
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا یہ صحیح ہے کہ اگر چپل یا جوتے کے تلوے میں کوئی نجاست لگی ہو اور وہ نجاست چلنے پھرنے میں چھوٹ جائے تو نجاست کا ازالہ مانا جائے گا؟ کیا ایسی صورت میں اسے دھونے کی ضرورت نہیں رہے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر نجاست دلدار تھی اور نظر آرہی تھی، پھر چلنے پھرنے یا رگڑنے کی وجہ سے وہ نجاست مکمل زائل ہوگئی اور اس کا اثر بھی ختم ہوگیا تو چپل کو پاک مانا جائے گا۔
بہار شریعت میں ہے: ”موزے یا جوتے میں دَلدار نَجاست لگی، جیسے پاخانہ، گوبر، مَنی تو اگرچہ وہ نَجاست ترہو کھرچنے اور رگڑنے سے پاک ہو جائیں گے۔“ (بھار شریعت، جلد 1، صفحہ 401، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2119
تاریخ اجراء: 19 رجب المرجب 1446 ھ / 20 جنوری 2025 ء