نبی اور رسول کا فرق اور انکی کل تعداد

نبی اور رسول کی تعریف اور تعداد

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

نبی اور رسول میں کیا فرق ہے اور نبی اور رسول کتنے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

رسول و نبی دونوں ہم معنی ہیں یا ان میں کچھ فرق ہے، اس سلسلے میں مختلف اقوال ہیں ،راجح تعریف یہ ہے، جسے محققین نے اختیار کیا کہ: نبی سے مراد وہ ہیں، جن کی طرف کسی شریعت کی وحی آتی ہو، انہیں تبلیغ کا حکم ملا ہو یا نہ ملا ہو اور رسول وہ ہیں جنہیں وحی کے ساتھ تبلیغ کا حکم بھی ملا ہو۔

ہر رسول نبی بھی ہے لیکن ہر نبی رسول نہیں۔ حدیثوں میں نبیوں اور رسولوں علیہم الصلاۃ و السلام کی مختلف تعداد بیان کی گئی ہے۔ بعض روایات کے مطابق نبیوں کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار اور بعض کے مطابق دو لاکھ چوبیس ہزار ہے اور بعض میں اس کے علاوہ تعداد بیان کی گئی ہے۔ اسی طرح رسولوں کی تعدادکے حوالے سے مختلف روایات ہیں۔ اس لیے علمائے کِرام فرماتے ہیں کہ عام گفتگو وغیرہ میں بھی نبیوں اور رسولوں کی کوئی تعداد معین کرنا، جائز نہیں ہے ۔

رسول اور نبی کی تعریف کے متعلق المعتقد المنتقد میں ہے:

المشھور ان النبی من اوحی الیہ بشرع، واِن اُمر بالتبلیغ ایضا فرسول،

ترجمہ: مشہور یہ ہے کہ نبی وہ ہے جس کی طرف شریعت کی وحی کی جائے اور اس کے ساتھ تبلیغ کا بھی حکم ہو، تو وہ رسول ہے ۔ (المعتقد المنتقد، الباب الثانی، صفحہ 105، مطبوعہ برکاتی پبلیشرز، کراچی)

نبیوں اور رسولوں کی تعداد کے متعلق میں ہے:

فيجب الإيمان بالأنبياء والرسل مجملا من غير حصر في عدد، لئلا يخرج أحد منهم، و لا يدخل أحد من غيرهم فيهم

ترجمہ: لہذا واجب ہے کہ تمام نبیوں اور رسولوں پر کوئی تعداد مقرر کیے بغیر اجمالی ایمان لایا جائے تا کہ ان میں سے کوئی خارج نہ ہو اور ان میں کوئی دوسرا داخل نہ ہو۔ (مرقاۃ المفاتیح مع مشکاۃ المصابیح، کتاب صفۃ القیامۃ الخ، باب بدء الخلق الخ، جلد 9، صفحہ 3919، دار الفکر، بیروت)

حضرتِ علامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: انبِیاء علیہم السلام کی کوئی تعدادمُعَیَّن کرنا، جائز نہیں، کہ خبریں اِس باب میں مختلف ہیں اور تعدادِمُعَیَّن پر ایمان رکھنے میں نبی کو نُبُوّت سے خارِج ماننے، یا غیرِ نبی کو نبی جاننے کا اِحتِمال(یعنی پہلو) ہے اور یہ دونوں باتیں (یعنی نبی کو نُبُوّت سے خارِج ماننا، یا غیرِ نبی کو نبی جاننا) کفر ہیں۔ لہٰذا یہ اعتِقاد چاہئے کہ اللہ کے ہر نبی پر ہمارا ایمان ہے۔“ ( بھارِ شریعت، حصہ اول، جلد 1، صفحہ 52، عقیدہ 28، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-431

تاریخ اجراء: 20 جمادی الاخری 1443ھ / 24 جنوری 2022ء