تشہّد میں التحیات کی جگہ درود پڑھ سکتے ہیں؟

تشہد میں التحیات کے بجائے صلی اللہ علیہ وسلم پڑھ دیا، تو کیا حکم ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر کوئی خاتون نماز میں التحیات پڑھنے کی جگہ غلطی سے "صلی اللہ علیہ وسلم" پڑھ لے پھر یاد آنے پرفوراً التحیات پرھ لے، تو کیا اس کی وہ نماز واجب الاعادہ ہوگی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں سجدۂ سہو واجب ہوگا اور اس کے بغیر سلام پھیر کر نماز سے باہر ہوگئے تو نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا کیونکہ نماز کے قعدے میں التحیات سے شروع کرنا واجب ہے ،اس سے پہلے درود پاک پڑھنے سے اس واجب کا ترک ہوتا ہے اور بھولے سے ترکِ واجب ہونے کی صورت میں سجدۂ سہو لازم ہوتا ہے اور اگر جان بوجھ کر پڑھا تو اس نماز کا اعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا۔ علامہ سید احمد طحطاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

ولو قرأ آیۃ فی الرکوع او السجود او القومۃ فعلیہ السھو ولو قرأ فی القعود ان قرأ قبل التشھد فی القعدتین فعلیہ السھو لترک واجب الابتداء بالتشھد اول الجلوس

یعنی اگر رکوع ،سجدہ یا قومہ میں آیت کی تلاوت کی تو سجدہ سہو لازم ہے اور اگر قعدہ میں التحیات سے پہلے قراءت کی تو چاہے پہلے قعدے میں کی ہو یا آخری قعدے میں تو اس پر سجدۂ سہو لازم ہے اس لئے کہ بیٹھتے ہی التحیات سے شروع کرنے کا واجب ترک ہوا۔“ (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی ،صفحہ 461، مطبوعہ کوئٹہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2229

تاریخ اجراء: 17شوال المکرم1446ھ/16اپریل2025ء