
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا جوئے کی شرط کے بغیر بھی تاش کھیلنا بھی گناہ ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! تاش کھیلنا مطلقاً ناجائز و گناہ ہے چاہے جوئے کی شرط ہو یا نہ ہو، کہ اس میں لہو و لعب کے علاوہ تصاویر کی تعظیم بھی پائی جاتی ہے۔
سیدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”تاش اور اسی طرح گنجفہ بوجہ اشتمال و اعزازِ تصاویر مطلقاً بلاشرط ممنوع و ناجائز ہے اور مصروف رہنا فسق۔ در مختار میں ہے:
کرہ کل لھولقولہ صلی ﷲتعالٰی علیہ و سلم کل لھوالمسلم حرام الا ثلثۃ ملاعبتہ اھلہ و تادیبہ لفرسہ و مناضلتہ بقوسہ۔
ہر کھیل مکروہ ہے حضور انور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم کے اس ارشاد کی بنا پر کہ مسلمان کا ہر کھیل حرام ہے سوائے تین کھیلوں کے: اپنی بیوی سے ملاعبت کرنا اور اپنے گھوڑے کی تعلیم وتادیب کرنا اور سبقت کےلئے اپنی کمان سے تیر اندازی کرنا (ت)۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 16، صفحہ 560 ۔ 561، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: ”گنجفہ تاش حرام مطلق ہیں کہ ان میں علاوہ لہوولعب کے تصویروں کی تعظیم ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 141، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2251
تاریخ اجراء: 15شوال المکرم1446ھ/14اپریل2025ء