
کیا اللہ عزوجل کو خدا کہہ سکتے ہیں؟
جواب: استعمال پر اجماع وارد ہو چکا ہو، تو ان اسماء کا اطلاق بلاشبہ اللہ عزوجل کے لئے جائز ہے۔اور لفظ خدا فارسی کا لفظ ہے، اس لئے کتاب و سنت میں تو موجود نہی...
کیا پانی کے اسپرے سے وضو ہوجائے گا؟
جواب: چیز کو بیان کرنا کہ جس پر عمل کرکے نماز جیسا اہم فرض بھی خطرے میں پڑے، یہ کسی طرح کی عقلمندی نہیں ہے۔ نیز یہ مسئلہ بھی ذہن نشین رہے کہ وضو میں ان ...
اللہ عز وجل کو خالقوں کا خالق کہنا کیسا ؟
جواب: چیز کے بنانے والے کو خالق کہتے ہیں، تو خالقین کا ذکر ان کے اس نام دینے کی وجہ سے ہوا ،نہ اس لئے ہوا کہ حقیقتاً خلق اللہ عزوجل کے علاوہ کسی اور کے لئے ...
قبضہ سے پہلے چیز آگے بیچنا اور قبضہ کی مختلف صورتیں
سوال: ہم جَلانے کی مختلف اشیاء مثلاً: کوئلہ اور لکڑی وغیرہ فیکٹری میں سپلائی کرتے ہیں۔جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ہم کاروباری افراد سے یہ چیزیں خریدتے ہیں اور انہیں کہتے ہیں کہ یہ مال فلاں فیکٹری میں پہنچا دو۔جب گاڑی مال لے کر فیکٹری میں پہنچتی ہے،تو فیکٹری کا چیکر مال کو چیک کرتا ہے اور مال میں جتنی مٹی وغیرہ شامل ہوتی ہے،اس کا وزن کاٹ کر اصل مال کی رسید بناتا ہے،مثلاً: ہزار کلو مال ہے اور اس میں پچاس کلو مٹی وغیرہ ہے،تو وہ ساڑھے نو سو کلو وزن کے حساب سے پرچی بنائے گا،مالک بھی اتنے وزن پر متفق ہوتاہے،پھر گاڑی والا وہ رسید ہمیں بھیج دیتا ہے اور ہم اتنی قیمت مالک کو بھیج دیتے ہیں اور اپنی رقم فیکٹری سے وصول کر لیتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ ہمارا خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟
جواب: چیزکی مالک کی طرف سے لینے کی اجازت ہوتی ہے اسے لے سکتے ہیں۔لیکن ان میں ایسی صورت بھی ہوسکتی ہےکہ مثلاکسی کی گاڑی وغیرہ پرجاتے وقت ٹوپی گرگئی یاکوئی رس...
دوسرے شہر میں موجود سامان پر قبضہ کس طرح ہو سکتا ہے ؟
جواب: چیز خرید کر قبضہ کرنے سے پہلے آگے فروخت کرنا، ناجائزو گنا ہ ہے۔ پوچھی گئی صورت میں صرف یہ کہہ دینے سے کہ ”گودام میں آپ کی دال الگ سے رکھی ہوئی ہے، ج...
صلیب والا لاکٹ بنانا ،بیچنا اور تشہیر کرنے کا کیاحکم ہے ؟
جواب: چیز جو ناجائز کام کی طرف لے جانے میں متعین ہو یا جس کا مقصودِ اعظم ہی گناہ کا حصول ہو، اسے بنانا اور فروخت کرنا، ناجائز و گناہ ہے، کیونکہ یہ گناہ پر م...
وقت دیکھنے کے لئےعورت کا سونےکی گھڑی پہننا
جواب: استعمال عورت کے لئے بھی جائز نہیں ۔ فتاوی رضویہ میں امامِ اہلسنت الشاہ امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سونے چاندی کی گھڑیوں اور چراغ کے بارے می...
