
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
وضو کی حالت میں سر کھجایا، جس کی وجہ سے دانہ سے خون نکل آیا، وہ خون اتنا نہیں تھا کہ بہہ جائے، لیکن کھجانے سے کچھ پھیل گیا، تو کیا اس صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر خون بہہ کر اپنی جگہ سے نکلا یا فوراً صاف کردیا کہ بہا نہیں مگر اتنا تھا کہ صاف نہ کرتے تو بہہ جاتا، ان صورتوں میں وضو ٹوٹ گیا اور اگر خون صرف ابھرا یا چمکا مگر بہا نہیں تو وضو نہیں ٹوٹا۔
بہار شریعت میں ہے:’’خون یا پیپ یا زرد پانی کہیں سے نکل کر بہا اور اس بہنے میں ایسی جگہ پہنچنے کی صلاحیت تھی جس کا وضو یا غسل میں دھونا فرض ہے تو وضو جاتارہے گا اگر صرف چمکا یا ابھرا اور بہا نہیں جیسے سوئی کی نوک یا چاقو کا کنارہ لگ جاتا ہے اور خون ابھر یا چمک جاتا ہے یا خلال کیا یا مسواک کی یا انگلی سے دانت مانجھے یا دانت سے کوئی چیز کاٹی اس پر خون کا اثر پایا یا ناک میں انگلی ڈالی اس پر خون کی سرخی آگئی وہ خون بہنے کے قابل نہ تھا تو وضو نہیں ٹوٹا۔“ (بہار شریعت، جلد اول، صفحہ 304، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2256
تاریخ اجراء: 04ذوالقعدۃ الحرام1446ھ/02مئی2025ء