بچے کو گُڑ میں تولنے کی منت ماننا کیسا؟

بچے کو گڑ میں تولنے کی منت ماننا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کچھ عورتیں اس طرح منت مانتی ہیں کہ میرے بچے کی یہ بیماری دور ہو گئی، تو میں فلاں مزار پر جا کر بچے کو گڑ میں تولوں گی، توان کا اس طرح کی منت ماننا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

شرعاً عورتوں کو مزارات پر جانے کی اجازت نہیں ہے،لہٰذا عورتیں ہرگز مزارات پر نہ جائیں۔بچوں کو گُڑ، شکرمیں تولنے کی منت سے مراد، ان کے وزن کے برابر وہ چیز امیر و غریب سب میں تقسیم کرکےاس کا ثواب صاحبِ مزار کو ایصال کرنا ہے،تو یہ نذرِ عرفی ہے،شرعی نہیں،اس کے معنیٰ نذرانہ اورہدیہ کے ہیں،لہٰذایہ نذر ماننے میں حرج نہیں، تاہم اسے پورا کرنا واجب نہیں، بہتر ہے۔

ہاں اگر منت میں مقصود رب عزوجل کی رضا کے لئےصرف فقراء پر ہی صدقہ کرنا اور اس پر حاصل ہونے والا ثواب بزرگ کوایصال کرنا، ہو تو یہ منت شرعی ہوجائے گی اس صورت میں منت کو پورا کرنا لازم ہوگا۔

فتاوی رضویہ میں ہے: ”اگر زبان سے الفاظِ مذکورہ کہے اور ان سے معنی صحیح مراد لئے یعنی پہلی تنخواہ اللہ عزوجل کے نام پر تصدق کروں گا اور اس کا ثواب حضرت مخدوم صاحب قدس سرہ العزیز کے نذر کروں گا یا پہلی تنخواہ اللہ عزوجل کے لئے فقرا آستانہ پاک حضرت مخدوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوں گا، یہ نذر صحیح شرعی ہے اور استحساناً وجوب ہوگیا۔“ (فتاوی رضویہ، جلد13، صفحہ 591، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2227

تاریخ اجراء: 14شعبان المعظم1446ھ/13فروری2025ء