
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کسی کی کسی دن کی فجر، ظہراور عصر کی نمازیں قضا ہو گئیں، اب جب وہ مغرب کی نما زپڑھے گا، تو کیا پہلے اسے قضا شدہ نمازیں ادا کرنی پڑیں گی یا وہ پہلے مغرب کی نماز بھی پڑھ سکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر وہ شخص صاحبِ ترتیب ہے (یعنی اس کی چھ سے کم نمازیں قضاء ہوئی ہیں) اور وقت میں گنجائش بھی ہے، تو اب اس کے لیےلازم و ضروری ہے کہ وہ پہلے اپنی قضاء نمازیں ادا کرے اور اس کے بعد وقتی فرض نماز ادا کرے اور اگر صاحبِ ترتیب شخص کو اپنی قضاء نماز یاد تھی اور وقت میں وسعت (گنجائش) بھی تھی، اور اسے ترتیب والامسئلہ بھی معلوم تھا لیکن اس کے باوجود اس نے گزشتہ نماز قضاء کئے بغیر وقتی فرض نماز پڑھ لی، تو اس کی نماز نہیں ہوگی یعنی موقوف رہے گی کہ اگر وقتی پڑھتا گیا اور قضا رہنے دی، تو جب دونوں مل کر چھ ہوجائیں گی یعنی چھٹی کا وقت ختم ہوجائے گا تو، سب صحیح ہو گئیں اور اگر اس درمیان میں قضا پڑھ لی تو سب گئیں یعنی نفل ہوگئیں سب کو پھر سے پڑھے۔
ہاں! اگر اُسے اپنی قضا نماز یاد ہی نہ تھی یا یاد تو تھی، لیکن فرضیتِ ترتیب سے نا واقف تھا یا وقتی نماز کا وقت اتنا تنگ تھا کہ اگر پہلے قضا نماز پڑھتا، تو وقتی نماز، وقت میں ادا نہیں ہو سکتی تھی یا اس کی پہلے سے چھ یا اس سے زائد نمازیں قضا ہو چکی تھیں، تو اب اس پر ترتیب لازم نہیں رہے گی اور وقتی نماز درست ہو جائے گی۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-408
تاریخ اجراء: 15 جمادی الاخری 1443ھ / 19 جنوری 2022ء