایک کا نام منتخب کرکے جمع شدہ پیسے اسے دے دیتےہیں ، یوں آگے پیچھے تمام افراد کوایک ایک کرکے اپنے جمع کروائےہوئے پیسے مل جاتےہیں۔