نماز میں مکھی کو پھونک مار کر اڑا سکتے ہیں؟

دورانِ نماز ناک پر بیٹھی مکھی کو پھونک مار کر اڑانا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

نماز کے دوران اچانک مکھی ناک پر بیٹھ گئی تو نماز میں انسان چونک کر ذرا سر پیچھے کیا اور ہاتھ ہلائے بغیر ہی ہلکی سی پھونک مار کر اڑا دی اور نماز جاری رکھی تو کیا نماز ہو جائے گی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

نماز میں قصداً پھونک مارنا مکروہ ہے۔ اور اگر پھونک مارنے میں دو حروف پیدا ہو جائیں تو نماز فاسد ہو جائے گی لہٰذا اس کام سے بچنا ضروری ہے۔ اور اگر مچھر یا مکھی تنگ کر رہی ہو تو عملِ قلیل کے ذریعے ہاتھ سے دور کر لیا جائے۔

بہارِ شریعت میں ہے: ”پھونکنے میں اگر آواز پیدا نہ ہو، تو وہ مثل سانس کے ہے، مفسِد نہیں، مگر قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے اور اگر دو حرف پیدا ہوں، جیسے اف، تف، تو، مفسِد ہے۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 608، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2250

تاریخ اجراء: 20شوال المکرم1446ھ/19اپریل2025ء