مسجد کا پنکھا وغیرہ استعمال کر کے مسجد میں رقم دے دینا کیسا؟
سوال: مسجد کے پنکھے یا دیگر سامان وغیرہ کوئی بندہ استعمال کے لئے لے جاتا ہے اور استعمال کےبعدمسجد کی خدمت کر دیتا ہے ۔کیایہ طریقہ درست ہے؟
پلاٹ کی خرید و فروخت کی چند صورتیں اور احکام؟
سوال: فی زمانہ پلاٹس کی خرید و فروخت بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے جس کی چند صورتوں سے متعلق رہنمائی مطلوب ہے : 1. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ ہمارے پاس اتنی ایکڑ زمین موجود ہے اور اس کا باقاعدہ نقشہ جاری کر دیا کہ یہاں روڈ، یہاں پلاٹ ہیں ،پلاٹ کے باقاعدہ نمبر بھی جاری کر دیے ،مگر ابھی وہاں کھیت یا کوئی اور چیز ہے ، فزیکلی طور پر باقاعدہ کٹِنگ یا مارکنگ نہیں کی گئی کہ کون سا پلاٹ نمبر کہاں ہے ؟ مگر نقشے میں سب کچھ موجود ہے ،اس نقشے کے مطابق ہی کالونی میں کام ہوگا ، نیز پلاٹ کی قیمت بھی گز یا مرلے کے حساب سے متعین ہے تو ایسا متعین پلاٹ خریدنا، جائز ہے، جبکہ مارکنگ نہیں کی ہوئی ؟ 2. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں علاقے میں فلاں نمبر متعین پلاٹ دیا جائے گا، مگر وہاں بجلی ، پانی ، گیس ، سیوریج وغیرہ بنیادی سہولیات کا کوئی انتظام نہیں۔ جس کی وجہ سے وہاں رہائش اختیار کرنا بہت مشکل ہے۔ یا جو پلاٹ خریدا ، وہ متعین ہے اور وہاں رہائشی سہولیات بھی موجود ہیں ،مگر فی الحال وہ جگہ باقاعدہ آباد نہیں ہوئی ۔ اس سوسائٹی کی طرف سے اس کے علاوہ کوئی ایسی شرط نہیں جس کو خرید و فروخت میں ناجائز کہا جا سکے ۔ صرف یہ ایک پہلو ہے جس سے یہ لگ رہا ہے کہ غیر آباد اور بنجر زمین کو خریدنے پر کوئی شرعی رکاوٹ تو نہیں ہوگی ؟ 3. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں ایریا ہے ، اس میں سے کوئی ایک پلاٹ آپ کو ملے گا یعنی ایک حد تک تو واضح ہو گیا کہ علاقہ کون سا ہے، مگر اس پلاٹ کی تعیین نہیں کہ پلاٹ نمبر کون سا ہو گا؟ کس جگہ ہوگا؟کچھ مہینے یا سال گزرنے کے بعد ہر ایک کا پلاٹ نمبر دے دیا جاتا ہے ۔ 4. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ آپ کو اتنی رقم میں پلاٹ دیں گے ،مگر ان کی مقرر کردہ کالونی کی جگہ ، پلاٹ کی قیمت ، خریدنے والوں کی تعداد وغیرہ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ شاید ان کے پاس اتنے پلاٹ موجود ہی نہیں۔پلاٹ خریدنے کی صورت میں کوئی معین جگہ بھی نہیں بتائی جاتی، بلکہ صرف ایک فائل دے دی جاتی ہے ۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد بعض لوگوں کو باقاعدہ پلاٹ دے دیا جاتا ہے، جبکہ بعض لوگوں کو جھوٹے آسرے دیے جاتے ہیں۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ مندرجہ بالا صورتوں میں پلاٹ خریدنے کے شرعی احکام کیا ہوں گے؟